کتاب: الدروس المہمۃ کی شرح کا اردو ترجمہ دروس ابن باز - صفحہ 165
یا پھر( اَللَّھُمَّ رَبَّنَا لَکَ الْحَمْدُ) کے بعد یوں پڑھے: ((اَللَّھُمَّ طَهِّرني بالثَلْجِ والبَرَدِ وَالمَاءِ البَارِدِ، اَللَّھُمَّ طَهِّرني من الذُّنوبِ والخطايا كما يُنَقَّى الثوبُ الأبيضُ من الوَسَخِ)) [ رواه مسلم في الصلاة (476)] ’’اے اللہ! تومجھے گناہوں اور خطاؤں سے پاک کردے برف سے ؛اولوں سے اور ٹھنڈے پانی سے؛ اے اللہ !مجھے گناہوں اور خطاؤں سے پاک کردے جیسے سفید کپڑے کو میل سے پاک کیا جاتا ہے۔‘‘ ’’ اور دونوں سجدوں کے درمیان ایک سے زائد بار دعائے مغفرت پڑھنا۔‘‘اس سے پہلے حضرت حذیفہ بن یمان رضی اللہ عنہ کی روایت میں گزرا ہے کہ: بیشک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دو سجدوں کے درمیان یہ دعا فرمایا کرتے تھے: (( رَبِّ اغْفِرْ لِي))[حسن: رواه النسائي (1665)، وابن ماجه (897) والحاكم (1؍271)] ’’ اے میرے رب مجھے معاف کردے۔‘‘ ایک بار یہ دعا پڑھنا واجب ہے؛ اور اس سے زائد پڑھنا سنت ہے۔  ٭ ’’رکوع میں سر کو پیٹھ کے برابر رکھنا‘‘یعنی سر کو اتنا نیچے بھی نہ کیا جائے کہ وہ پیٹھ کی سطح سے نیچے چلا جائے ؛ اور نہ ہی اس سے زیادہ اوپر اٹھایا جائے۔ بلکہ سر اور پیٹھ برابر ہونے چاہییں ۔ صحیح مسلم میں حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کے طریقہ میں یوں ہی منقول ہے۔آپ فرماتی ہیں : ’’ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم رکوع کرتے تو سر کو نہ ہی زیادہ جھکاتے اور نہ ہی اوپر اٹھاتے؛ بلکہ اس کے درمیان رکھا کرتے تھے۔‘‘ (مسلم 498) ٭ ’’ سجدہ میں بازوؤں کو پہلوؤں سے، پیٹ کو رانوں سے اور رانوں کو پنڈلیوں سے دور رکھنا۔‘‘یہ فاصلہ رکھنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فعل سے ثابت ہے۔ اہل علم رحمہم اللہ نے اس فاصلہ کا فائدہ یہ بیان کیا ہے کہ جسم کے ہر حصہ کوسجدہ میں اس کا حصہ مل جاتا ہے۔ اس کے برعکس اگر جسم کے اعضاء آپس میں ملے ہوئے ہوں (تو ایسا نہیں ہوسکتا)۔پس بازؤوں کو پہلؤوں سے ؛ اور پیٹ کو رانوں سے ؛ اوررانوں کو پنڈلیوں سے جدا رکھنا انسان کی ہئیت کے اعتبار سے رب کے سامنے سجدہ کے لیے زیادہ اکمل ہے۔ ٭ ’’سجدے کی حالت میں دونوں بازوؤں کو زمین سے اٹھائے ہوئے رکھنا‘‘: حدیث شریف میں آتا ہے :  ’’جب آپ سجدہ کرتے تو ہاتھوں کو زمین پر رکھ دیتے مگر نہ بچھاتےتھے اور نہ ہی ساتھ ملا کر رکھتے۔‘‘(بخاری828) ٭ تشہد اوّل میں اور دونوں سجدوں کے درمیان نمازی کا بائیں پیر کو بچھا کراس پر بیٹھنا اور دائیں پیر کو کھڑا کرنا۔‘‘ صحیح مسلم میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے :  ’’آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے بائیں پاؤں کو بچھا دیتے اور دائیں پاؤں کو کھڑا رکھتے تھے۔‘‘ (مسلم 498) ٭ تین اور چار رکعت والی نماز ہو تو آخری تشہد میں تو رک کرنا، یعنی دائیں پیر کو کھڑا کر کے اس کے نیچے سے بائیں پیر کو نکال کر کولہے کو زمین پر رکھ کر بیٹھنا‘‘ یہ عمل حضرت ابو حمید رضی اللہ عنہ سے صحیح بخاری میں ثابت ہے؛اس میں ہے: