کتاب: الدروس المہمۃ کی شرح کا اردو ترجمہ دروس ابن باز - صفحہ 173
تیرہواں سبق: وضوء کے فرائض شیخ رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ’’ وضو کے فرائض چھ ہیں : ۱۔ چہرہ دھونا، اسی میں کلی کرنا اور ناک میں پانی ڈالنا بھی شامل ہے۔ ۲۔دونوں ہاتھ کہنیوں سمیت دھونا۔ ۳۔ پورے سر کا مسح کرنا، اسی میں کانوں کا مسح کرنا بھی داخل ہے۔ ۴۔دونوں پیر ٹخنوں سمیت دھونا۔ ۵۔ ترتیب۔ ۶۔تسلسل یعنی پے در پے دھونا۔ چہرہ، دونوں ہاتھوں اور دونوں پیروں کا تین تین بار دھونا مستحب ہے، اسی طرح تین بار کلی کرنا اور ناک میں پانی ڈالنا بھی مستحب ہے۔ لیکن فرض صرف ایک بار ایسا کرنا ہے، البتہ سر کا مسح ایک سے زائد بار کرنا مستحب نہیں ہے، جیسا کہ صحیح حدیثوں سے پتہ چلتا ہے۔ شرح : شیخ رحمہ اللہ فرماتے ہیں : فرائض ( جو نہ ہی عمداً ساقط ہوسکتے ہیں اور نہ ہی سہواً )فرض کی جمع ہے؛ وہ چیز جس کا حکم شریعت نے بطور لازم ہونے کے دیا ہو۔’’ ان کی تعداد چھ ہے‘‘ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿ فَاغْسِلُوْا وُجُوْہَكُمْ وَاَيْدِيَكُمْ اِلَى الْمَرَافِقِ وَامْسَحُوْا بِرُءُوْسِكُمْ وَاَرْجُلَكُمْ اِلَى الْكَعْبَيْنِ ﴾ ’’تو اپنے منہ کو اور اپنے ہاتھوں کوکہنیوں سمیت دھو لو اپنے سروں کو مسح کرو اور اپنے پاؤں کو ٹخنوں سمیت دھو لو۔‘‘ یہ آیت کریمہ نماز کے لیے وضوء کو واجب کرتی ہے؛ اور ان اعضاء کو بھی بیان کرتی ہے جن کا دھونا یا مسح کرنا وضوء میں لازم ہے۔ اس میں وضوء کے مواقع کے حد متعین کی گئی ہے۔پھر سنت نبوی میں اس کی شرح اور تفصیل وارد ہوئی ہے۔  اوّل :.... پورے چہرے کو دھونا( اس میں کلی کرنا اور ناک میں پانی ڈالنا بھی شامل ہے )چہرہ جس سے آمنا سامنا کیا جاتا ہے ۔ لمبائی میں سر کے بالوں سے لے کر جبڑوں اور ٹھوڑی کے نیچے تک ؛ اورچوڑائی میں ایک کان سے لے کر دوسرے کان تک۔اس بیان کی ابتداء چہرہ سے اس کے شرف کی وجہ سے ہوئی ہے۔ جبکہ وضوء کے شروع میں ہاتھوں کا دھونا نظافت کے لیے ہے۔ اس لیے کہ ہاتھوں کا کہنیوں تک دھونا فرض ہے؛ مگر اس کا مقام چہرہ دھونے کے بعد ہے۔ ’’ اسی میں کلی کرنا اور ناک میں پانی ڈالنا بھی شامل ہے‘‘یعنی چہرہ کے دھونے میں منہ میں پانی ڈال کرکلی کرنا اور ناک میں پانی ڈالنا بھی شامل ہے۔منہ اور ناک کا شمار چہرہ میں ہوتا ہے۔ یہ اللہ تعالیٰ کے اس فرمان میں داخل ہے:  ﴿ فَاغْسِلُوْا وُجُوْہَكُمْ ﴾ ’’تو اپنے منہ کو دھو لو۔‘‘