کتاب: الدروس المہمۃ کی شرح کا اردو ترجمہ دروس ابن باز - صفحہ 203
ہلاک و برباد کر دینے والے گناہ ہیں ۔‘‘ان سات گناہوں کا ذکر ایک ہی حدیث میں آیا ہے جسے امام بخاری اور امام مسلم رحمہما اللہ نے روایت ہے؛ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((اجْتَنِبُوا السَّبْعَ الْمُوبِقَاتِ قِيلَ يَا رَسُولَ اللّٰهِ ! وَمَا ہُنَّ قَالَ الشِّرْکُ بِاللّٰهِ وَالسِّحْرُ وَقَتْلُ النَّفْسِ الَّتِي حَرَّمَ اللّٰهُ إِلَّا بِالْحَقِّ وَأَکْلُ مَالِ الْيَتِيمِ وَأَکْلُ الرِّبَا وَالتَّوَلِّي يَوْمَ الزَّحْفِ وَقَذْفُ الْمُحْصِنَاتِ الْغَافِلَاتِ الْمُؤْمِنَاتِ)) (البخاری 2766 ؛ مسلم 89) ’’ سات ہلاکت میں ڈال دینے والی چیزوں سے بچو، عرض کیا گیا اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم! وہ سات ہلاک کرنے والی چیزیں کونسی ہیں ؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :  (۱) اللہ کے ساتھ شرک کرنا (۲) جادو (۳) کسی ایسے آدمی کی ناحق جان لینا جس کو اللہ نے حرام کیا ہو۔ (۴) سود کھانا (۵) یتیم کا مال کھانا (۶) میدانِ جنگ سے فرار ہونا۔ (۷) بھولی بھالی پاک دامن مومنہ عورتوں پر تہمت لگانا۔‘‘ ( اجْتَنِبُوا )کا معنی ہے: ان سے بچ کر اور دور رہو؛ اور ان سے بالکل علیحدہ اور دور رہو کہیں ان کا ارتکاب نہ کربیٹھو۔جیساکہ حضرت ابراہیم خلیل علیہ السلام نے فرمایا تھا:  ﴿ وَّاجْنُبْنِيْ وَبَنِيَّ اَنْ نَّعْبُدَ الْاَصْنَامَ ، ﴾ [١٤:٣٥] ’’ اور مجھے اور میرے بیٹوں کو بتوں کے پوجنے سے بچا کر رکھ۔‘‘ یعنی مجھے اور میری اولاد کو بتوں اور ان کی عبادت سے بہت دور رکھ ۔  پس اس لیے مسلمان پر واجب ہوتا ہے کہ وہ کبیرہ گناہوں سے بچ کر اور بہت دور رہے۔ اور ان اسباب سے بچ کر رہے جو ان کا سبب بنتے ہیں ؛ یا کبیرہ گناہوں تاکہ رسائی کا وسیلہ بنتے ہیں ۔ اسی لیے جب اللہ تعالیٰ نے کبیرہ گناہوں سے بچ کر رہنے اور ان کے قریب پھٹکنے سے بھی منع کیا؛ تو فرمایا :  ﴿اِنْ تَجْتَنِبُوْا كَبَاىِٕرَ مَا تُنْہَوْنَ عَنْہُ ﴾ ’’اگر تم کبیرہ گناہوں سے بچتے رہو جن کی تمہیں ممانعت ہے۔‘‘ اور ارشاد فرمایا:  ﴿ وَلَا تَقْرَبُوا الزِّنٰٓى ﴾ [١٧:٣٢] ’’اور بدکاری کے پاس بھی نہ جاؤ۔‘‘  کبیرہ گناہوں کو ’’ہلاکت خیز‘‘ کہا گیا ہے؛ اس لیے کہ یہ گناہ اپنے مرتکب کو دنیا اور آخرت میں ہلاکت سے دو چار کر دیتے ہیں ۔ دنیا میں تو: ان کی سزائیں ہیں اور کبیرہ گناہ کے مرتکب کے لیے برا انجام ہے۔ جب کہ آخرت میں : وہ