کتاب: الدروس المہمۃ کی شرح کا اردو ترجمہ دروس ابن باز - صفحہ 155
لوگ نفلی نمازوں میں تشہد سے بہت جلد فارغ ہوکر پھر ہاتھ پھیلاکر دعا کرنا شروع کردیتے ہیں ۔مگروہ اس بہترین موقع سے محروم ہو جاتے ہیں جو اصل خزانہ تھا۔ چاہیے تھا کہ تشہد کو لمبا کرے؛ اور پھر جو مرضی چاہے دعا کرے۔ اگر امام تشہد کو طول دیدے تاکہ وہ یہ دعائیں کرسکے تو بعض مقتدی بہت غصہ ہو جاتے ہیں ۔ ایک امام صاحب نے بتایا کہ: ایک مقتدی نے نماز کے بعد اس سے کہا: ’’ میں نے آپ کے پیچھے دو بار تشہد پڑھا۔‘‘ لیکن اس کو کس نے یہ کہاکہ دو بار تشہد پڑھے؟ یہ تو دعا کرنے کے لیے بہترین فرصت کے لمحات تھے تاکہ انسان اللہ تعالیٰ سے دنیا اور آخرت کی بھلائی کا سوال کرسکے۔ لیکن یہ اپنی جہالت کی وجہ سے اس بابرکت گھڑی سے محروم رہا۔  بہتر تو یہ ہے جیسا کہ شیخ رحمہ اللہ نے فرمایا: ’’پھر ماثور دعاؤوں میں سے جو دعا پسند ہو پڑھے۔‘‘ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے بہت ساری دعائیں منقول ہیں جو کہ سلام سے قبل پڑھی جاتی ہیں ۔انسان کو ان کا اہتمام کرنا چاہیے۔ کیونکہ یہ پاکیزہ اور جامع دعائیں ہیں جو اعلی مطالب اور جلیل القدر مقاصد پر مشتمل ہیں ۔اور اگر انسان کچھ خاص دعائیں بھی مانگ لے تو اس میں کوئی حرج نہیں ۔ اس میں کوئی شرعی رکاوٹ نہیں ۔ لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ماثور دعاؤں پر اکتفاء کرنا زیادہ اولیٰ ؛اکمل اور احسن ہے۔ پس انسان کو چاہیے کہ مسنون دعائیں اہتمام کے ساتھ زبانی یاد کرے۔ پھرشیخ رحمہ اللہ نے ان ماثور دعاؤوں میں سے دو دعائیں ذکر کی ہیں ؛ ان میں سے پہلی دعا: ((اَللّٰهُ مَّ أَعِنِّیْ عَلیٰ ذِکْرِکَ وَشُکْرِکَ وَحُسْنِ عِبَادَتِکَ )) ’’اے اللہ اپنے ذکر اور شکر اور اپنی بہترین عبادت کے لیے میری مدد فرما۔‘‘ یہ دعاحضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ والی روایت میں ثابت ہے : رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ معاذ!اللہ کی قسم! میں تم سے محبت رکھتا ہوں اور تمہیں وصیت کرتا ہوں کہ ہر نماز کے بعد یہ دعا پڑھنا نہ چھوڑنا : ((اَللّٰهُ مَّ أَعِنِّي عَلَی ذِکْرِکَ وَشُکْرِکَ وَحُسْنِ عِبَادَتِکَ )) ’’یااللہ! تو میری مدد فرما اپنا ذکر کرنے اپنا شکر کرنے اور اچھے طریقے سے عبادت کرنے پر۔‘‘ صحيح: رواه أحمد 22119 ؛ أبو داود (1522)، والنسائي (1303)صححہ الألبانی ؍صحیح أبو داؤد 5؍253) اس سلسلہ میں ایک قاعدہ یاد رکھیں ؛ جتنی بھی دعائیں ہیں وہ سلام سے پہلے ہیں ۔ اور سبھی اذکار سلام کے بعدہیں ۔ یہ الفاظ کہ:((اَللّٰهُ مَّ أَعِنِّیْ عَلیٰ ذِکْرِکَ وَشُکْرِکَ وَحُسْنِ عِبَادَتِکَ))۔ان میں اللہ تعالیٰ سے مدد کی طلب ہے؛ کہ وہ دوام ذکر پر اور اللہ تعالیٰ کی نعمتوں پر اس کے شکر کی ادائیگی پر ان کی مدد کرے اور ان کو نیکی کی توفیق دے۔اور اچھی طرح سے عبادت بجا لانے کی توفیق دے۔یہاں پر صرف :(( عِبَادَتِکَ ))’’ اپنی عبادت ‘‘ نہیں کہا ؛ بلکہ یوں ارشادفرمایا: (( وَحُسْنِ عِبَادَتِکَ ))’’ اپنی بہترین عبادت۔‘‘اور عبادت اسی وقت بہترین ہوسکتی ہے جب اس میں دو بنیادی چیزیں پائی جائیں : 1۔ اللہ تعالیٰ کے لیے اخلاص 2۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع کامل۔  نماز کے آخر میں سلام سے قبل یہ دعائیں مانگنے کا انتہائی مناسب موقع ہے۔ آپ نے یہ جو نماز پڑھی ہے؛یہ اللہ