کتاب: الدروس المہمۃ کی شرح کا اردو ترجمہ دروس ابن باز - صفحہ 181
پندرہواں سبق:
مسلمان اور اسلامی اخلاق
شیخ رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
پندرہواں سبق: ہر مسلمان کے لیے مشروع اخلاق سے مزین ہونا:
ان اخلاق سے مزین ہونا جو ہر مسلمان کے لیے مشروع ہیں ، انہی میں سے چند حسب ذیل ہیں :
(۱) سچائی (۲) امانت داری
(۳) پاک دامنی (۴) شرم و حیا
(۵) شجاعت (۶) سخاوت
(۷) وفاداری (۸) اللہ تعالیٰ کی تمام حرام کردہ چیزوں سے دور رہنا۔
(۹) بہترین ہمسائیگی۔ (۱۰) حسب استطاعت ضرورت مند کی مدد کرنا۔
ان کے علاوہ دیگر وہ اخلاق جن کی مشروعیت کتاب یا سنت سے ثابت ہے۔‘‘
شرح :
اچھے اخلاق انسان کی کامیابی عنوان اور دنیا و آخرت میں اس کی سعادت مندی کا راستہ ہیں ۔ انسان کو دنیا اور آخرت میں کوئی بھی بھلائی حسن اخلاق جیسی نہیں مل سکتی۔ اور نہ ہی برائی اور شر کو ٹالنے میں اس جیسا کردار کسی اور چیز کو حاصل ہے۔ اخلاق کی شان بہت بڑی اور مقام و مرتبہ بہت ہی عالیشان ہے۔ حتی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے جب پوچھا گیا :
(( مَا أَکْثَرُ مَا يُدْخِلُ الْجَنَّةَ ))’’ لوگ کس چیز کی وجہ سے زیادہ سے زیادہ جنت میں داخل ہوں گے ؟‘‘
توآپ نے فرمایا: ((التَّقْوَی وَحُسْنُ الْخُلُقِ)) ’’اللہ تعالیٰ سے ڈرنے کیوجہ اور حسن خلق كی وجہ سے۔‘‘[1]
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مزید یہ بھی ارشاد فرمایا:
’’ میرے نزدیک تم میں سے (دنیا میں ) سب سے زیادہ محبوب اور قیامت کے دن مجھ سے سب سے زیادہ
----------------
[1] (مسند أحمد (9694) ؛ سنن الترمذی (2004)؛ سنن ابن ماجہ (4246)۔ یہ پوری حدیث اس طرح ہے : حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے پوچھا گیا اکثر لوگ کس چیز کیوجہ سے جنت میں جائیں گے؟ آپ نے فرمایا اللہ تعالیٰ سے ڈرنے کیوجہ اور حسن خلق کیوجہ سے اور پوچھا گیا اکثر کس چیز کیوجہ سے دوزخ میں جائیں گے ؟ آپ نے فرمایا منہ اور شرمگاہ کیوجہ سے منہ سے بری باتیں نکالیں گے اور شرمگاہ سے حرام کریں گے۔‘‘علامہ البانی رحمہ اللہ نے اسے صحیح کہا ہے۔ (الصحیحہ 45)
حسن اخلاق ہے کیا؟ اس کا مطلب بیان کرتے ہوئے حضرت عبداللہ بن مبارک فرماتے ہیں :((أَنَّہُ وَصَفَ حُسْنَ الْخُلُقِ فَقَالَ ہُوَ بَسْطُ الْوَجْہِ وَبَذْلُ الْمَعْرُوفِ وَكَفُّ الْأَذَى)) (جامع ترمذی:ج1:ح 2093 )
’’ حسن خلق یہ ہے کہ خندہ پیشانی سے ملے بھلائی کے کاموں پر خرچ کرے اور تکلیف دینے والی چیز کو دور کرے۔‘‘