کتاب: الدروس المہمۃ کی شرح کا اردو ترجمہ دروس ابن باز - صفحہ 166
’’ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے کولہے کو زمین پر رکھ کر بیٹھ جاتے۔‘‘(بخاری 828) اس حالت کو عربی میں ’’تُوَرَک‘‘ کہاجاتا ہے۔ اس میں نمازی تین اور چار رکعت والی نماز کے آخری تشہد میں اپنی سرینوں (کولہوں ) پر بیٹھ جاتا ہے۔جبکہ صرف دو رکعت والی نماز(یا پہلے تشہد ) میں اپنے بائیں پاؤں کو بطور فرش استعمال کرتے ہوئے اس کے اوپر بیٹھ جاتا ہے۔  ٭ پہلے اور دوسرے تشہد میں بیٹھنے کے وقت ہی سے لے کر تشہد کے اختتام تک شہادت کی انگلی سے اشارہ کرنا اور دعا کے وقت اسے حرکت دینا(ہلانا)‘‘: یہ اشارہ انسان کے تشہد کے لیے بیٹھنے سے لے کر سلام تک جاری رہے گا۔ شہادت کی انگشت سے اشارہ کیا جائے۔انگلی کو اوپر اٹھایا جائے مگر پوری طرح سے نہیں ۔ توحید کا اشارہ کیا جائے۔ اور دعا کے وقت اسے خفیف سی حرکت دی جائے۔  ٭ تشہد اوّل میں محمد اور آل محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر، نیز ابراہیم اور آل ابراہیم علیہ السلام پر صلاۃ و تبریک (درود ابراہیمی) پڑھنا:’’ یہ بھی درود ابراہیمی کی سنتوں میں سے ہے کہ تشہد اول میں اسے پڑھا جائے۔ اس کے الفاظ پہلے گزر چکے ہیں ۔  ٭ آخری تشہد میں دعا کرنا: حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ والی حدیث میں گزر چکا ہے کہ :’’ پھر جوچاہے دعا مانگے‘‘پس تشہد اور درود ابراہیمی پورا پڑھنے کے بعد سلام پھیرنے میں جلدی نہ کرے۔بلکہ جو بھی جی میں آئے دعا کرے؛ کیونکہ یہ قبولیت دعا کا مقام ہے۔ ٭ نمازِ فجر، نمازِ جمعہ، نمازِ عیدین، نمازِ استسقاء اور نماز مغرب و نمازِ عشاء کی ابتدائی دو رکعت میں قراء ت میں جہری کرنا: پس اگر امام نماز میں فاتحہ اونچی آواز میں پڑھنا بھول جائے ؛ اورآدھی فاتحہ وہ آہستہ سے پڑھ لے؛ اور پھر اسے تنبیہ کی جائے تو وہ فاتحہ کو دوبارہ شروع سے نہ پڑھے؛ بلکہ جہاں تک پہنچ چکا ہے؛ وہاں سے آگے مکمل کرے۔ اس لیے کہ فاتحہ کا ابتدائی حصہ دوبار پڑھنا مشروع نہیں ہے۔ پس جہاں پہنچ چکا ہو؛ وہاں سے آگے مکمل کرے۔  ٭ نمازِ ظہر و نمازِ عصر میں اور نمازِ مغرب کی تیسری رکعت اور نماز عشاء کی آخری دو رکعتوں میں قراء ت آہستہ کرنا۔جہر کے موقع پر جہری قرأت کی جائے؛ اور اسرار کے موقع پر سری قرأت کی جائے۔ اس کے مستحب ہونے پر اجماع ہے۔ اور اس میں اصل رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فعل مبارک ہے۔  ٭ سورہ فاتحہ کے علاوہ قرآن سے کچھ اور پڑھنا:یعنی ایسا کرنا بھی نماز کے مسنون اعمال میں سے ہے۔ جبکہ نماز کی ہر رکعت میں سورت فاتحہ پڑہنا نماز کے ارکان میں سے ایک رکن ہے۔یہ حدیث پہلے گزر چکی ہے کہ:  ’’ جو سورت فاتحہ نہ پڑھے؛ اس کی کوئی نماز نہیں ہوتی۔‘‘(بخاری 756 مسلم 394 ؍بروایت عبادہ بن صامت) ٭٭٭ شیخ رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ’’مذکورہ بیان کردہ سنتوں کے علاوہ نماز کی بقیہ وارد شدہ سنتوں کا بھی خیال رکھنا چاہیے‘‘ آپ نےبطور تنبیہ کے یہ ارشاد فرمایاہے کہ جو کچھ اس سے پہلے بیان ہوا ہے؛ اس میں تمام امور کا احاطہ نہیں کیا گیا۔بلکہ بطور