کتاب: الدروس المہمۃ کی شرح کا اردو ترجمہ دروس ابن باز - صفحہ 15
’’سب تعریفیں اللہ ہی کی ہیں جو تمام جہانوں کے رب ہیں ۔ مہربان رحم والے۔ انصاف کے دن کے حاکم۔ ہم آپ کی ہی عبادت کرتے ہیں اور آپ سے ہی مدد مانگتے ہیں ۔ہمیں سیدھی راہ پرچلا ۔ان لوگوں کی راہ جن پر آپ نے انعام کیا؛ نہ ان کی راہ جن پر غصے ہوااور نہ گمراہوں کی راہ۔‘‘
اعوذ باللّٰہ پڑھنا:.... مشروع طریقہ یہ ہے کہ مسلمان جتنی بار بھی قرآن مجید پڑھے؛ ہر بار شروع میں اعوذ باللہ پڑھے۔
(استعاذہ یعنی ) اعوذ باللہ پڑھنے میں اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں التجاء اور طلب ہوتی ہے کہ وہ بابرکت ذات اسے شیطان مردود کے شر سے بچا کر محفوظ رکھے۔
قرآن مجید کی تلاوت سے پہلےاعوذ باللہ پڑھنا اس لیے مشروع ہے کہ شیطان کی بہت سخت کوشش ہوتی ہے کہ وہ انسان کو اس قرآن سے دور کردے۔ قرآن پڑھنے کی کامیابی نہ پاسکے اور نہ ہی اس کے معانی و مفاہیم اور مضامین سمجھ کر ان سے متأثر ہوسکے۔تو انسان کے لیے مشروع ٹھہرایا گیا کہ وہ شیان مردود کے شر سے اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگے ۔تا کہ اللہ تعالیٰ کی حفاظت سے اس کی قرآن پاک کی تلاوت شیطانی وسوسوں اور چالوں اوربہکاووں سے محفوظ ہو جائے۔
شیطان :.... سرکش نافرمان؛ بہکا ہوا؛ اللہ کے بندوں کو بہکانے والا۔ اور ان کی تاک میں لگا ہوا تاکہ انہیں بہکاسکے۔
رجیم :.... لعنتی؛ راندہ ہوا؛ رحمت سے دور کردہ۔ جسے اللہ تعالیٰ نے اپنی رحمت سے دور کردیا ہے۔ جب وہ اللہ تعالیٰ کی رحمت سے راندہء درگاہ ہےتو وہ چاہتا ہے کہ اللہ کے بندوں کو بھی اس کی رحمت سے دور کردے۔ پس انسان سے یہ مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ اس سرکش شیطان کے شر سے اللہ تعالیٰ کی پناہ طلب کرے جس کا کام ہی انسان کو اللہ تعالیٰ کی رحمت ؛ اطاعت اور عبادت سے دور کرناہے۔
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ: بسم اللہ ؛....کتاب اللہ کی ایک آیت ہے جسے سورہ توبہ کے علاوہ ہر سورت کے شروع میں پڑھا جاتا ہے۔
بِسْمِ اللہِ :.... یہ اللہ تبارک و تعالیٰ سے مدد طلب کرنے کا ایک کلمہ ہے۔ اس کا معنی یہ ہے کہ میں بسم اللہ سے تلاوت شروع کرتا ہوں ؛ یعنی کتاب اللہ کی تلاوت اللہ تعالیٰ کی مدد سے شروع کرتا ہوں ۔ بسم اللہ میں ’’باء‘‘ استعانت کے لیے ہے۔ یعنی اللہ تعالیٰ کے نام کی برکت سے۔
لفظ ( اللّٰہِ ):.... اللہ تعالیٰ کا اسم علم ہے۔اس کا معنی ہے : اپنی تمام مخلوق پر الوہیت اور عبودیت کا حق رکھنے والی ہستی۔ یہ لفظ اللہ تعالیٰ کی الوہیت پر دلالت کرتا ہے۔ جواس کے کمال و عظمت اور جلال کے اوصاف پر دلالت کرتا ہے جن کی بنا پر وہ الوہیت کا مستحق ہے؛ اور یہ کہ اس کی عبادت کی جائے اور اس کے سامنے پستی اور خضوع اختیار کیا جائے۔
الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ:.... یہ دو اسمائے مبارکہ رحمت سے مشتق ہیں ؛ جو اللہ تعالیٰ کے لیے صفت رحمت کے ثبوت پر