کتاب: الدروس المہمۃ کی شرح کا اردو ترجمہ دروس ابن باز - صفحہ 144
رکن چہارم :....( ہر رکعت میں ) رکوع کرنا۔اللہ تعالیٰ کا فرمان گرامی ہے:
﴿ يٰٓاَيُّہَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوا ارْكَعُوْا وَاسْجُدُوْا وَاعْبُدُوْا رَبَّكُمْ ﴾ [ الحج 77]
’’ اے ایمان والو! رکوع اور سجدہ کرو اور اپنے رب کی بندگی کرو۔‘‘
اور اللہ تعالیٰ کا فرمان گرامی ہے :
﴿ وَارْكَعُوْا مَعَ الرّٰكِعِيْنَ ، ﴾[البقرة 43]
’’ اور رکوع کرنے والوں کے ساتھ رکوع کرو‘‘۔
پس رکوع کرنا نماز کا رکن ہے؛ اس کے بغیر نماز درست نہیں ہوتی۔
اور اصلاح نماز والی حدیث میں ہے؛ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’اس کے بعد رکوع کر ،حتی کہ اچھی طرح سے رکوع ہوجائے۔‘‘ (البخاری 757 مسلم 398)
رکن پنجم :.... رکوع کے بعد اعتدال : یعنی رکوع سے یوں اٹھے سیدھا کھڑا ہو جائے۔ اور ہر ایک ہڈی اپنی جگہ پر چلی جائے۔ جیسا کہ حدیث شریف میں ہے: ’’ تو پھر رکوع سے سر اٹھا کر پوری طرح کھڑا ہو جا۔‘‘
بڑے افسوس کی بات یہ ہے کہ بعض نمازی جب رکوع سے اٹھتے ہیں تو سیدھا کھڑے ہونے سے پہلے ہی سجدہ میں چلے جاتے ہیں ۔جو کوئی ایسا کرتا ہے؛ اس کی نماز نہیں ہوتی۔ اس لیے کہ اس نے نماز کے ارکان میں سے ایک رکن کو ضائع کردیا اوروہ اپنے اس عمل سے سب سے بری چوری کا ارتکاب کرتاہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:
’’ سب سے برا چور وہ ہے جو اپنی نماز میں چوری کرتا ہے۔‘‘ صحابہ نے عرض کیا: یارسول اللہ ! وہ اپنی نماز میں چوری کیسے کرتا ہے؟ تو آپ نے فرمایا: ’’ وہ اس کے رکوع اور سجدہ کو پورا نہیں کرتا۔‘‘
ایک روایت میں ہے فرمایا:’’ رکوع اور سجدہ کے بعد اپنی پیٹھ سیدھی نہیں کرتا۔‘‘ (أحمد812؛ صححہ الالبانی ؍صحیح الجامع 986)
چوری کی یہ قسم مال کی چوری سے بھی بہت زیادہ بری ہے۔اس لیے کہ مال کا تعلق بندوں کے حقوق سے ہے اورنماز کا تعلق اللہ تعالیٰ کے حقوق سے ہے۔ اور اللہ تبارک و تعالیٰ کا حق سب سے بڑا اور عظمت والا ہے۔
رکن ششم :....سات اعضاء پر سجدہ کرنا : ( چہرہ ؛ دونوں ہاتھ ؛ دونوں گھٹنے اور دونوں پاؤں )۔الله تعالیٰ فرماتے ہیں :
﴿ يٰٓاَيُّہَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوا ارْكَعُوْا وَاسْجُدُوْا وَاعْبُدُوْا رَبَّكُمْ وَافْعَلُوا الْخَيْرَ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُوْنَ ، ﴾
’’ اے ایمان والو! رکوع اور سجدہ کرو اور اپنے رب کی بندگی کرو اور بھلے کام کرو تاکہ تم کامیاب ہو جاؤ۔‘‘
یہ حکم ہے اور حکم وجوب کے لیے ہوتا ہے۔ صحیحین میں ہے ؛ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
((أُمِرْتُ أَنْ أَسْجُدَ عَلَى سَبْعَةِ أَعْظُمٍ عَلَى الْجَبْہَةِ، وَأَشَارَ بِيَدِہِ عَلَى أَنْفِہِ وَالْيَدَيْنِ