کتاب: الدروس المہمۃ کی شرح کا اردو ترجمہ دروس ابن باز - صفحہ 151
ہے۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان گرامی ہے:  ﴿ﭝوَقَالَ رَبُّكُمُ ادْعُوْنِيْٓ اَسْتَجِبْ لَكُمْ ﴾ [غافر60]. ’’اورآپ کے رب نے فرمایاہے کہ تم مجھ سے دعا کرو میں تمہاری (دعا) قبول کروں گا۔‘‘ اوراللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿وَاِذَا سَاَلَكَ عِبَادِيْ عَـنِّىْ فَاِنِّىْ قَرِيْبٌ ، ۭ اُجِيْبُ دَعْوَۃَ الدَّاعِ اِذَا دَعَانِ ﴾[ البقرة 186]. ’’اور جب آپ سے میرے بندے میرے متعلق دریافت کریں تو میں قریب ہی ہوں ؛دعا کرنے والے کی دعا کو قبول کرتا ہوں جب وہ مجھ سے دعا کرے۔‘‘ بسا اوقات ’’صلاة ‘‘ سے مراد وہ نماز ہی لی جاتی ہے جس میں رکوع اور سجدہ ہوتا ہے؛ فرض ہو یا نفل؛ ہرقسم کی نماز صرف اللہ کے لیے ہے؛ اس میں کسی غیر کا کوئی حصہ نہیں ۔ (( وَالطَّیَّبَاتُ))۔یعنی پاکیزہ اقوال اور افعال صرف اللہ کے لیے ہیں ۔(جیسا کہ فرمان الٰہی ہے): ﴿ۭاِلَيْہِ يَصْعَدُ الْكَلِمُ الطَّيِّبُ﴾(فاطر 10) ’’اُسی کی طرف چڑھتے ہیں پاکیزہ کلمات۔‘‘ مؤمن اپنے اقوال و افعال اور اعمال میں پاکیزہ ہوتاہے؛ اسی لیے بروز قیامت اہل ایمان کہا جائے گا:  ﴿سَلٰمٌ عَلَيْكُمْ طِبْتُمْ فَادْخُلُوْہَا خٰلِدِيْنَ ﴾(الزمر 73)  ’’ سلام ہو تم پرتم پاکیزہ( اچھے ) رہے پس داخل ہوجاؤاس میں ہمیشہ کے لیے۔‘‘ (( وَالطَّیَّبَاتُ))سے مراد:پاکیزہ ایمانی اقوال اورایمانی افعال ہیں ؛جو صرف اورصرف اللہ تعالیٰ کے لیے ہوتے ہیں ۔ اور ان سے مقصود فقط اللہ تعالیٰ کی رضامندی ہوتی ہے۔پس اللہ تعالیٰ پاک ہیں ؛اورصرف پاکیزہ چیز کو ہی قبول کرتے ۔ اور ’’الطیب ‘‘ اللہ تعالیٰ کے ناموں میں سے ایک نام ہے؛ جو اس کے تمام اسماء و صفات کے پاکیزہ ہونے پر دلالت کرتا ہے؛ اس کے تمام نام پاکیزہ ہیں ؛ اور تمام کام؛اقوال و افعال پاکیزہ ہیں ۔سبحانہ و تعالیٰ۔ پھر اس تعظیم و اقرار اوراللہ تعالیٰ کے لیے خضوع کے بعدرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر سلام پڑھا جائے۔ کیونکہ اللہ تعالیٰ کے دین کی معرفت آپ کے واسطہ اور وسیلہ سے حاصل ہوئی ہے؛ اور آپ اللہ تعالیٰ اور اس کے مخلوق کے درمیان دین پہنچانے کا وسیلہ ہیں ۔آپ نے کھول کھول کر دین پہنچایا؛ اورامت کی خیر خواہی کی؛ اور اللہ کی راہ میں ایسے جہاد کیا جیسے جہاد کرنے کا حق تھا؛ حتی کہ آپ اپنے رب کے پاس چلے گئے۔ کوئی خیر کی بات باقی نہیں چھوڑی جس کے متعلق بتایا نہ ہو؛ اور کوئی برائی نہیں چھوڑی جس سے خبردار نہ کیا ہو۔پس پھریوں کہا جائے:(( اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ اَیُّھَا النَّبِیُّ وَرَحْمَۃُ اللّٰہِ وَبَرَکَاتُہُ ))۔ یہ تینوں کلمات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے دعا ہیں ۔ آپ کے لیے دعا کی جاتی ہے؛ آپ سے دعا نہیں کی جاتی۔دعا صرف اللہ تعالیٰ سے ہوتی ہے۔ یہ توحید کے دلائل میں سے ہے۔