کتاب: الدروس المہمۃ کی شرح کا اردو ترجمہ دروس ابن باز - صفحہ 195
میں پہلا باب اس عنوان سے قائم کیا ہے: ’’ باب بر الوالدین۔‘‘ اس میں تنبیہ ہے کہ والدین تمام لوگوں سے بڑھ کر ادب اور حسن سلوک کے مستحق ہیں ۔ ان کے عظیم الشان حقوق پر دلالت کے لیے اتنا ہی کافی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے کئی ایک مواقع پر ان کے حقوق کو اپنے حق کے ساتھ ملا کر بیان فرمایا ہے۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان گرامی ہے:
﴿ وَقَضٰى رَبُّكَ اَلَّا تَعْبُدُوْٓا اِلَّآ اِيَّاہُ وَبِالْوَالِدَيْنِ اِحْسَانًا ، ۭ اِمَّا يَبْلُغَنَّ عِنْدَكَ الْكِبَرَ اَحَدُہُمَآ اَوْ كِلٰـہُمَا فَلَا تَـقُلْ لَّہُمَآ اُفٍّ وَّلَا تَنْہَرْہُمَا وَقُلْ لَّہُمَا قَوْلًا كَرِيْمًا ، وَاخْفِضْ لَہُمَا جَنَاحَ الذُّلِّ مِنَ الرَّحْمَۃِ وَقُلْ رَّبِّ ارْحَمْہُمَا كَـمَا رَبَّيٰنِيْ صَغِيْرًا ، ﴾ [١٧:٢٤]
’’اور تمہارے رب نے حکم فرمایا کہ اس کے سوا کسی کو نہ پُوجو اور ماں باپ کے ساتھ اچھا سلوک کرو، اگر تیرے سامنے ان میں ایک یا دونوں بڑھاپے کو پہنچ جائیں تو ان سے اف تک نہ کہنا اور انہیں نہ جھڑکنا اور ان سے تعظیم کی بات کہنا ۔ اور ان کے لیے عاجزی کا بازو بچھا نرم دلی سے اور عرض کر کہ اے میرے رب تو ان دونوں پر رحم کر جیسا کہ ان دنوں نے مجھے بچپن میں پالا۔‘‘
یعنی ان کے ساتھ احسان اورہر لحاظ سے قول و فعل میں اچھا سلوک کرو؛ کیونکہ والدین انسان کے وجود کا سبب ہوتے ہیں اور انہوں نے انسان کی تربیت اور اس کے ساتھ حسن سلوک میں بہت کچھ کیا ہوتا ہے۔
٭ ’’اور قرابت دار ‘‘:جیسا کہ سابقہ حدیث میں گزرا؛ ’’ پھر قریب سے قریب تر کے ساتھ۔‘‘ پس مسلمان کو کوشش کرنا چاہیے کہ وہ ان کے ساتھ کریمانہ آداب کا معاملہ کرے۔ اور ان کے حقوق کی نگہداشت کرے صلہ رحمی کرے۔ان کے ساتھ احسان کرے؛ اور برائی کرنے سے دور رہے اور اجتناب کرے ۔
٭ ’’اورپڑوسی ‘‘:شریعت کے آداب میں سے پڑوسی کے ساتھ کے آداب بھی ہیں ؛ اس کے حقوق کا خیال رکھیں اور اسے تکلیف دینے سے بچ کر رہیں۔ اس کے ساتھ حسب استطاعت قولی اور فعلی طور پر احسان اور حسن سلوک کرنے کی کوشش کریں ۔ اس سلسلہ میں شریعت میں بہت بڑی وصیتیں ہیں ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:
’’ جبرائیل علیہ السلام مجھے اس طرح باربار پڑوسی کے حق میں وصیت کرتے رہے کہ مجھے خیال گزرا کہ شاید پڑوسی کو وراثت میں شریک نہ کر دیں ۔ ‘‘ (البخاری 6015 ؛ مسلم 2625)
٭ ’’اوربڑوں اور چھوٹوں کے ساتھ آداب ‘‘:ہر ایک کا ادب اس کے مقام کے اعتبار سے ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان گرامی ہے: ’’ جو ہمارے بڑوں کی عزت نہ کرے اور ہمارے چھوٹوں پر رحم نہ کرے ؛ وہ ہم میں سے نہیں ۔‘‘
(أحمد 6643 ؛ حسنہ الألبانی ؍ صحیح الجامع 5443 )
پس بڑے کے ساتھ عزت اور توقیر اور احترام کا معاملہ کیا جائے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان گرامی ہے:
((إِنَّ مِنْ إِجْلَالِ اللّٰهِ إِكْرَامَ ذِي الشَّيْبَةِ الْمُسْلِمِ ))(أبوداؤد 4843 ؛ صحیح الجامع 2199)
’’معمر اور سن رسیدہ مسلمان کی عزت و تکریم دراصل اللہ کے اجلال و تکریم ہی کا ایک حصہ ہے۔‘‘