کتاب: الدروس المہمۃ کی شرح کا اردو ترجمہ دروس ابن باز - صفحہ 172
ہاتھ یا پاؤں ( اعضاء وضوء ) پر جو کچھ مٹی ؛ آٹا؛اورکوئی اور ایسی چیز لگی ہو؛ یا پھر پالش وغیرہ لگی ہو؛ یا ناخن پر کوئی دیگر طلاء وغیرہ لگا ہوا ہو تو اسے ختم کیا جائے تاکہ ان اعضاء پر پانی لگ سکے۔ ہاں اگر ایسی چیز لگی ہو جس سے جلد کی رنگت تو بدل جائے مگر جلد پر رکاوٹ کی تہہ نہ بنتی ہو ؛ جیسے مہندی وغیرہ؛ تویہ چیزیں وضوء کے صحیح ہونے میں رکاوٹ نہیں ۔ ٭ دہم:’’ایسے شخص کے لیے نماز کا وقت داخل ہو جانا جس کی ناپاکی دائمی ہو‘‘: جیسے وہ انسان جسے سلسل بول ؛ یا سلسل ریح کی بیماری ہو۔ پس نماز کا وقت داخل ہوگا تو ایسا انسان وضوء کرے گا۔ اور پھر اپنے حال پر نماز پڑھے گا۔اگر اب اس سے کوئی قطرہ یا ہوا نکل گئی ؛تو اس کی طہارت ختم نہ ہوگی۔ کیونکہ اب یہ معاملہ اس کے اختیار میں نہیں رہا۔ لیکن اس کے حق میں شرط یہ بھی ہے کہ وہ ہر نماز کا وقت داخل ہونے کے بعد وضوء کرے۔ اس کا حکم مستحاضہ والا ہے۔ ٭٭٭