کتاب: الدروس المہمۃ کی شرح کا اردو ترجمہ دروس ابن باز - صفحہ 191
آپس میں محبت نہیں کروگے۔ کیا میں تمہیں وہ چیز نہ بتاؤں جب تم اس پر عمل کروگے تو آپس میں محبت کرنے لگ جاؤ گے وہ یہ ہے کہ آپس میں ایک دوسرے کو سلام کیا کرو۔‘‘ مسلمانوں کے مابین سلام کو عام کرنے بہت ہی مثبت نتائج مرتب ہوتے ہیں ؛ اور اس کے اصل اور مبارک نتائج دنیا و آخرت میں ملنے والے ہیں ۔  ٭ ’’ خندہ پیشانی سے پیش آنا‘‘: انسان اپنے دوسرے مسلمان بھائی سے ہنستے مسکراتے ہوئے خندہ پیشانی سے ملے ؛ مسلمان کو چاہیے کہ وہ نیکی کے کسی بھی کام کو حقیر نہ سمجھے۔ حدیث شریف میں آتا ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرما:   (( لَا تَحْقِرَنَّ مِنْ الْمَعْرُوفِ شَيْئًا وَلَوْ أَنْ تَلْقَی أَخَاکَ بِوَجْهٍ طَلْقٍ))(مسلم 2626) ’’ نیکی میں کسی بھی چیز کو حقیر نہ سمجھو اگرچہ تو اپنے بھائی سے خندہ پیشانی (خوش روی) سے ہی ملے۔ ‘‘ ٭ دائیں ہاتھ سے کھانا پینا۔یہ تمام کھانے پینے کے آداب ہیں ۔مسلمان کو چاہیے کہ صرف دائیں ہاتھ سے کھائے اور پئے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بائیں ہاتھ سے کھانے اور پینے سے منع کیا ہے؛ اور فرمایا ہے:  (( لَا تَأْکُلُوا بِالشِّمَالِ فَإِنَّ الشَّيْطَانَ يَأْکُلُ بِشِّمَالِہ ویشرب بشمالہ))(مسلم 2020) ’’ تم بائیں ہاتھ سے مت کھاؤ ؛ بے شک شیطان بائیں ہاتھ سے کھاتا ہے؛ اور بائیں ہاتھ سے پیتا ہے۔‘‘ پس جو کوئی بائیں ہاتھ سے کھاتا(اور پیتا) ہے وہ شیطان کی مشابہت اختیار کرتا ہے۔  ٭ کھانا شروع کرتے وقت ’’بِسْمِ اللّٰہِ‘‘ اور فارغ ہونے کے بعد’’اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ ‘‘پڑھنا‘‘:کھانے کا ادب یہ ہے کہ شروع میں بسم اللہ پڑھی جائے ؛ جیسا کہ حدیث میں ہے: (( يَا غُلَامُ سَمِّ اللّٰهَ وَکُلْ بِيَمِينِکَ وَکُلْ مِمَّا يَلِيکَ)) (البخاری 5376 ؛ مسلم 2022) ’’ اے لڑکے! اللہ کا نام لے اور اپنے دائیں ہاتھ سے کھا اور اپنے سامنے سے کھا۔‘‘ اور کھانے کے بعد آخر میں اس فضل و انعام پر اللہ کی حمد و ثنا بیان کی جائے۔ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان گرامی ہے: ’’بیشک اللہ تعالیٰ بندے کی اس بات پر راضی ہوتے ہیں کہ وہ ایک لقمہ کھائے تواس پراس کی حمدبیان کرے یا پانی کا ایک گھونٹ پئے اور اس پر اللہ تعالیٰ کی حمد بیان کرے۔‘‘ [ مسلم في الذكر والدعاء (2734) .] امام احمد حفظہ اللہ فرماتے ہیں : ’’کھانے میں جب چار چیزیں جمع ہو جائیں تو وہ کھانا کامل ہوتا ہے:  1۔ شروع میں بسم اللہ پڑھی جائے۔  2 ۔ آخر میں حمد بیان کی جائے۔  3۔ کھانے والے ہاتھ زیادہ ہوں ۔  4۔ کھانا حلال مال سے ہو۔‘‘ (زاد المعاد 4؍ 213) چھینک کے آنے کے بعد ’’اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ‘‘ پڑھنا۔اور چھینکنے والااگر’’اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ‘‘ کہے تو اس کا جواب دینا‘‘حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں ؛ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اللہ تعالیٰ چھینک کو پسند فرماتا ہے اور جمائی کو ناپسند فرماتا ہے۔ جب کوئی شخص چھینکے اور الحمدللّٰہ کہے تو ہر