کتاب: الدروس المہمۃ کی شرح کا اردو ترجمہ دروس ابن باز - صفحہ 202
لیکن کبیرہ گناہ سے اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں توبہ کرنا ضروری ہے؛اور انہیں فی الفور ترک کر دینا چاہیے۔ اور آئندہ کے لیے اس گناہ کے نہ کرنے کا پختہ عزم و ارادہ کرنا چاہیے۔  شیخ رحمہ اللہ نے اس سبق میں اجمالی طور پر کبیرہ گناہوں کی طرف اشارہ کیا ہے۔اور ذکرکردہ گناہوں سے ان پر بھی تنبیہ کردی ہے جن کا ذکر نہیں کیا گیا۔اوریہ کہ اس مختصر سے کتابچہ میں ان میں سے بعض کبیرہ گناہوں کا ذکر ہی کافی ہے۔ اس میں مسلمان کو متنبہ کیا گیا ہے کہ وہ اہم ترین دروس جن کی معرفت کی مسلمان کو ضرورت ہوتی ہے؛ اوریہ کہ وہ ان کبیرہ اور ہلاک خیز گناہوں کی معرفت حاصل کرے اور ان سے بچ کر رہے ۔  لوگوں میں یہ عادت چلتی آرہی ہے کہ وہ ان امور کا خاص خیال کرتے ہیں جو ان کے اجسام کے لیے مضر ہوں ؛اور ان چیزوں کے متعلق پوچھ گچھ بھی کرتے رہتے ہیں تاکہ ان سے بچ سکیں ۔ حتی کہ بعض لوگ اس سلسلہ میں بہت سخت اہتمام کرتے ہیں ۔اوربہت ساری پاکیزہ چیزوں کو اپنی عافیت؛ بدن اور صحت کی سلامتی کی خاطر ترک کردیتے ہیں ۔ آپ مشاہدہ کرسکتے ہیں کہ وہ بہت ساری پاکیزہ چیزوں سے اجتناب کرتے ہیں ؛ نہ ہی کھاتے پیتے ہیں اور نہ ہی ان کے قریب جاتے ہیں تاکہ ان کی صحت اوربدن محفوظ رہیں ۔ ایسے ہی اللہ کے حکم سے گناہوں سے دوری میں بدن کی حفاظت ہے ؛ ایسا بدن بروز قیامت جہنم کی آگ میں داخل نہیں ہوگا۔ پس ان لوگوں پر تعجب ہوتا ہے جو بہت ساری پاکیزہ چیزوں سے ان کے نقصان سے بچنے کے لیے تو پرہیز کرتے ہیں ؛ مگر وہ اللہ تعالیٰ سے ملاقات کے دن اس کے خوف اورپکڑکے ڈر سے گناہ کیوں ترک نہیں کرتے۔  اپنی ذات کا خیر خواہ انسان اس سلسلہمیں بہت ہی اہتمام کرتاہے ؛ اوروہ کبیرہ گناہوں سے متعلق پوچھتا رہتا ہے ؛ اور ان کی معرفت حاصل کرنے کا بڑا حریص ہوتا ہے؛ تاکہ وہ خود بھی ان سے بچ سکے۔ اوردوسروں کو بھی آگاہ کرسکے۔ اس سلسلہ میں بہت زیادہ نصیحت کیا کرتا ہوں کہ امام ذہبی رحمہ اللہ کی کتاب ’’الکبائر‘‘ کا اہتمام کیا جائے۔ اور یہ بھی میری نصیحت رہی ہے کہ اپنے اہل خانہ ؛اولاد اور قریبی رشتہ داروں کو یہ کتاب بطور تحفہ پیش کی جائے۔یہ دعوت ہمارے اس زمانہ میں خاص اہتمام اور توجہ کی محتاج ہے جب کبیرہ گناہ کا ارتکاب بہت زیادہ ہوگیاہے؛ خصوصاً انٹر نٹ اور ٹی وی ذرائع سے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ مسلمان نوجوان لڑکے اور لڑکیاں روزانہ انٹرنٹ اور ٹی وی استعمال کرتے ہیں ؛ پس یہ ضرورت بھی بہت بڑھ گئی ہے کہ وہ کبیرہ گناہوں کو پہچانیں اور ان کے خطرات سے آگاہ رہیں تاکہ وہ ان سے بچ سکیں ۔اوریہ سب کچھ اللہ تعالیٰ کے حکم سے شرعی علم کی روشنی میں ہی ممکن ہے ۔ کیونکہ اکثر لوگوں میں ان گناہوں کے ارتکاب کا سبب فراغت وقت؛ جہالت ؛ اور قلت علم اور اللہ تعالیٰ کے دین سے نا آشنائی ہے۔  ٭٭٭ شیخ رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ’’ گناہوں سے بچنا اور ان سے آگاہ کرنا‘‘یعنی انسان خود بھی ان سے اجتناب کرے اور دوسروں کو بھی ان سے آگاہ کرے(تاکہ وہ بھی اجتناب کرسکیں )۔’’شرک اور مختلف قسم کے گناہ ؛ انہی میں سے سات