کتاب: الدروس المہمۃ کی شرح کا اردو ترجمہ دروس ابن باز - صفحہ 16
دلالت کرتے ہیں ۔ اسم گرامی( الرَّحْمٰنِ ) وسیع اور شامل رحمت پر دلالت کرتا ہے۔فرمان الٰہی ہے:
﴿ وَرَحْمَتِيْ وَسِعَتْ كُلَّ شَيْءٍ﴾ [الاعراف 156]
’’ اور میری رحمت ہر چیز کو شامل ہے۔‘‘
الرَّحِيْمِ:....اس مخصوص رحمت پر دلالت کرتا ہے جو اللہ تعالیٰ نے اپنے اولیاء اور برگزیدہ بندوں کے لیے خاص کر لی ہے۔ جیسا کہ فرمان الٰہی ہے:
﴿وَكَانَ بِالْمُؤْمِنِيْنَ رَحِيْمًا ﴾ [الأحزاب 43]
’’ اور اللہ تعالیٰ مومنوں پر بڑا مہربان ہے۔‘‘
اَلْحَمْدُ لِلہِ :....حمد :محبت میں ڈوب کر اللہ تعالیٰ کی جو تعریف کی جائے اسے حمد کہتے ہیں ۔ اللہ تعالیٰ کی حمد و ثناء اس کے اسماء حسنیٰ اور صفات العلیٰ پہ کی جاتی ہے۔ اور اس کی بے شمار و لا تعداد نعمتوں ؛ نوازشات ؛ انعامات اور احسانات پر بھی اس کی حمد و ثنا بیان کی جاتی ہے۔
رَبِّ الْعٰلَمِيْنَ:....تمام جہانوں کا خالق و مالک؛ ان کے امور کا مدبر و متصرف ؛ جس کا ان امور میں کوئی شرک نہیں ۔ عالم سے مراد اللہ تعالیٰ کی تمام مخلوق ہے۔
الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ:....یعنی اللہ تعالیٰ خاص رحمت اور عام رحمت سے موصوف ہیں ؛جیسا کہ گزرچکا۔
مٰالِكِ يَوْمِ الدِّيْنِ:....’’بدلے کے دن کا مالک ؛ ایک قرأت میں ﴿ مَلِكِ يَوْمِ الدِّيْنِ ، ﴾ہے۔یعنی بدلے اور حساب کے دن کا بادشاہ۔ پس دین کا مطلب حساب ہے۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ کے اسمائے گرامی میں سے ایک نام ’’الدَّیان‘‘ ہے؛ یعنی حساب کرنے والا اوربدلہ دینے والا۔ اس جملہ میں اللہ تعالیٰ سے ملاقات کرنے اور اس کے سامنے کھڑے ہونے سے خوف دلایا جارہا ہے۔ جیسا کہ فرمان الٰہی ہے:
﴿وَمَآ اَدْرٰىكَ مَا يَوْمُ الدِّيْنَ ، ثُمَّ مَآ اَدْرٰىكَ مَا يَوْمُ الدِّيْنِ ، يَوْمَ لَا تَمْلِكُ نَفْسٌ لِّنَفْسٍ شَيْئًا ، وَالْاَمْرُ يَوْمَىِٕذٍ لِلّٰہِ ﴾
’’ اور تمہیں کیا معلوم کہ جزا کا دن کیسا ہے؟ پھر تمہیں کیا معلوم کہ جزا کا دن کیسا ہے؟ جس روز کوئی کسی کا بھلا نہ کر سکے گا اور حکم اس روز اللہ تعالیٰ ہی کا ہو گا۔‘‘
اِيَّاكَ نَعْبُدُ وَاِيَّاكَ نَسْتَعِيْنُ:....اس میں اللہ تعالیٰ کی خالص عبادت کرنے اور اس سے مدد طلب کرنے کا ذکر ہے۔پس یہ کہاجارہا ہے کہ: ﴿ اِيَّاكَ نَعْبُدُ﴾؛یعنی میں اپنی عبادت خالص تیرے لیے ہی کرتا ہوں ؛ تیرے علاوہ کسی کی عبادت نہیں کروں گا۔اور ﴿ وَاِيَّاكَ نَسْتَعِيْنُ﴾ اور میں اپنی مدد طلب کرنا بھی تیرے ساتھ خاص کرتا ہوں ۔ تیرے سوا کسی سے مدد بھی نہیں مانگتا۔ پس ﴿ اِيَّاكَ نَعْبُدُ ﴾کہنے میں شرک سے برأت ہے؛ اور ﴿ وَاِيَّاكَ