کتاب: الدروس المہمۃ کی شرح کا اردو ترجمہ دروس ابن باز - صفحہ 229
میت کو بھی شامل ہوتی ہے؛ اور عمومی طور پر تمام مرے ہوئے اور زندہ مسلمانوں کو شامل ہوتی ہے؛ بھلے کوئی موجود ہو یا غائب ؛ چھوٹا ہو یا بڑا؛ مرد ہو یا عورت۔  یہاں پر زندگی میں اسلام اور وفات کے وقت ایمان کا ذکر کیا گیا ہے۔پس جوکوئی زندہ ہو اس کے لیے فرصت ہوتی ہے کہ وہ عمل کرے؛ جیسے نماز پڑھنا؛روزہ؛ حج اور صدقہ وغیرہ دیگر اعمال۔ اور جس کی وفات کا وقت قریب آگیا ہو اب اس کے لیے عمل کی کوئی فرصت نہیں ہوتی سوائے اس کے کہ اس کی موت صحیح ایمان اور عقیدہ پر آجائے؛ اسی لیے فرمایا: ٭ ’’مَنْ أَحْیَیْتَہٗ مِنَّا فَأَحْیِہٖ عَلَی الْاِسْلَامِ‘‘یعنی نیک عمل پر؛اور ’’وَمَنْ تَوَفَّیْتَہٗ مِنَّا فَتَوَفَّہٗ عَلَی الْاِیْمَانِ‘‘ یعنی صحیح عقیدہ پر موت آئے۔  ٭ ’’أَللّٰہُمَّ اغْفِرْلَہٗ وَارْحَمْہُ ‘‘’’اے اللہ اس کو بخش دے اور اس پر رحم فرما۔‘‘ مغفرت : گناہوں سے درگزر کرتے ہوئے ان پر پردہ ڈالنا؛ رحمت اس سے زیادہ بلیغ ہے اس میں مکروہ کے خاتمہ کی بعدمرغوب کا حصول ہوتا ہے۔ ٭ ’’وَعَافِہٖ وَاعْفُ عَنْہُ ‘‘’’اور اس کو عافیت میں رکھ اور اس سے درگذر فرما ‘‘ عذاب سے عافیت اورسلامتی؛ اور جو کچھ اس سے غلطیاں اور کوتاہی ہوئی ہے اس کو معاف کردے۔ ٭ ’’وَأَکْرِمْ نُزُلَہُ‘‘’’اور اس کی با عزت مہمانی فرما ‘‘ یعنی:جو کچھ مہمان نوازی اور ضیافت ہو باعزت ہو۔ ٭ ’’ وَوَسِّعْ مُدْخَلَہُ‘‘’’اور اس کی قیام گاہ کو کشادہ کر‘‘یعنی اس کی قبر کو کھلا کردے؛ اس میں وسعت دے؛ اور جنت میں اس کی منزل کو وسیع کردے؛ یہاں پر مدخل مفرد مضاف ہے جو کہ عام ہے۔  ٭ ’’ وَاغْسِلْہُ بِالْمَائِ وَالثَّلْجِ وَالْبَرَدِ ‘‘’’ اور اس کو پانی، برف اور اولوں سے دھو دے‘‘ یہ تینوں امور گناہوں کی گرمی اور حرارت کے مقابلہ میں ہیں ۔پس یہ چیزیں اس کو ٹھنڈک پہنچائیں گی؛ اور اس آگ کو بجھائیں گی۔  ٭ ’’ وَنَقِّہٖ مِنَ الْخَطَایَا کَمَا نَقَّیْتَ الثَّوْبَ الْأَبْیَضَ مِنَ الدَّنَسِ‘‘’’ اور اسے گناہوں اور غلطیوں سے ایسا پاک کر دے جیسے سفید کپڑا میل سے پاک کیا جاتا ہے‘‘یعنی پوری پوری اور مکمل صفائی کردے۔ یہاں پر بطور خاص سفید رنگ ذکر کیا ہے کیونکہ اس سے میل کا ختم ہونا دوسرے رنگوں کی نسبت زیادہ نمایاں ہوتا ہے۔  ٭ ’’ وَأَبْدِلْہُ دَارًا خَیْرًا مِّنْ دَارِہٖ ‘‘’’ اور اس کو اس کے گھر کے بدلے اس سے بہتر گھرعطا کر‘‘ یعنی اسے اپنی عزت والی جنت میں داخل کر؛ اس دنیاوی گھر کے بدلے جس سے یہ کوچ کر گیا ہے۔  ٭ ’’وَأَہْلًا خَیْرًا مِّنْ اَہْلِہٖ ‘‘’’ اور اس کے اہل خانہ سے بہتر اہل خانہ عطا فرما‘‘ یہ تبدیلی اعیان اور اوصاف کو شامل ہے۔ جہاں اعیان کا تعلق ہے؛ تو اللہ اس کے بدلے میں بہتر اپنے دار کرامت میں عطا کردے۔ اوراوصاف کے لحاظ بوڑھے کو جوان سے بدل دے؛ بد اخلاق کو با اخلاق سے؛ اور بد صورت کو خوبصورت سے بدل دے۔ ٭ ’’ وَأَدْخِلْہُ الْجَنَّۃَ وَأَعِذْہُ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ وَمِنْ عَذَابِ النَّارِ‘‘’’اور اس کو جنت میں داخل فرما اور اسے عذاب قبر اور عذاب جہنم سے بچا لے‘‘. پھر اللہ تعالیٰ سے اس مردہ کی مغفرت اور اس کے جنت میں داخل ہونے اور