کتاب: الدروس المہمۃ کی شرح کا اردو ترجمہ دروس ابن باز - صفحہ 23
اَلْقَارِعَۃُ ، :.... کھڑکھڑانے والی؛ قیامت کے ناموں میں سے ایک نام ہے۔ قیامت کی متعدد مواصفات کی وجہ سے اس کے نام بھی متعدد ہیں ۔ جو کہ اس کے اسمائے علم یا اوصاف ہیں ۔ یہ اوصاف اس دن کی ہولناکی اور عظیم امور پر دلالت کرتے ہیں ۔  مَا الْقَارِعَۃُ ، وَمَآ اَدْرٰىكَ مَا الْقَارِعَۃُ ، :....یہ سوالیہ انداز ڈرانے اور اس عظیم دن سے خبردار کرنے کے لیے اپنایا گیا ہے۔ کہ وہ بہت ہی بڑا اوربہت سخت دن ہوگا۔ يَوْمَ يَكُوْنُ النَّاسُ كَالْفَرَاشِ الْمَبْثُوْثِ ، :.... ’’جس دن لوگ ایسے ہوں گے جیسے بکھرے ہوئے پتنگے۔‘‘ اس دن لوگوں کا حال یہ ہوگا جیسے موجیں آپس میں ٹکرارہی ہوں ۔ اور آپس میں یوں ملے ہوئے ؍اختلاط میں ہوں گے جیسے جب پتنگے بکھرتے ہیں تو وہ ایک دوسرے کے ساتھ گھل مل جاتے ہیں ۔ اس کی مثال اللہ تعالیٰ کے اس فرمان سے بھی ملتی ہے: ﴿ كَاَنَّہُمْ جَرَادٌ مُّنْتَشِرٌ ، ﴾ [٥٤:٧] ’’ گویا بکھری ہوئی ٹڈیاں ہیں ۔‘‘  وَتَكُوْنُ الْجِبَالُ:.... اور پہاڑ ہو جائیں گے۔‘‘یعنی یہ خاموش اور سخت مضبوط پہاڑ جنہوں نے آپس میں ایک دوسرے کو پکڑ رکھا ہے؛ یہ اس دن یوں ہوں گے : ﴿ كَالْعِہْنِ الْمَنْفُوْشِ ، ﴾:’’ جیسے دھنکی ہوئی رنگین اون ۔‘‘ دھنکی ہوئی اون کا جب ڈھیر لگ جاتا ہے؛ تووہ آپس میں پیوست نہ ہونے کی وجہ سے مضبوط نہیں ہوتا؛ حتی کہ اگر معمولی سی ہوا بھی چلے تو اسے اڑا کر لے جائے ایسے ہی ان پہاڑوں کی سختی اور قوت ختم ہو جائے گی۔  پھر اس کے بعد اس دن میں لوگوں کے احوال بیان کئے؛کہ لوگوں کی دو اقسام ہوں گی: فَاَمَّا مَنْ ثَــقُلَتْ مَوَازِيْنُہٗ ، :.... ’’تو جس کے (اعمال کے) وزن بھاری نکلیں گے‘‘یعنی جس کی نیکیاں ؛ اطاعت گزاری اور اللہ تعالیٰ کی قربت کے کام بھاری ہو جائیں گے؛تو وہ ﴿ فَہُوَفِيْ عِيْشَۃٍ رَّاضِيَۃٍ ، ﴾:’’وہ دل پسند عیش میں ہو گا ‘‘ یعنی جنت خلد میں ؛ اور ان دائمی نعمتوں میں ہوگا جو نہ ہی چھینی جائیں گی اور نہ ہی ختم ہوں گی؛ بلکہ ہمیشہ ہمیشہ رہیں گی؛ جن سے آنکھوں کو ٹھنڈک حاصل ہوگی۔ یہ سب کچھ اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم اور احسان سے ہوگا ۔ اور نفوس اس پرراضی ہوں گے؛ اسی لیے حدیث شریف میں آتا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:  ((إِذَا دَخَلَ أَهْلُ الْجَنَّةِ الْجَنَّةَ قَالَ يَقُولُ اللّٰهُ تَبَارَکَ وَتَعَالَی تُرِيدُونَ شَيْئًا أَزِيدُکُمْ؟ فَيَقُولُونَ: أَلَمْ تُبَيِّضْ وُجُوہَنَا؟ أَلَمْ تُدْخِلْنَا الْجَنَّةَ وَتُنَجِّنَا مِنْ النَّارِ؟ قَالَ: فَيَکْشِفُ الْحِجَابَ؛ فَمَاأُعْطُوا شَيْئًا أَحَبَّ إِلَيْہِمْ مِنْ النَّظَرِ إِلَی رَبِّہِمْ عَزَّوَجَلَّ)) [مسلم 181] ’’ جب جنت والے جنت میں چلے جائیں گے تو اس وقت اللہ تعالیٰ ان سے فرمائیں گے کہ کیا تم چاہتے ہو کہ تمہیں مزید کچھ دوں ؟تو وہ عرض کریں گے: اے اللہ! کیا تو نے ہمارے چہروں کو روشن نہیں کیا؟ اورکیا