کتاب: الدروس المہمۃ کی شرح کا اردو ترجمہ دروس ابن باز - صفحہ 18
بندے نے میری ثناء بیان کی۔‘‘ اور جب وہ کہتا ہے :﴿مٰلِكِ يَوْمِ الدِّيْنِ ، ﴾ تواللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ’’میرے بندے نے میری بزرگی بیان کی۔‘‘اور جب وہ کہتا ہے:﴿اِيَّاكَ نَعْبُدُ وَاِيَّاكَ نَسْتَعِيْنُ ، ﴾ تواللہ تعالیٰ فرماتے ہیں :’’ یہ میرے اور میرے بندے کے درمیان ہے اور بندے کے لئے وہ ہے جو اس نے مانگا ہے۔‘‘ جب وہ کہتا ہے :﴿ اِھْدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَـقِيْمَ ، صِرَاطَ الَّذِيْنَ اَنْعَمْتَ عَلَيْہِمْ ۥۙ غَيْرِ الْمَغْضُوْبِ عَلَيْہِمْ وَلَاالضَّاۗلِّيْنَ ، ﴾:تواللہ تعالیٰ فرماتے ہیں :’’ یہ میرے بندے کے لئے ہے اور میرے بندے کے لئے وہ ہے جو اس نے مانگا۔‘‘(صحیح مسلم 395)
نماز تقسیم کردی ہے؛میں نماز کا معنی ہے :سورت فاتحہ ۔ اسے نماز بھی کہا جاتا ہے۔ اس لیے کہ جو انسان نماز میں یہ سورت نہ پڑہے اس کی نماز ہی نہیں ہوتی ۔ یہ اس سورت کے مقام و مرتبہ کی وجہ سے ہے۔
بندے اور رب کے مابین اس کے تقسیم ہونے کا مطلب یہ ہے کہ: اس کی شروع کی ساڑھے تین آیات اللہ تعالیٰ کے لیے ہیں ؛ اور آخری ساڑھے تین آیات بندے کے لیے ہیں ۔
شروع کے حصہ میں اللہ تعالیٰ کی تعریف اور حمد و ثنا ہے؛ جب کہ آخری حصہ میں بندے کی اپنے لیے دعا ہے۔
اس سورت کا نام ام القرآن بھی ہے۔ اس لیے کہ یہ سورت اجمالی طور پر ان مضامین کو اپنے اندر سموئے ہوئے ہے جو تفصیل سے پورے قرآن کریم میں بیان ہوئے ہیں ۔
یہ سورت مفید دروس اور سبق آموز باتوں سے بھری ہوئی ہے۔اس میں دین کے قواعد اور ایمان کے اصول بیان ہوئے ہیں اور امور شریعت ؛ اخلاق و آداب اوردوسرے امور بھی ہیں جو کہ یہ عظیم سورت اپنےاندر سموئے ہوئے ہے۔
سورت زلزال
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
﴿اِذَا زُلْزِلَتِ الْاَرْضُ زِلْزَالَہَا ، وَاَخْرَجَتِ الْاَرْضُ اَثْقَالَہَا ، وَقَالَ الْاِنْسَانُ مَا لَہَا ، يَوْمَىِٕذٍ تُحَدِّثُ اَخْبَارَہَا ، بِاَنَّ رَبَّكَ اَوْحٰى لَہَا ، يَوْمَىِٕذٍ يَّصْدُرُ النَّاسُ اَشْتَاتًا ، لِّيُرَوْا اَعْمَالَہُمْ ، فَمَنْ يَّعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّۃٍ خَيْرًا يَّرَہٗ ، وَمَنْ يَّعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّۃٍ شَرًّا يَّرَہٗ ، ﴾
’’جب زمین بھونچال سے ہلا دی جائے گی ۔اور زمین اپنے (اندر) کے بوجھ نکال ڈالے گی ۔اور انسان کہے گا کہ اس کو کیا ہوا ہے؟ ۔اس روز وہ اپنے حالات بیان کردے گی ۔کیونکہ تمہارے رب نے اس کو حکم بھیجا (ہوگا ) ۔اس دن لوگ گروہ گروہ ہو کر آئیں گے تاکہ ان کو ان کے اعمال دکھا دیئے جائیں ۔ تو جس نے ذرہ بھر نیکی کی ہو گی وہ اس کو دیکھ لے گا ۔اور جس نے ذرہ بھر برائی کی ہوگی وہ اسے دیکھ لے گا۔‘‘