کتاب: الدروس المہمۃ کی شرح کا اردو ترجمہ دروس ابن باز - صفحہ 209
(( لَعَنَ رَسُولُ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَيْہِ وَسَلَّمَ آکِلَ الرِّبَا وَمُؤْکِلَہُ وَکَاتِبَہُ وَشَاہِدَيْہِ )) (مسلم 1598) ’’ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سود کھانے والے اور کھلانے والے، سود لکھنے والے اور اس کی گواہی دینے والوں پر لعنت فرمائی ہے۔‘‘ لوگ اس کا نام تبدیل کرکے؛ اور اسے نفع کہہ کر ؛یا کوئی دوسرا نام دیکر اس کی عقوبت سے بچ نہیں سکتے۔اعتبار تو حقائق کا ہوتا ہے؛ بھلے اس کے نام تبدیل کردیے جائیں ۔ کیونکہ نام کے بدلنے سے حقیقت نہیں بدلتی۔ اگر سود کو فائدہ کا نام دیا جائے؛یا رشوت کو نذرانے کا نام دیا جائے؛ یا اس طرح کے دیگر نام بدل دیے جائیں ؛ اس سے کچھ فرق نہیں پڑتا ؛ حقیقت ویسے ہی باقی رہتی ہے۔اور ان امور کا ارتکاب کرنے والا اپنے آپ کو اللہ کی عقوبت کے سامنے پیش کر رہا ہے۔  اس باب میں چوکنا اور محتاط رہنامسلمان پر واجب ہے تاکہ کوئی چیز اس پر مشتبہ نہ رہے؛ اوروہ اپنے دین اور اپنی ناموس کو محفوظ رکھ سکے۔ وہ اپنے لیے خطرہ مول لے کر اپنے آپ کو ہلاکت میں نہ ڈالے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان گرامی ہے: (( فَمَنْ اتَّقَی الشُّبُہَاتِ اسْتَبْرَأَ لِدِينِہِ وَعِرْضِہِ وَمَنْ وَقَعَ فِي الشُّبُہَاتِ وَقَعَ فِي الْحَرَامِ)) مسلم ’’ پس جو شبہات سے بچا اس نے اپنے دین اور عزت کو محفوظ کرلیا اور جو شبہات میں پڑگیا تو وہ حرام میں پڑگیا۔‘‘ ٭ ’’شیخ رحمہ اللہ فرماتے ہیں :’’لڑائی کے دن پیٹھ پھیر کر بھاگ جانا ‘‘: یعنی دشمن کے سامنے کے وقت ۔ فرمان الٰہی ہے: ﴿ وَمَنْ يُّوَلِّہِمْ يَوْمَىِٕذٍ دُبُرَہٗٓ اِلَّا مُتَحَرِّفًا لِّقِتَالٍ اَوْ مُتَحَيِّزًا اِلٰي فِئَۃٍ ﴾ [٨:١٦] ’’اور جو شخص جنگ کے روز اس صورت کے سوا کہ لڑائی کے لیے چال بدلے یا اپنی فوج میں جا ملنا چاہے۔‘‘ جو کوئی جنگ میں ان سے پیٹھ پھیرے گا تو وہ اللہ کے غضب میں گرفتار ہوگیا اور اس کا ٹھکانا دوزخ ہے۔ اور وہ بہت ہی بری جگہ ہے ۔  اگر پیٹھ پھیرنا صرف چال چلنے کے لیے ہو؛ یعنی ایک جگہ سے ہٹ کر دوسری جگہ لڑنا چاہتا ہو؛ یا پھر ایسی جماعت سے ملنا چاہتا ہو جو اس کی مدد و نصرت کرسکیں ؛ تو اس میں کوئی حرج نہیں ۔ ہاں جو کوئی میدان جنگ سے بھاگ جانا چاہتا ہو تو؛ ایسا کرنا بہت بڑا گناہ ہے۔کیونکہ معرکہ سے پیٹھ پھیر کر بھاگنا اس میں شریک نہ ہونے سے بھی بڑا گناہ ہے۔ اس سے مسلمان لشکر کی قوت اوردشمن کے سامنے ثابت قدمی میں فرق آتا ہے ۔ جب کچھ لڑاکے پیٹھ پھیر کر بھاگنے والے ہوں تو اس سے ان کا بازو کمزور ہوگااور ان کی شوکت اور ہیبت جاتی رہے گی اور ہمت ٹوٹ جائے گی۔ یہی وجہ ہے کہ اس گناہ کو سات ہلاک کردینے والے گناہوں میں سے ایک شمار کیا گیا ہے۔