کتاب: الدروس المہمۃ کی شرح کا اردو ترجمہ دروس ابن باز - صفحہ 205
يَزْنُوْنَ ﴾ [٢٥:٦٨] ’’اور وہ جو اللہ کے ساتھ کسی دوسرے معبود کو نہیں پوجتے اور اس جان کو جس کی اللہ نے حرمت رکھی ناحق نہیں مارتے اور بدکاری نہیں کرتے۔‘‘ یہاں پر شرک کو دوسرے گناہوں پر مقدم کیا گیا ہے۔ جبکہ سورہ اسراء میں فرمان الٰہی ہے : ﴿ لَا تَجْعَلْ مَعَ اللّٰهِ اِلٰہًا اٰخَرَ فَتَقْعُدَ مَذْمُوْمًا مَّخْذُوْلًا ، ﴾[١٧:٢٢] ’’ اللہ کے ساتھ دوسرا معبود نہ ٹھہراکہ تُو بیٹھ رہے گا مذمت کیا گیا بے کس ہو کر۔‘‘ پھر اس کے بعد جملہ اوامر و نواہی کا ذکر کیا ؛ لیکن ان سب سے پہلے شرک سے ممانعت کو ذکر کیا ہے۔ شرک ہلاک کرنے والے گناہوں میں سب سے بڑا گناہ ہے؛ ایسا گناہ کہ رب تعالیٰ اس کی مغفرت نہیں فرمائیں گے۔ یہی سب سے بڑا ظلم اور سب سے قبیح ترین نافرمانی کاکام ہے۔ جیساکہ فرمان الٰہی ہے: ﴿ اِنَّ اللّٰهَ لَا يَغْفِرُ اَنْ يُّشْرَكَ بِہٖ وَيَغْفِرُ مَا دُوْنَ ذٰلِكَ لِمَنْ يَّشَاءُ ، وَمَنْ يُّشْرِكْ بِاللّٰهِ فَقَدِ افْتَرٰٓى اِثْمًا عَظِيْمًا ، ﴾ [٤:٤٨] ’’ بیشک اللہ اسے نہیں بخشتا کہ اس کے ساتھ کفر کیا جائے اور کفر سے نیچے جو کچھ ہے جسے چاہے معاف فرمادیتا ہے اور جس نے اللہ کا شریک ٹھہرایا اس نے بڑا گناہ کا طوفان باندھا۔‘‘ اور حضرت لقمان علیہ السلام کی وصیت میں ہے: ﴿ يٰبُنَيَّ لَا تُشْرِكْ بِاللہِ ، ۭ اِنَّ الشِّرْكَ لَظُلْمٌ عَظِيْمٌ ، ﴾ [٣١:١٣] ’’اے میرے بیٹے اللہ کا کسی کو شریک نہ کرنا، بیشک شرک بڑا ظلم ہے۔‘‘ شرک کا مطلب ہے : اللہ تعالیٰ کے حقوق میں کسی غیر اللہ کو اس کے برابر کرنا۔ خواہ دعا ہو؛ یا ذبح کا معاملہ یا نذر و نیاز یا مشکلات میں مشکل کشائی ؛یا ان کے علاوہ عبادت کی کوئی دوسری قسم۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان گرامی ہے:  ﴿ قُلْ اِنَّ صَلَاتِيْ وَنُسُكِيْ وَمَحْيَايَ وَمَمَاتِيْ لِلّٰهِ رَبِّ الْعٰلَمِيْنَ ، لَا شَرِيْكَ لَہٗ ، وَبِذٰلِكَ اُمِرْتُ وَاَنَا اَوَّلُ الْمُسْلِـمِيْنَ ، ﴾ [٦:١٦٣] ’’آپ فرمادیں بیشک میری نماز اور میری قربانیاں اور میرا جینا اور میرا مرنا سب اللہ کے لیے ہے جو رب سارے جہان کا اس کا کوئی شریک نہیں ، مجھے یہی حکم ہوا ہے اور میں سب سے پہلا مسلمان ہوں ۔‘‘ یہی وجہ ہے کہ بروز قیامت جب مشرکین جہنم میں داخل ہوں گے تو وہ کہیں گے:  ﴿ تَاللّٰهِ اِنْ كُنَّا لَفِيْ ضَلٰلٍ مُّبِيْنٍ ، اِذْ نُسَوِّيْكُمْ بِرَبِّ الْعٰلَمِيْنَ ، ﴾ [٢٦:٩٨] ’’ اللہ کی قسم! بیشک ہم کھلی گمراہی میں تھے، جبکہ انہیں رب العالمین کے برابر ٹھہراتے تھے۔‘‘  پس جس کسی نے غیر اللہ کو اللہ تعالیٰ کے حقوق میں اس کے برابر ٹھہرایا؛ وہ مشرکین میں سے ہوگیا۔اور وہ سب سے