کتاب: الدروس المہمۃ کی شرح کا اردو ترجمہ دروس ابن باز - صفحہ 210
٭ ’’شیخ رحمہ اللہ فرماتے ہیں :’’اوربھولی بھالی پاکدامن مؤمن لڑکیوں پرتہمت لگانا ‘‘ یہاں پر پاکدامن سے مراد وہ آزاد اور عفت دار بیٹیاں ہیں جو اس قسم کے افعال سے بری ہوتی ہیں ۔ بھلے وہ شادی شدہ ہوں یا کنواریاں ۔ شوہروں والیاں ہوں یا بغیر شوہروں کے۔ شریعت مطہرہ میں بسا اوقات محصنہ کا لفظ بول کر پاکدامن مراد لی جاتی ہیں ۔ اور کبھی کبھار اس لفظ سے مراد وہ شادی شدہ خواتین ہوتی ہیں جنہوں نے اپنے آپ کو شادی کے ذریعہ محفوظ کر لیا ہو۔ یہاں پر مراد پاکدامن ہیں ۔  غافل (بھولی بھالی) سے مراد : ان پر لگائی گئی تہمت سے ان کا بری ہونا ہے۔ ان پر بدکاری کی تہمت تو دھری جاتی ہے مگر وہ اس سے بالکل بری اور پاک دامن اوران افعال سے بہت دور ہوتی ہیں ۔ ’’مؤمنات ‘‘ سے مراد اللہ تعالیٰ پر ایمان رکھنے والیاں ؛ اس کی اطاعت گزاری کرنے والیاں ہیں ۔ پس ایسی خواتین پر بد کاری کی تہمت لگانا بہت بڑے خطرناک اور ہلاک کردینے والے گناہوں میں سے ایک ہے۔  ٭ ’’شیخ رحمہ اللہ فرماتے ہیں :’’اورانہی میں سے ‘‘ یعنی ان کبیرہ گناہوں میں سے ایک ’’ والدین کی نافرمانی ‘‘ہے۔ والدین تمام لوگوں سے بڑھ کر اچھی صحبت ؛ حسن سلوک؛ احسان اور وفاداری کے محتاج ہوتے ہیں ؛ فرمان الٰہی ہے: ﴿وَوَصَّيْنَا الْاِنْسَانَ بِوَالِدَيْہِ حُسْنًا ، ۭ﴾ [٢٩:٨] ’’اور ہم نے انسان کو اپنے ماں باپ کے ساتھ نیک سلوک کرنے کا حکم دیا ہے۔‘‘ اور اللہ تعالیٰ کا فرمان گرامی ہے:  ﴿ وَقَضٰى رَبُّكَ اَلَّا تَعْبُدُوْٓا اِلَّآ اِيَّاہُ وَبِالْوَالِدَيْنِ اِحْسَانًا ﴾ [١٧:٢٣] ’’ اور تمہارے رب نے فرمایا ہے کہ اس کے سوا کسی کی عبادت نہ کرو اور ماں باپ کے ساتھ بھلائی کرتے رہو۔‘‘ پس اللہ تعالیٰ نے والدین کے ساتھ احسان کرنے کی وصیت فرمائی ہے تاکہ ان کے اس اچھے سلوک کا خیال رکھا جا سکے جو انہوں نے اپنی اولاد کے ساتھ کیا ہے۔ اور والدین کے ساتھ احسان سب سے بڑی اطاعت گزاری ہے۔ اور ان کی نافرمانی سب سے بڑے گناہوں میں سے ایک ہے۔ کتاب و سنت میں اس کو اللہ تعالیٰ کے ساتھ شرک کے ساتھ ساتھ ذکر کیا گیا ہے۔ حدیث میں ہے: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : (( أَلَا أُنَبِّئُکُمْ بِأَکْبَرِ الْکَبَائِرِ ۔قَالُوا بَلَی يَا رَسُولَ اللہِ!)) ’’ کیا میں تم لوگوں کو سب سے بڑا گناہ نہ بتاؤں ؟ لوگوں نے جواب دیا : ہاں یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! (( قَالَ : الْإِشْرَاکُ بِاللّٰهِ وَعُقُوقُ الْوَالِدَيْنِ)) [حوالہ گزر چکا] ’’ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ اللہ کے ساتھ کسی کو شریک بنانا والدین کی نافرمانی کرنا۔‘‘ عقوق والدین [میں لفظ ’’عقوق ‘‘]عق سے ماخوذ ہے؛ جس کا معنی ہے قطع کرنا۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے والدین کے ساتھ احسان ؛ وفا اکر ام او ران کے واجب حقوق ادا کرنے کا حکم دیا ہے۔ پس جو کوئی ان واجبات کو ترک کرتا