کتاب: الدروس المہمۃ کی شرح کا اردو ترجمہ دروس ابن باز - صفحہ 152
(( اَلسَّلَامُ ))۔اس میں عافیت اور سلامتی کی دعا ہے۔  (( وَالرَحْمَۃُ))۔یہ اللہ تعالیٰ کی وہ رحمتیں پانے کی دعائیں ہیں ؛جو اس کے نیک بندوں اور مقرب اولیاء کے ساتھ خاص ہیں ؛ جیسا کہ اللہ تعالیٰ کافرمان گرامی ہے: ﴿وَكَانَ بِالْمُؤْمِنِيْنَ رَحِيْمًا ﴾۔(الاحزاب43)  ’’ اور اللہ تعالیٰ مومنوں پر بہت ہی مہربان ہے۔‘‘ ((وَالبَرَکَةُ)) کا معنی ہے: بڑھوتری؛ خیر و فضل میں زیادہ ہونا۔بڑھنا۔ پس پہلے یہ کامل و مکمل سلام بطور خاص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر پڑھا جائے گا؛پھر عام مسلمانوں پرسلام پڑہا جائے گا: ((اَلسَّلَامُ عَلَیْنَا وَعَلٰی عِبَادِ اللّٰہِ الصَّالِحِیْنَ))۔یہ سلام عام ہے جو ہر نیک انسان کو شامل ہے۔ پہلے دور کے لوگ ایسے کہا کرتے تھے: ’’فلاں پر سلام ہو؛ فلاں پر سلام ہو‘‘تو بات بہت لمبی ہو جاتی تھی۔اس کے باوجود ان تمام لوگوں کااحاطہ نہ ہوسکتا تھا جن پر سلام کرنا مقصود ہو۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس طرف رہنمائی کی؛ کہ اس قسم کی باتیں چھوڑ دیں اور یوں ایک جامع دعا بتادی؛ جب انسان یہ دعا پڑھ لیتا ہے تو یہ دعا ہر نیک انسان اور ہر مومن کو شامل ہوتی ہے۔ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں :  ’’ ہم لوگ نماز میں التحیات پڑھتے تھے اور نام لیتے تھے اور ہم میں سے بعض ایک دوسرے کو سلام کرتے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ سنا تو فرمایا : کہو:’’ التَّحِيَّاتُ لِلّٰهِ وَالصَّلَوَاتُ وَالطَّيِّبَاتُ السَّلَامُ عَلَيْکَ أَيُّہَا النَّبِيُّ وَرَحْمَةُ اللّٰهِ وَبَرَکَاتُہُ السَّلَامُ عَلَيْنَا وَعَلَی عِبَادِ اللّٰهِ الصَّالِحِينَ أَشْہَدُ أَنْ لَا إِلَہَ إِلَّا اللّٰهُ وَأَشْہَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُہُ وَرَسُولُہُ۔‘‘’’جب تم نے ایسا کرلیا تو تم نے آسمان و زمین میں اللہ تعالیٰ کے ہر صالح بندے پر سلام بھیج دیا۔‘‘(البخاری 1202) یہ اللہ تعالیٰ کے تمام نیک بندوں کے لیے دعا ہے۔ دعا صرف اللہ سے ہی ہوتی ہے کسی غیر سے نہیں ۔ یہ بھی توحید کے دلائل و براہین میں سے ہے۔جیسا کہ پہلے گزر چکا۔ (( اَشْھَدُ اَنْ لَا اِلٰہَ اِلاَّ اللّٰہُ وَاَشْھَدُ اَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُہُ وَرَسُوْلُہُ))۔یہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ کے لیے اس کی توحید ؛ اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے ان کی رسالت کا اقرارہے۔ (( اَشْھَدُ اَنْ لَا اِلٰہَ اِلاَّ اللّٰہُ ))کلمہ توحید ہے؛اس کا مدلول توحید ہی ہے۔یہ کلمہ نفی اور اثبات پر قائم ہے اس میں اللہ تعالیٰ کے علاوہ ہر ایک کی عبودیت کی نفی ہے؛ اور ہر قسم کی عبودیت کا ہر معنی سے اللہ تعالیٰ کے لیے اثبات ہے ۔اس کا مطلب عبادت میں اللہ تعالیٰ کے لیے اخلاص اور اس کی توحیدہے ۔اورشرک سے برأت اوراجتناب و نجات ہے۔  (( وَاَشْھَدُ اَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُہُ وَرَسُوْلُہُ))اس گواہی میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم كکی عبدیت کا اقرار ہے؛ کہ آپ اللہ کے بندے اور رسول ہیں ۔ بندے کی بندگی نہیں کی جاسکتی۔اوررسول کی بات کو جھٹلایا نہیں جاسکتا۔بلکہ آپ کی اتباع و اطاعت کی جائے گی۔اسی لیے یہ کلمہ (( اَشْھَدُ اَنْ لَا اِلٰہَ اِلاَّ اللّٰہُ وَاَشْھَدُ اَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُہُ وَرَسُوْلُہُ))اپنا اقرار