کتاب: الدروس المہمۃ کی شرح کا اردو ترجمہ دروس ابن باز - صفحہ 22
کرتا بھلے اسے جتنا بھی مال دیا جائے۔ وہ مال کی محبت میں دیوانہ ہے۔ اتنی زیادہ محبت کہ اگر انسان کو مال کی ایک وادی بھی مل جائے تو وہ تمنا کرتا ہے کہ اس کے پاس ایسی ہی ایک وادی مال کی مزید ہو۔
پھر اللہ پاک نے خبر دار کیا ہے کہ وہ کون سی چیز ہے جو انسان کو ان مذموم اخلاق سے نجات دلاسکتی ہے؛ تو فرمایا:
اَفَلَا يَعْلَمُ :....کیا انسان نہیں جانتا کہ ﴿اِذَا بُعْثِرَ مَا فِي الْقُبُوْرِ ، ﴾:جب قبروں والے باہر نکال لیے جائیں گے۔‘‘انسان کے ساتھ ایسا ہوکر رہنا ہے تو اسے چاہیے کہ وہ چوکنا اور آگاہ رہے۔ اور اللہ تعالیٰ کی نعمتوں کی ناشکری اور انکار نہ کرے؛ مال کی محبت میں اس پر اوندھے منہ نہ گرجائے۔اس مقصد کو بھول جانا جس کے لیے انسان کو پیدا کیا گیا ہے اور عدم سے وجود میں لایا گیا ہے؛[یہ بالکل نا مناسب اورحماقت پر مبنی بات ہے۔ کیونکہ ]آخر کو انجام کار انسان کی موت اور اللہ تعالیٰ کی طرف لوٹ کر جانا ہے؛ پھر جو کچھ قبروں میں ہے اسے نکالا جائے گا ؛ اور لوگ اپنی قبروں سے اٹھ کر اللہ کے سامنے بدلہ اور حساب کے لیے پیش ہوں گے۔
وَحُصِّلَ مَا فِي الصُّدُوْرِ ، :....’’اور جو (بھید) دلوں میں ہیں وہ ظاہر کر دیئے جائیں گے‘‘ اس دن پوشیدہ امور ظاہر ہو جائیں گے۔تاکہ انسان کو اس کے بخل اور کنجوسی اور ناشکری اور دیگر بری اخلاقیات کا بدلہ دیا جا سکے۔
اِنَّ رَبَّہُمْ بِہِمْ يَوْمَىِٕذٍ لَّخَبِيْرٌ ، :....بےشک ان کا رب اس روز ان سے خوب واقف ہوگا ‘‘اللہ تعالیٰ ان کے ظاہری اور باطنی اعمال سے آگاہ ہیں ؛ خواہ وہ اعمال کھلے ہوئے ہوں یا خفیہ ۔وہ ان سب پر انہیں بدلہ دے گا۔
الخَبِيْرُ:.... اللہ تعالیٰ کے اسماء مبارکہ میں سے ایک نام ہے۔اس کا مطلب ہے باطنی امور اور خفیہ چیزوں کا جاننے والا؛ بالکل ویسے ہی جیسا کہ وہ ظاہری اور اعلانیہ چیزوں کو جانتا ہے۔
سورت قارعہ
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
﴿اَلْقَارِعَۃُ ، مَا الْقَارِعَۃُ ، وَمَآ اَدْرٰىكَ مَا الْقَارِعَۃُ ، يَوْمَ يَكُوْنُ النَّاسُ كَالْفَرَاشِ الْمَبْثُوْثِ ، وَتَكُوْنُ الْجِبَالُ كَالْعِہْنِ الْمَنْفُوْشِ ، فَاَمَّا مَنْ ثَقُلَتْ مَوَازِيْنُہٗ ، فَہُوَفِيْ عِيْشَۃٍ رَّاضِيَۃٍ ، وَاَمَّا مَنْ خَفَّتْ مَوَازِيْنُہٗ ، فَاُمُّہٗ ہَاوِيَۃٌ ، وَمَآ اَدْرٰىكَ مَاہِيَہْ ، نَارٌ حَامِيَۃٌ ، ﴾
’’کھڑ کھڑانے والی ۔کھڑ کھڑانے والی کیا ہے؟ اور تم کیا جانو کھڑ کھڑانے والی کیا ہے؟ جس دن لوگ بکھرے ہوئے پتنگوں کی طرح ہوں گے۔اور پہاڑ دھنکی ہوئی رنگین اون کی طرح ہو جائیں گے ۔تو جس کے اعمال کے وزن بھاری نکلیں گے۔وہ دل پسند زندگی میں ہو گا ۔اور جس کے وزن ہلکے نکلیں گے۔اس کا ٹھکانہ ہاویہ ہے ۔اور تمہیں کیا خبر ہاویہ کیا چیز ہے؟ دہکتی ہوئی آگ ہے۔‘‘