کتاب: الدروس المہمۃ کی شرح کا اردو ترجمہ دروس ابن باز - صفحہ 19
سورہ زلزلہ وہ عظیم الشان سورت ہے جس میں اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے قیامت سے پہلے کی بڑی ہولناکیاں بیان کی ہیں ۔ قیامت قائم ہونے سے پہلے زمین پر ایک زلزلہ آئے گا؛ جس سے زمین میں ہلچل اور بھونچال برپا ہوگا۔
اِذَا زُلْزِلَتِ الْاَرْضُ زِلْزَالَہَا ، :....جب زمین حرکت میں آئے گی؛ اور زلزلہ برپا ہوگا۔
وَاَخْرَجَتِ الْاَرْضُ اَثْقَالَہَا ، :....زمین اپنے اندر گڑے مردوں کو باہر نکال دے گی؛ اور اپنے خزانے اگل دے گی۔ لوگوں کا زمین سے نکالا جانا قیامت کے بپا ہونے اور اللہ کے سامنے کھڑے ہونے کا اعلان ہوگا۔
وَقَالَ الْاِنْسَانُ مَا لَہَا ، :....یعنی جب انسان اپنی قبرسے محشر کے لیے اور اللہ تعالیٰ کے سامنے پیش ہونے کے لیے کھڑا ہوگا؛ تو اس وقت وہ اس عجیب اور ہولناک منظر سے گھبرایا ہوا ہوگا۔وہ کہے گا: اسے کیا ہوگیا؟ یعنی زمین کو یہ کیا ہوگیا ؛ یہ کیا معاملہ پیش آگیا جو دیکھ رہے ہیں ۔
يَوْمَىِٕذٍ:....اس دن ؛ یعنی بروز قیامت ؛﴿ تُحَدِّثُ اَخْبَارَہَا ، ﴾:زمین بیان کرے گی جو کچھ اس کے اوپر ہوا کرتا تھا؛ اور جو کچھ بھی بھلائی یا برائی کا عمل لوگوں نے کیا تھا۔ اس میں اس بات کا ثبوت ہے کہ اس زمین پر لوگ جو کچھ عمل کرتے رہے ہیں ؛ جو کچھ بولا یا کیا؛ زمین اس سب احوال و اقوال کی گواہی دے گی۔لوگوں کے خلاف زمین کی یہ گواہی اللہ تعالیٰ کے حکم سے ہوگی۔ جیسا کہ آگے فرمان الٰہی ہے: ﴿ بِاَنَّ رَبَّكَ اَوْحٰى لَہَا ، ﴾:یعنی اللہ تعالیٰ نے اسے اجازت دی ؛ اور اسے یہ گواہی دینے کا حکم دیا۔
پھر اس کے بعد لوگوں وہاں سے ارض مؤقف (میدان محشر) کی طرف پلٹیں گے تاکہ ہر انسان اپنے عمل کے اعتبار حساب و کتاب کا سامنا کر سکے۔ ﴿ يَوْمَىِٕذٍ ﴾:اس دن یعنی بروز قیامت ﴿ يَّصْدُرُ النَّاسُ اَشْتَاتًا﴾:لوگ گروہ گروہ ہو کر آئیں گے‘‘یعنی جنس اور صنف کے اعتبار سے ؛ ہر ایک اپنے اچھے یا برے عمل کے اعتبار سے ہوگا۔
لِّيُرَوْا اَعْمَالَہُمْ ، :.... تاکہ ان کو ان کے اعمال دکھا دیئے جائیں ۔‘‘یعنی وہ اپنے اعمال کا معاینہ اور مشاہدہ کرسکیں ؛ اورجیسے بھی برے یا بھلے اعمال انہوں نے آگے بھیجے ان سے آگاہ ہوسکیں ۔بھلے وہ نیک اعمال تھے یا بد۔ انہیں شمار کرکے رکھا گیا ہوگا۔ذرہ بھر کے وزن کے برابر عمل بھی موجود ہوگا۔ وہ اپنے تمام اعمال دیکھ لیں گے۔ ان کے اعمال میں کوئی کمی نہیں ہوگی؛ نہ ہی نیک اعمال میں اور نہ ہی برے اعمال میں ۔ نہ ہی کم نہ ہی زیادہ۔ پھر وہ نیک اعمال پر ثواب حاصل کریں گے؛ اور برے اعمال پر سزا ملے گی۔
فَمَنْ يَّعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّۃٍ خَيْرًا يَّرَہٗ ، وَمَنْ يَّعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّۃٍ شَرًّا يَّرَہٗ ، :....’’ذرہ‘‘ چھوٹی چینوٹی کو کہا جاتا ہے ۔قیامت کے دن اس چیونٹی کے وزن کے برابر اچھے اور برے اعمال کا وزن ہوگا۔اس میں لوگوں کے لیے تنبیہ ہے کہ نیکی کے کسی بھی کام کو حقیر نہ سمجھیں ۔ جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان گرامی ہے:
’’ جہنم سے بچو اگرچہ کھجور کا ایک ٹکڑا دے کر ہی سہی (مگر ضرور صدقہ کر کے دوزخ کی آگ سے بچنے کی