کتاب: الدروس المہمۃ کی شرح کا اردو ترجمہ دروس ابن باز - صفحہ 196
چھوٹے کے ساتھ رحمت کا برتاؤ کیا جائے۔ جو مہربانی نہیں کرتا؛ اس پر مہربانی نہیں کی جاتی۔ صحیحین میں ہے حضرت اقرع بن حابس رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھے ہوئے تھے؛ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت حسن بن علی رضی اللہ عنہ کو بوسہ دیا ؛ تو اقرع بن حابس رضی اللہ عنہ نے کہا: ’’ میرے تو دس بیٹے ہیں میں نے تو ان میں سے کسی سے پیار نہیں کیا۔‘‘تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :
(( مَنْ لَا يَرْحَمُ لَا يُرْحَمُ )) (البخاری 5998؛ مسلم 2318)
’’ جو آدمی رحم نہیں کرتا اس پر رحم نہیں کیا جاتا۔‘‘
صحیحین میں ہے؛ ایک اعرابی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا؛ اور کہنے لگا: ’’ کیا آپ اپنے بچوں کو چومتے ہیں ؛ ہم تو نہیں چومتے(یعنی ہم اپنے بچوں کو بوسہ نہیں دیتے)۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
(( أَ وَأَمْلِکُ لکَ إِنْ نَزَعَ اللہٖ مِنْ قَلْبِکَ الرَّحْمَةَ)) (البخاری 5998 ؛ مسلم 2317)
’’ میں کیا کرسکتا ہوں اگر اللہ نے تمہارے دل سے رحم نکال دیا ہے۔‘‘
٭ ’’ ایسے ہی بچے کی مبارکباد دینا‘‘ اور اس کے والدین کے لیے دعا کرنا کہ اللہ تعالیٰ اسے ان کی آنکھوں کی ٹھنڈک اور ائمہ ہدایت میں سے بنادے؛ اور اسے اپنے گھروالوں اور امت اسلامیہ کے لیے بابرکت بنا دے۔ حماد بن زید حفظہ اللہ فرماتے ہیں :’’حضرت ایوب نے ایک آدمی کو بچے کی مبارکباد ان الفاظ میں دی:’’ اللہ تعالیٰ اسے آپ کے لیے اور امت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے برکت والا بنا دے۔‘‘(الطبرانی ؍الدعا 946 ؛ ابو نعیم ؍الحلیہ 3؍8)
یہ بہت بڑی دعا ہے۔ اور اس مناسبت سے اچھی دعا دینا چاہیے اور پرتکلف اور غلط کلمات سے بچ کر رہنا چاہیے۔
سری بن یحی حفظہ اللہ سے روایت ہے: ’’ بیشک ایک آدمی جو حضرت حسن رضی اللہ عنہ کی مجلس میں بیٹھا کرتا تھا؛ اس کے گھر بیٹا پیدا ہوا؛ تو اسے ایک دوسرے شخص نے مبارکباد دی۔ اور کہا: ’’یہ شہسوار تمہیں مبارک ہو ‘‘ تو حضرت حسن نے کہا: تمہیں کیا معلوم ہے کہ یہ شہسوار ہوگا؟ ممکن ہے وہ نجار ہو؛ ممکن ہے درزی ہو؟ تو اس نے کہا: پھر میں کیا کہوں ؟ تو فرمایا: ’’یوں کہو: ’’ اللہ تعالیٰ اسے آپ کے لیے اور امت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے برکت والا بنا دے۔‘‘(الطبرانی ؍الدعا 945؛)
٭ ’’ایسے ہی نکاح ؍شادی کی مبارک باد دینا؛حدیث میں یہ دعا ان الفاظ میں وارد ہوئی ہے :
((بَارَکَ اللّٰہُ لَکَ وَبَارَکَ عَلَیْکَ وَجَمَعَ بَیْنَکُمَا فِی خَیْرٍ ))
’’ اللہ تیرے لئے برکت نازل کرے اور تجھ پر برکت کرے اور تم دونوں کو بھلائی میں جمع کرے ۔‘‘
حسن:أبو داود (2130)، الترمذي (1091)، ابن ماجه (1905)، وأحمد (8956)، وابن حبان (4052)، والحاكم (2؍183)
٭ ’’مصیبت زدہ شخص سے تعزیت کرنا‘‘: کہ اس پر جو مصیبت آئی ہے؛ اس کے متعلق اسے تسلی دے؛ اور یوں کہے:
((إَنَّ لِلّٰهِ مَا أَخَذَ وَلَہُ مَا أَعْطَى، وَكُلُّ شَيْءٍ عِنْدَہُ بِأَجَلٍ مُسَمًّى، فَلْتَصْبِرْ وَ لْتَحْتَسِبْ))