کتاب: الدروس المہمۃ کی شرح کا اردو ترجمہ دروس ابن باز - صفحہ 211
ہے وہ ان کے ساتھ زبانی یا عملی طورپر برائی کے ساتھ پیش آتا ہے حالانکہ یہ دونوں چیزیں ممنوع ہیں ۔ فرمان الٰہی ہے: ﴿ فَلَا تَقُلْ لَّہُمَآ اُفٍّ وَّلَا تَنْہَرْہُمَا ﴾[١٧:٢٣] ’’ تو اُن کو اُف تک نہ کہنا اور نہ انہیں جھڑکنا۔‘‘ ’’اف‘‘ کہنے کی ممانعت میں زبانی برائی سے منع کردیا گیا ہے؛ او رجھڑکی کی ممانعت عملی برائی کی ممانعت ہے۔ جو کوئی ایسا کرتا ہے؛ وہ ان سے قطع رحمی کرتا ہے؛[ اورنافرمان شمار ہوتا ہے۔]یہ انسان کے لیے ملامت کی بات ہے۔ اس لیے کہ والدین ہی وہ ہستیاں ہیں جنہوں نے اولاد کے ساتھ سب سے زیادہ بھلائی کی ہوتی ہے۔ تو پھر اس نیکی اور احسان کے بدلہ میں ان کے ساتھ برا سلوک کیسے کیا جاسکتا ہے؟ اور والدین کے ساتھ براسلوک صرف وہی انسان کرسکتا ہے جو اللہ کے نزدیک سب سے بڑا کمینہ اور ملامت کا مستحق ہو۔  ٭ ’’شیخ رحمہ اللہ فرماتے ہیں :’’اورقطع رحمی کرنا‘‘: اللہ تعالیٰ نے صلہ رحمی کرنے کا حکم دیا ہے۔ ارشاد فرمایا :  ﴿ وَالَّذِيْنَ يَصِلُوْنَ مَآ اَمَرَ اللّٰہُ بِهٖٓ اَنْ يُّوْصَلَ ﴾[ رعد 21] ’’اور اللہ نے جن چیزوں کو جوڑنے کا حکم دیا ہے وہ اسے جوڑتے ہیں ۔‘‘ اور ارشاد باری تعالیٰ ہے:  ﴿ فَہَلْ عَسَيْتُمْ اِنْ تَوَلَّيْتُمْ اَنْ تُفْسِدُوْا فِي الْاَرْضِ وَتُـقَطِّعُوْٓا اَرْحَامَكُمْ ، اُولٰىِٕكَ الَّذِيْنَ لَعَنَہُمُ اللّٰهُ فَاَصَمَّہُمْ وَاَعْمٰٓى اَبْصَارَہُمْ ، ﴾ [٤٧:٢٣] ’’ تم سے عجب نہیں کہ اگر تم حاکم ہو جاؤ تو ملک میں خرابی کرنے لگو اور اپنے رشتے توڑ ڈالو یہی لوگ ہیں جن پر اللہ نے لعنت کی ہے اور ان (کے کانوں ) کو بہرا اور (ان کی) آنکھوں کو اندھا کردیا ہے۔‘‘ قطعی رحمی کرنا(یعنی خونے رشتے توڑنا) اللہ تعالیٰ کے نزدیک بہت بڑا کبیرہ اور ہلاک کردینے والا گناہ ہے۔ شریعت اسلام نے صلہ رحمی کرنے(رشتے ناطے ملانے )اور ان کے ساتھ وفاداری کرنے اور حسن سلوک اور احسان کرنےکاحکم دیا ہے۔اور اس تعلق کو ایک آزمائش بنایا گیا ہے؛ اور صلہ رحمی کو سلامتی؛ ہدیہ محبت اورصفائے قلب کے ساتھ برے سلوک سے دوری کی علامت قرار دیا گیا ہے۔  ٭ ’’شیخ رحمہ اللہ فرماتے ہیں :’’اورجھوٹی گواہی ‘‘ جھوٹ :کذب اور بہتان۔کتاب و سنت میں جھوٹی گواہی کو شرک کے ساتھ ملا کر بیان کیا گیا ہے۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان گرامی ہے:  ﴿ فَاجْتَنِبُوا الرِّجْسَ مِنَ الْاَوْثَانِ وَاجْتَنِبُوْا قَوْلَ الزُّوْرِ ، ﴾ [٢٢:٣٠] ’’پس پلیدی سے بچو؛ جو بتوں کی ہے؛ اور جھوٹی بات سے اجتناب کرو۔‘‘ اور سنت مطہرہ میں ؛ جیسا کہ سابقہ حدیث میں گزرا ؛ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :