کتاب: الدروس المہمۃ کی شرح کا اردو ترجمہ دروس ابن باز - صفحہ 213
ہوئے فرمایا: .... اور جھوٹی قسم کھا کر سامان بیچنے والا۔‘‘[1] مسلمان کے لیے کسی بھی طرح جائز نہیں کہ وہ اللہ کے نام کی قسم اٹھاکر اپنا سودا و سامان فروخت کرے؛ فرمان الٰہی ہے: ﴿ وَلَا تَجْعَلُوا اللّٰهَ عُرْضَۃً لِّاَيْمَانِكُمْ ﴾ [٢:٢٢٤] ’’اوراللہ تعالیٰ کو اس بات کا حیلہ نہ بنانا کہ (اس کی) قسمیں کھاؤ۔‘‘ اس باب میں انسان کو جری نہیں ہونا چاہیے کہ جب بھی وہ کوئی چیز سودا سلف بیچنا چاہے ؛ یا کوئی دیگر کام کرنا چاہے تو اللہ تعالیٰ کے نام کی قسمیں اٹھانا شروع کردے۔ اور اگر وہ اس قسم میں جھوٹا ہےتو یہ جھوٹی قسم اس کے حق میں بہت ہی خطرناک ہے۔ یہ در اصل کبیرہ گناہ اور اللہ تعالیٰ کی ناراضگی ؛ اس کے غضب اور سزا کو واجب کرنے والی چیز ہے۔  ٭ ’’شیخ رحمہ اللہ فرماتے ہیں :’’اورپڑوسی کو تکلیف دینا ‘‘یہ بھی ہلاک کردینے والا گناہ ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس انسان سے واجب ایمان کی نفی کی ہے جو اپنے پڑوسی کو تکلیف دیتا ہے۔آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ((وَاللّٰهِ لَا يُؤْمِنُ وَاللّٰهِ لَا يُؤْمِنُ وَاللّٰهِ لَا يُؤْمِنُ )) قِيلَ : وَمَنْ يَا رَسُولَ اللّٰهِ ؟قَالَ : (( الَّذِي لَا يَأْمَنُ جَارُہُ بَوَايِقَہُ)) (سبق تخریجہ) ’’ واللہ وہ آدمی مومن نہیں ہے، واللہ وہ آدمی مومن نہیں ہے، واللہ وہ آدمی مومن نہیں ہے، پوچھا گیا کون یا رسول اللہ!؟تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ جس کا پڑوسی اس کی تکلیفوں سے بےخوف نہ ہو۔‘‘ یعنی اس کے ایذاء اور شرسے محفوظ نہ ہو۔  ٭ ’’شیخ رحمہ اللہ فرماتے ہیں :’’اورلوگوں کے خون ؛ مال اور عزت میں ان پر ظلم کرنا۔‘‘ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے مشہور خطبہ حجۃ الوداع میں ارشاد فرمایا :  ((فَإِنَّ دِمَائَکُمْ وَأَمْوَالَکُمْ وَأَعْرَاضَکُمْ عَلَيْکُمْ حَرَامٌ کَحُرْمَةِ يَوْمِکُمْ ہَذَا فِي شَهْرِکُمْ ہَذَا فِي بَلَدِکُمْ ہَذَا )) ’’بیشک تمہارے خون اور تمہارے أموال اور تمہاری عزتیں تم پر حرام ہیں ، جس طرح تمہارا آج کا دن تمہارے اس مہینہ اور تمہارے اس شہر کی حرمت ہے۔‘‘ اور ایک دوسری حدیث میں ہے: 
[1] یہ پوری حدیث اس طرح ہے: ’’حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :’’ تین آدمی ایسے ہیں کہ جن سے اللہ تعالیٰ قیامت کے دن بات نہیں کرے گا اور نہ ہی ان کی طرف دیکھے گا نہ انہیں گناہوں سے پاک وصاف کرے گا‘اور ان کے لئے دردناک عذاب ہے۔‘‘ حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ: آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے تین بار یہ فرمایا۔ حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا :اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم! یہ لوگ تو سخت نقصان اور خسارے میں ہوں گے یہ کون لوگ ہیں ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ ٹخنوں سے نیچے کپڑا لٹکانے والا اور دے کر احسان جتلانے والا اور جھوٹی قسم کھا کر سامان بیچنے والا۔‘‘