کتاب: الدروس المہمۃ کی شرح کا اردو ترجمہ دروس ابن باز - صفحہ 148
روایات میں ہے: اللہم رَبَّنَا وَلَکَ الْحَمْدُ کہتے۔ (البخاری 378 ؛ مسلم 411)
سَمِعَ اللّٰہُ لِمَنْ حَمِدَہُ کا معنی ہے: استجاب۔ یعنی رب تبارک و تعالیٰ نے اپنے رب اور مولا کی حمد کرنے والے بندے کی بات سن لی؛ اور اسے قبول کرلیا۔ یہاں پر سماعت اجابت کے معنی میں ہے۔
چوتھا اور پانچواں واجب:.... ’’رکوع میں سُبْحَانَ رَبِّیَ الْعَظِیْمِ کہنا اور سجدہ میں ’سُبْحَانَ رَبِّیَ الْاَعْلٰی کہنا۔ حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث میں ہے:’’ رسول صلی اللہ علیہ وسلم رکوع میں (سُبْحَانَ رَبِّيَ الْعَظِيمِ) پڑھتے تھے ۔ اور سجدے میں ( سُبْحَانَ رَبِّيَ الْأَعْلَی )پڑھتے۔(صحيح: رواه مسلم في صلاة المسافرين (772).
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان گرامی ہے :
’’پس رکوع میں اپنے رب کی عظمت بیان کرو۔‘‘ صحيح: رواه مسلم في الصلاة (479).
اور اللہ تعالیٰ کی عظمت یہ ہے کہ انسان سُبْحَانَ رَبِّیَ الْعَظِیْم ِکہے۔
اور ایسے ہی یہ دعاپڑھنا بھی ثابت ہے :
(( سُبْحَانَ ذِي الْجَبَرُوتِ وَالْمَلَکُوتِ وَالْکِبْرِيَائِ وَالْعَظَمَةِ ))
[حسن: رواه أبو داود873، والنسائي 1132]
’’ پاک ہے جبروت والا ؛ بادشاہی والا؛ کبریائی اورعظمت والا۔‘‘
یہ دعا آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے رکوع اور سجدہ میں پڑھتے تھے۔‘‘
چھٹا واجب:.... ’’دونوں سجدوں کے درمیان رَبِّ اغْفِرْلِیْ کہنا۔حضرت حذیفہ بن یمان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے: بیشک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دو سجدوں کے درمیان یہ دعا پڑھتے:
(( رَبِّ اغْفِرْ لِي، رَبِّ اغْفِرْ لِي))
’’میرے رب ! مجھے بخش دے ، اے میرے رب مجھے معاف کردے۔‘‘
حسن: رواه النسائي (1665)، وابن ماجه (897) والحاكم (1؍271).أحمد 23375۔ وصححہ الألبانی فی الإرواء 335۔
ساتواں اور آٹھواں واجب :.... ’’تشہد اوّل۔اور تشہد اوّل کے لیے بیٹھنا۔ اس كکی دلیل یہ حدیث ہے : ’’ جب تم دو رکعت کے بعد بیٹھو تو ((اَلتَّحِیَّاتُ لِلّٰہِ ))پڑھا کرو۔‘‘
(احمد 4160 ؛ نسائی 1163 ؛ صححہ الالبانی فی الارواء 336۔ )
اور اس کی دلیل یہ حدیث بھی کہ’’بیشک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز ظہر میں تشہد اول میں نہ بیٹھے؛ کھڑے ہوگئے ؛ جب آپ نے نماز پوری کر لی تو دو سجدے (سہوہ کے) کرلیے۔‘‘ (البخاری 830 و مسلم 570)
یہ اس بات کی دلیل ہے یہ بیٹھنا نماز کے واجبات میں سے ایک واجب ہے؛ رکن نہیں . اس لیے کہ واجب رہ جانے کا ازالہ دو سجدوں سے کیا جاسکتا ہے؛ جب کہ رکن کے رہ جانے پر نماز باطل ہو جاتی ہے۔