کتاب: الدروس المہمۃ کی شرح کا اردو ترجمہ دروس ابن باز - صفحہ 228
آیتیں پڑھ لے تو بہتر ہے، کیونکہ ابن عباس رضی اللہ عنہما سے اس سلسلہ میں صحیح حدیث وارد ہے۔‘‘حضرت طلحہ بن عبداللہ بن عوف رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : میں نے حضرت عبداللہ ابن عباس رضی اللہ عنہما کی اقتداء میں ایک جنازہ کی نماز ادا کی۔ انہوں نے سورت فاتحہ اور ایک سورت پڑھی بلند آواز سے۔ یہاں تک کہ ہم کو ان کی آواز سنائی دی. جس وقت فراغت ہوگئی تو میں نے ان کا ہاتھ پکڑ لیا اور دریافت کیا کہ یہ کیا ہے؟ انہوں نے فرمایا کہ سنت ہے اور حق ہے۔‘‘ (البخاری 1335؛ النسائی 1987) ٭ شیخ رحمہ اللہ فرماتے ہیں :’’دوسری تکبیر کہہ کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر تشہد والا درودپڑھے۔‘‘اس لیے کہ علیحدہ سے اس کے کوئی خاص الفاظ منقول نہیں ہیں ؛ تو وہی درود پڑھا جائے گا جو فرض نماز میں تشہد میں ثابت ہے۔  ٭ شیخ رحمہ اللہ فرماتے ہیں :’’تیسری تکبیر کہہ کر یہ دعا پڑھے: ((أَللّٰہُمَّ اغْفِرْ لِحَیِّنَا وَمَیِّتِنَا وَشَاہِدِنَا وَغَائِبِنَا وَصَغِیْرِنَا وَکَبِیْرِنَا وَذَکَرِنَا وَأُنْثَانَا، أَللّٰہُمَّ مَنْ أَحْیَیْتَہٗ مِنَّا فَأَحْیِہٖ عَلَی الْاِسْلَامِ وَمَنْ تَوَفَّیْتَہٗ مِنَّا فَتَوَفَّہٗ عَلَی الْاِیْمَانِ، أَللّٰہُمَّ اغْفِرْلَہٗ وَارْحَمْہُ وَعَافِہٖ وَاعْفُ عَنْہُ وَأَکْرِمْ نُزُلَہُ وَوَسِّعْ مُدْخَلَہُ وَاغْسِلْہُ بِالْمَائِ وَالثَّلْجِ وَالْبَرَدِ ، وَنَقِّہٖ مِنَ الْخَطَایَا کَمَا نَقَّیْتَ الثَّوْبَ الْأَبْیَضَ مِنَ الدَّنَسِ ، وَأَبْدِلْہُ دَارًا خَیْرًا مِّنْ دَارِہٖ وَأَہْلًا خَیْرًا مِّنْ اَہْلِہٖ وَأَدْخِلْہُ الْجَنَّۃَ وَأَعِذْہُ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ وَمِنْ عَذَابِ النَّارِ وَافْسَحْ لَہُ فِیْ قَبْرِہِ وَنَوِّرْ لَہُ فِیْہِ، أَللّٰہُمَّ لَا تَحْرِمْنَا أَجْرَہٗ وَلَا تُضِلَّنَا بَعْدَہٗ))(ترجمہ گزرچکا ہے) مصنف حفظہ اللہ نے یہ جو دعا ذکر کی ہے؛ اس میں اسے اس باب میں وارد تین احادیث سے جمع کیا گیا ہے۔  ٭ شیخ رحمہ اللہ کا فرمان: ((أَللّٰہُمَّ اغْفِرْ لِحَیِّنَا وَمَیِّتِنَا ...الی آخر۔۔۔ مِنَّا فَتَوَفَّہٗ عَلَی الْاِیْمَانِ۔‘‘پھر اس کے آخر میں دعا ہے: (( أَللّٰہُمَّ لَا تَحْرِمْنَا أَجْرَہٗ وَلَا تُضِلَّنَا بَعْدَہٗ)) ۔یہ دعائیں حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کی روایت سے سنن ابی داؤد میں وارد ہوئی ہیں ۔ (سنن ابی داؤد 3201 ؛ ابن ماجہ 1498 ؍ أحکام الجنائز 124)  ٭ شیخ رحمہ اللہ کا فرمان: (( أَللّٰہُمَّ اغْفِرْلَہٗ وَارْحَمْہُ ...الی آخر۔۔۔ وَمِنْ عَذَابِ النَّارِ))یہ دعاصحیح مسلم میں حضرت عوف بن مالک کی حدیث سے ثابت ہے۔ (مسلم 963) اوریہ دعا:(( وَافْسَحْ لَہُ فِیْ قَبْرِہِ وَنَوِّرْ لَہُ فِیْہِ)) ،یہ دعا حضرت ابو سلمہ والی روایت میں ثابت ہے۔ (مسلم 920) ٭ شیخ رحمہ اللہ کا فرمان: ((أَللّٰہُمَّ اغْفِرْ لِحَیِّنَا وَمَیِّتِنَا وَشَاہِدِنَا وَغَائِبِنَا وَصَغِیْرِنَا وَکَبِیْرِنَا وَذَکَرِنَا وَأُنْثَانَا ، أَللّٰہُمَّ مَنْ أَحْیَیْتَہٗ مِنَّا فَأَحْیِہٖ عَلَی الْاِسْلَامِ وَمَنْ تَوَفَّیْتَہٗ مِنَّا فَتَوَفَّہٗ عَلَی الْاِیْمَانِ۔‘‘ آپ ذرا اس دعا پر غور وفکر کریں ؛ یہ کتنی ہی عظیم الشان دعا ہے؛ اس وقت سامنے تو ایک میت ہوتی ہے؛ یہ دعا اس