کتاب: الدروس المہمۃ کی شرح کا اردو ترجمہ دروس ابن باز - صفحہ 177
چودھواں سبق: وضو کے نواقض شیخ رحمہ اللہ فرماتے ہیں : چودھواں سبق: وضو کے نواقض: وضو کے نواقض چھ ہیں : ۱۔پیشاب و پائخانے کے راستے سے نکلنے والی چیز۔ ۲۔جسم سے نکلنے والی سخت نجاست۔ ۳۔نیند یا کسی اور وجہ سے عقل کا زائل ہونا۔ ۴۔اگلی یا پچھلی شرمگاہ کو بغیر کسی حائل کے ہاتھ سے چھونا۔ ۵۔اونٹ کا گوشت کھانا۔ ۶۔اسلام سے مرتد ہو جانا۔ اللہ تعالیٰ ہمیں اور سارے مسلمانوں کو اس سے محفوظ رکھے۔ شرح: شیخ رحمہ اللہ فرماتے ہیں : وضو کے نواقض:یعنی وضوء کو توڑنے (خراب کرنے)والے امور؛ چھ ہیں : اوّل:....’’پیشاب و پائخانے کے راستے سے نکلنے والی چیز‘‘: جب ایسی چیز پائی جائے جو ان راستوں سے نکلی ہو؛ جیسے : پیشاب ؛ پائخانہ ؛ ہوا؛ خون اورمنی اور مذی؛ یا اس طرح کی کوئی دیگر چیز۔ بیشک ان امور سے انسان کا وضوء ٹوٹ جاتا ہے۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان گرامی ہے:  ﴿ اَوْ جَاءَ اَحَدٌ مِّنْكُمْ مِّنَ الْغَاىِٕطِ ﴾(النساء43) ’’یا تم سے کوئی قضائے حاجت سے آیا ہو۔‘‘ اور حدیث نبوی میں ہے:  ’’ جنابت کے سوا پاخانے ، پیشاب اور نیند کے سبب نہ اتاریں ۔‘‘ (احمد 18091 الترمذی 96 النسائی 127 ابن ماجہ 478) دوم:.... ’’جسم سے نکلنے والی سخت نجاست‘‘:جو ان دو راستوں کے علاوہ کسی طرح سے نکلے۔ ان راستوں کے بغیر نکلنے والے خون کے بارے میں علماء کا اختلاف ہے؛کیا اس سے وضوء ٹوٹ جاتا ہے یا نہیں ؟  بعض اہل علم کا خیال ہے کہ اس سے وضو نہیں ٹوٹتا؛ کیونکہ اس بارے میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کچھ بھی ثابت نہیں ۔ بعض اہل علم کہتے ہیں : اگر خارج ہونے والی یہ نجاست زیادہ ہو تو اس سے وضوء ٹوٹ جاتا ہے۔ اس بارے میں بعض صحابہ اور تابعین سے آثار وارد ہوئے ہیں۔ اور یہی مؤقف شیخ رحمہ اللہ نے یہاں پر اختیار کیا ہے۔ اور اس پر عمل کرنے میں ہی احتیاط او راختلاف سے خروج ہے۔