کتاب: الدروس المہمۃ کی شرح کا اردو ترجمہ دروس ابن باز - صفحہ 187
’’بیشک اگلے پیغمبروں کا کلام جو لوگوں کو ملا اس میں یہ بھی ہے کہ جب شرم نہ رہی تو پھر جو جی چاہے وہ کرے۔‘‘
سب سے بڑی اور عظیم الشان حیاء اللہ رب العالمین؛ مخلوق کے خالق سے حیاء ہے۔ یعنی اللہ تعالیٰ تمہیں کوئی ایسا کام کرتے ہوئے نہ دیکھے جس سے اس نے منع کیا ہے۔ بلکہ ہر وقت اللہ تعالیٰ سے شرم و حیاء کرتے رہیں ۔ اس حیاء کی وجہ سے حرام کے قریب بھی نہ پھٹکیں ۔ اور گناہوں کا ارتکاب نہ کریں ؛بیشک اللہ تعالیٰ آپ کی ہر حرکت سے آگا ہیں ؛ آپ کا کوئی کام اس سے پوشیدہ نہیں ہے۔ اللہ تعالیٰ سے حیاء یہ ہے کہ انسان اپنے حواس اور اعضاء کی حفاظت کرے ۔ اور اپنے پیٹ کو حرام سے محفوظ رکھے۔ جیسا کہ حدیث شریف میں ہے:
(( وَلَكِنَّ الِاسْتِحْيَاءَ مِنَ اللّٰهِ حَقَّ الْحَيَاءِ أَنْ تَحْفَظَ الرَّأْسَ وَمَا وَعَى، وَتَحْفَظَ الْبَطْنَ وَمَا حَوَى، وَتَتَذَكَّرَ الْمَوْتَ وَالْبِلَى، وَمَنْ أَرَادَ الْآخِرَةَ تَرَكَ زِينَةَ الدُّنْيَا))
(أحمد 3671 ترمذی 2458)
’’ اللہ سے شرم و حیاء کرنے کا حق یہ ہے کہ تم اپنے سر اور اس کے ساتھ جتنی چیزیں ہیں ان سب کی حفاظت کرو ۔ اور اپنے پیٹ اور اس کے اندر جو چیزیں ہیں ان کی حفاظت کرو۔ اور موت اور ہڈیوں کے گل سڑ جانے کو یاد کیا کرو، اور جسے آخرت کی چاہت ہو وہ دنیا کی زیب و زینت کو ترک کر دے۔ ‘‘[1]
انسان کے حیاء میں یہ بھی شامل ہے کہ وہ برے تعامل و کرداراوربری اعمال و اخلاق سے دور رہے۔ یہ تمام امور حیاء کے منافی ہیں ۔
٭ ’’ شجاعت‘‘ بہادری اور شجاعت کا استعمال اگر اپنے مقام پر اور درست ہو تو یہ عزت اور کامیابی ہے؛ اور غیر مناسب جگہ پر اس کا استعمال ہلاکت و بربادی اور جاہلیت ہے۔
مؤمن کی شجاعت کا اصل منبع اس کا ایمان اپنے خالق و مالک اللہ تعالیٰ پر پختہ توکل ؛اعتماد ہوتا ہے۔ پس وہ اللہ تعالیٰ کے علاوہ کسی سے نہیں ڈرتا؛نہ ہی اللہ کے علاوہ کسی کا خوف رکہتا ہے؛ اوروہ صرف اللہ تعالیٰ سے غلبہ کا طلبگار ہوتا ہے۔ ابن قیم حفظہ اللہ فرماتے ہیں : ’’ اس کی عزت نفس اور ایثار اور اچھے اخلاق و عادات اسے اچھا سلوک اور نیکی و احسان کرنے پر ابھارتے ہیں جو کہ اصل میں نفس کی شجاعت اور اس کی قوت ہے کہ اپنی محبوب چیز کی جدائی برداشت کرناح اور اپنے غصہ کو پیتے ہوئے عفو و درگزر سے کام لینا۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ اپنے نفس کی قوت و شجاعت اور بہادری کی وجہ سے
[1] یہ پوری حدیث اس طرح ہے:حضرت عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اللہ تعالیٰ سے شرم و حیاء کرو جیسا کہ اس سے شرم و حیاء کرنے کا حق ہے۔‘‘ ہم نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ہم اللہ سے شرم و حیاء کرتے ہیں اور اس پر اللہ کا شکر ادا کرتے ہیں ۔‘‘ آپ نے فرمایا: ’’حیاء کا یہ حق نہیں جو تم نے سمجھا ہے، اللہ سے شرم و حیاء کرنے کا جو حق ہے وہ یہ ہے کہ تم اپنے سر اور اس کے ساتھ جتنی چیزیں ہیں ان سب کی حفاظت کرو ۔ اور اپنے پیٹ اور اس کے اندر جو چیزیں ہیں ان کی حفاظت کرو۔ اور موت اور ہڈیوں کے گل سڑ جانے کو یاد کیا کرو، اور جسے آخرت کی چاہت ہو وہ دنیا کی زیب و زینت کو ترک کر دے پس جس نے یہ سب پورا کیا تو حقیقت میں اسی نے اللہ تعالیٰ سے حیاء کی جیسا کہ اس سے حیاء کرنے کا حق ہے۔‘‘(شیخ البانی حفظہ اللہ نے اسے حسن کہا ہے: صحیح الجامع 935)