کتاب: الدروس المہمۃ کی شرح کا اردو ترجمہ دروس ابن باز - صفحہ 153
کرنے والے اوریہ عقیدہ رکھنے والے کو غلو اور جفا سے پاک ایک متوسط اور معتدل انسان بنا دیتا ہے ۔
’’ پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر درود پڑھے اور آپ کے لیے برکت کی دعاکرے‘‘:اور آپ نےنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ماثور آپ پر درود کے الفاظ یہاں نقل کئے ہیں ۔ یہ الفاظ حضرت ابو مسعود البدری رضی اللہ عنہ کی روایت میں وارد ہوئے ہیں :
((اَللّٰهُ مَّ صَلِّ عَلیٰ مُحَمَّدٍ وَّ عَلیٰ آلِ مُحَمَّدٍ کَمَا صَلَّیْتَ عَلیٰ اِبْرَاہِیْمَ وَ عَلیٰٓ اٰلِ اِبْرَاہِیْمَ اِنَّکَ حَمِیْدٌ مَّجِیْدٌ۔ اَللّٰهُ مَّ بَارِکْ عَلیٰ مُحَمَّدٍ وَّ عَلیٰ اٰلِ مُحَمَّدٍ کَمَا بَارَکْتَ عَلیٰ اِبْرَاہِیْمَ وَ عَلیٰ اٰلِ اِبْرَاہِیْمَ اِنَّکَ حَمِیْدٌ مَّجِیْدٌ))
اللہ تعالیٰ کی طرف سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر درود کا مطلب ملاء اعلیٰ میں ان کی تعریف و توصیف ہے۔ اور ملائکہ کی طرف سے اور اہل ایمان کی طرف آپ صلی اللہ علیہ وسلم پردرود شریف کا مطلب اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں آپ کے مقام کی بلندی کی دعا اورآپ کی ثناء اور ملاء اعلی میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ذکر خیر ہے۔
((وَ بَارِکْ عَلیٰ مُحَمَّدٍ)):کے جملہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات گرامی کے لیے برکت کی دعا ہے۔ برکت کا معنی ہے بڑھنا اور خیر و بھلائی حاصل ہونا ؛فضیلت اور مقام و مرتبہ میں زیادہ ہونا۔
٭ پھر آخری تشہد میں عذابِ جہنم اور عذابِ قبر اور زندگی اورموت کے فتنہ اور مسیح دجال کے فتنہ سے پناہ مانگے. صحیح مسلم میں ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :
’’جب تم میں سے کوئی ایک تشہد پڑھے تو اسے چاہیے کہ ان چار چیزوں سے اللہ کی پناہ مانگے۔‘‘ (مسلم 588)
اس دعا میں بذیل چار امور کا ذکر کیا گیا ہے:
اول: جہنم سے اللہ تعالیٰ کی پناہ : یعنی جہنم کی آگ اور اس کے عذاب سے پناہ کی طلب کرنا۔ بے شک اللہ تعالیٰ ہی اپنے بندے کو اس سے بچائیں گے اور جہنم میں داخل ہونے سے نجات دیں گے۔ اور پناہ مانگنے کا مطلب ہے: اللہ کی بارگاہ میں التجاء کرنا ؛ اوراس کی رسی کو مضبوطی سے پکڑنا۔
دوم:.... عذاب قبر سے پناہ : قبر میں عذاب بھی ہوتا ہے اور نعمتیں بھی ملتی ہیں ۔ اور عذاب قبر بر حق ہے۔ جو کہ کفر کی وجہ سے بھی ہوتا ہے اور گناہ او رنافرمانی کی وجہ سے بھی ۔ جیسا کہ حدیث شریف میں آتا ہے:
’’ یقیناً ان دونوں کو عذاب ہورہاہے؛ اور کسی بڑے گناہ کی وجہ سے یہ عذاب نہیں ہورہا ‘لیکن ہے یہ بہت بڑا۔‘‘ پھر فرمایا:’’ ان میں سے ایک لوگوں کے درمیان چغل خوری کرتا تھا اور دوسری پیشاب میں احتیاط نہیں کرتا تھا۔‘‘ (البخاری 1378 ؛ مسلم 292؛ عن ابن عباس )
سوم :.... پھر زندگی اور موت کے فتنہ سے پناہ طلب کرنا:لفظ’’ فتنہ‘‘ مفرد مضاف ہے؛ تو یہ ہر اس فتنہ کو عام اور شامل ہے جو انسان کو اس کی زندگی میں پیش آسکتا ہے۔فتنے بہت زیادہ ہیں ؛ ان کا مرجع اجمالی طور پر شہوات کے فتنے اور شبہات کے فتنے ہیں ۔ پس ان میں سے ہر ایک فتنہ سے اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگی جائے۔ انسان کو ہمیشہ فتنوں کا سامنا