کتاب: الدروس المہمۃ کی شرح کا اردو ترجمہ دروس ابن باز - صفحہ 201
تمہیں عزت کی جگہ داخل کریں گے۔‘‘
اور اللہ تعالیٰ کا فرمان گرامی ہے:
﴿ وَلٰكِنَّ اللّٰهَ حَبَّبَ اِلَيْكُمُ الْاِيْمَانَ وَزَيَّنَہٗ فِيْ قُلُوْبِكُمْ وَكَرَّہَ اِلَيْكُمُ الْكُفْرَ وَالْفُسُوْقَ وَالْعِصْيَانَ ، ﴾ [٤٩:٧]
’’ اللہ نے تمہیں ایمان پیارا کردیا ہے اور اسے تمہارے دلوں میں آراستہ کردیا اور کفر اور حکم عدولی اور نافرمانی تمہیں ناگوار کر دی۔‘‘
اس آیت کریمہ میں اللہ تعالیٰ کی نا پسندیدہ معاصی(گناہوں ) کو تین اقسام میں تقسیم کیا گیا ہے:
1 ۔ کفر ؛ جس کی وجہ سے ملت اسلام سے خارج ہو نا لازم آتا ہے۔
2۔ فسق :کبیرہ گناہ۔
3۔ عصیان (نافرمانی) یعنی کبیرہ گناہ۔
قرآن کریم میں وارد دعا میں یوں آیا ہے:
﴿ رَبَّنَا فَاغْفِرْ لَنَا ذُنُوْبَنَا وَكَفِّرْ عَنَّا سَيِّاٰتِنَا ﴾ [٣:١٩٣]
’’ اے رب! تو ہمارے گناہ بخش دے اور ہماری برائیاں ختم فرمادے۔‘‘
پس یہاں پرگناہ اور برائیاں دو چیزیں ذکر کی گئی ہیں ۔ گناہوں سے مراد کبیرہ گناہ ہیں ۔ اور برائیوں سے مراد صغیرہ گناہ ہیں ۔ ان معانی میں بہت ساری نصوص وارد ہوئی ہیں ۔
اس میں کوئی شک نہیں کہ مسلمان کو صغیرہ اور کبیرہ گناہوں ؛اور گناہوں کے صغیرہ اور کبیرہ میں تقسیم ہونے کی معرفت ہونی چاہیے اور اسے کبیرہ گناہوں کے خطرات کا بھی علم ہو؛ اور یہ کہ بیشک نیکی کے کام کرنے سے صغیرہ گناہ ختم ہو جاتے ہیں ۔ خصوصاً بڑی بڑی عبادات سے۔مثال کے طور پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان گرامی ہے:
((الصَّلَاةُ الْخَمْسُ وَالْجُمْعَةُ إِلَی الْجُمْعَةِ کَفَّارَةٌ لِمَا بَيْنَہُنَّ مَا لَمْ تُغْشَ الْکَبَائِرُ))
(مسلم 233)
’’پانچ نمازیں اور جمعہ سے جمعہ تک اپنے درمیانی اوقات میں سرزد ہونے والے گناہوں کے لئے کفارہ ہیں جب تک کبائر کا ارتکاب نہ کرے۔‘‘
اسی لیے دعا میں یوں آیا ہے:
﴿وَكَفِّرْ عَنَّا سَيِّاٰتِنَا ﴾ [٣:١٩٣]
’’ اور ہماری برائیاں ختم فرمادے۔‘‘
یعنی ان نیکیوں کی وجہ سے جن کی اللہ تعالیٰ بندے کو توفیق عنایت کردیں ۔