کتاب: الدروس المہمۃ کی شرح کا اردو ترجمہ دروس ابن باز - صفحہ 21
[البخاری 2679؛ صحیح مسلم 1646 ۔]
اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان گرامی ہے :
’’ جس نے اللہ کے سوا کسی اور کے نام کی قسم کھائی تو اس نے شرک کیا ۔‘‘[ابو داؤد 3251 ؛ ترمذی 1535]
وَالْعٰدِيٰتِ ضَبْحًا ، :....یہ اللہ تعالیٰ نے ان گھوڑوں قسم اٹھائی ہے جن کی پشتوں پرصابر اور اجر کے طلبگار؛ اعلائے دین کیلئے لڑنے والے مجاہدین فی سبیل اللہ سوار ہوتے ہیں ؛ اور وہ دشمن پر جھپٹ پڑتے ہیں ۔عدو:کا معنی معروف ہے؛ یعنی تیزی کے ساتھ اللہ کے دشمنوں کے ٹھکانوں کی طرف بڑھنا۔ ضَبْح : گھوڑے کی سانس کو کہتے ہیں ۔
فَالْمُوْرِيٰتِ قَدْحًا ، :....یعنی انتہائی تیزی اور برق رفتاری کی وجہ سے جب ان گھوڑوں کے پاؤں زمین پر یا پتھروں پر پڑتے ہیں تو ان سے آگ اور چنگاریاں اٹھتی ہیں ؛ جوکہ ان کی قوت اور سرعت کے ساتھ ساتھ دشمن کی طرف بڑھنے میں ان کی برق رفتاری کی دلیل ہے۔
فَالْمُغِيْرٰتِ صُبْحًا ، ﴾: فَالْمُغِيْرٰتِ :....دھاوا بولنے والے؛ مراد وہ گھوڑے ہیں جو صبح کے وقت دشمنوں کو ان کے ٹھکانوں پر جالیتے ہیں ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے اصحاب کرام رضی اللہ عنہم کی غالب عادت یہی تھی کہ وہ اس وقت میں دشمن پر حملہ کرتے تھے۔
فَاَثَرْنَ بِہٖ نَقْعًا ، :....یعنی جب وہ اس سرعت اورقوت کے ساتھ دشمن کی طرف بڑھتے ہیں ؛ تو میدان جنگ سے غبار اٹھتی ہے؛ حتی کہ وہ میدان کار زار میں رنگ جمالیتے ہیں ۔
فَوَسَطْنَ بِہٖ جَمْعًا ، ....یعنی اللہ کی راہ میں لڑنے والے گھوڑوں کی پشتوں پر بیٹھے ہوئے دشمنوں کے جمگھٹے میں گھس جاتے ہیں ۔ وہ گھوڑے دوڑتے ہوئے آتے ہیں اور اپنے سواروں کو لے کر دشمنوں کی صفوں میں گھس جاتے ہیں اور اللہ کے فضل و اذن سے ان کو پامال کرکے رکھ دیتے ہیں ۔
یہ قسم ہے اور جس چیز پر قسم کھائی جارہی ہے وہ انسان کے حال کا بیان ہے؛ کہ:
اِنَّ الْاِنْسَانَ لِرَبِّہٖ لَكَنُوْدٌ ، :.... ’’بیشک انسان اپنے رب کاناشکرا ہے۔‘‘عمومی طور پر انسان کا یہی حال ہوتا ہے ۔اللہ پاک انسان پر ہر طرح کے انعامات اور احسانات اور کرم نوازیاں کرتے ہیں ؛ مگر انسان اپنے رب کے انعامات و احسانات اور اس کے فضل و کرم کا ناشکر ہی رہتا ہے؛ چیزوں کو اپنے پاس روک کر رکھتا ہے اور بخل سے کام لیتا ہے۔جو کچھ اللہ تعالیٰ نے اس کو دیا ہے؛ اس میں سے اللہ کی راہ میں کچھ بھی خرچ نہیں کرتا ؛ سوائے ان لوگوں کے جنہیں اللہ تعالیٰ اس بخیلی سے بچالے ؛ اوروہ نجات پالے۔
وَاِنَّہٗ :....اور بیشک یہ انسان ﴿عَلٰي ذٰلِكَ لَشَہِيْدٌ ، ﴾:’’اس چیز پر گواہ ہے کہ وہ ان بری صفات اور مذموم اخلاقیات کا حامل ہے۔
وَاِنَّہٗ لِحُبِّ الْخَيْرِ لَشَدِيْدٌ ، :....اور بیشک وہ مال سے بہت زیادہ محبت کرتا ہے؛ اس کا نفس کبھی بھی قناعت نہیں