کتاب: الدروس المہمۃ کی شرح کا اردو ترجمہ دروس ابن باز - صفحہ 143
میرے بندے نے میری حمد بیان کی ۔اور جب وہ کہتا ہے:﴿الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ ، ﴾ تواللہ تعالیٰ فرماتے ہیں :’’ میرے بندے نے میری ثناء بیان کی۔‘‘ اور جب وہ کہتا ہے: ﴿مٰلِكِ يَوْمِ الدِّيْنِ ، ﴾ تواللہ تعالیٰ فرماتے ہیں :’’ میرے بندے نے میری بزرگی بیان کی۔‘‘اور جب وہ کہتا ہے:﴿اِيَّاكَ نَعْبُدُ وَاِيَّاكَ نَسْتَعِيْنُ ، ﴾ تواللہ تعالیٰ فرماتے ہیں :’’ یہ میرے اور میرے بندے کے درمیان ہے اور بندے کے لئے وہ ہے جو اس نے مانگا ہے۔‘‘ جب وہ کہتا ہے :﴿ اِھْدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِيْمَ ، صِرَاطَ الَّذِيْنَ اَنْعَمْتَ عَلَيْہِمْ غَيْرِ الْمَغْضُوْبِ عَلَيْہِمْ وَلَاالضَّالِّيْنَ ، ﴾:تواللہ تعالیٰ فرماتے ہیں :’’ یہ میرے بندے کے لئے ہے اور میرے بندے کے لئے وہ ہے جو اس نے مانگا۔‘‘(صحیح مسلم 395) صحیح حدیث شریف میں آتا ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ((لا صلوٰۃ لمن لم یقرأ بفاتحۃ الکتاب)) [البخاری 756؛ مسلم 394] ’’ اس کی کوئی نماز نہیں جو سورت فاتحہ نہ پڑھے۔‘‘ اس سورت کے ناموں میں سے ایک نام ’’ام القرآن ‘‘ بھی ہے ۔اس لیے کہ علمائے کرام رحمہم اللہ کے قول کے مطابق یہ سورت ان تمام مضامین کو شامل ہے جن کی تفصیل پورے قرآن مجید میں ہے۔ اس میں بہت ہی عظیم اور نفع بخش دروس ہیں ۔ جب مسلمان سے مطلوب ہے کہ قرآن کریم میں تدبر کرے؛ جیسا کہ فرمان الٰہی ہے:  ﴿اَفَلَا يَتَدَبَّرُوْنَ الْقُرْاٰنَ ﴾ [محمد 24] ’’ تو کیا وہ قرآن میں غور و فکر نہیں کرتے۔‘‘ تو پھر اس سورت کی کیا شان ہوگی جس کو مسلمان باقاعدگی کے ساتھ پڑھتا رہتا ہے۔ بلکہ بطور فریضہ ایک دن اور رات میں سترہ بار اس کی تلاوت کرتا ہے۔ اگر انسان اس چیز کو دیکھے کہ جب بچہ سات سال کی عمر کو پہنچتا ہے؛ اور وہ اپنی اس کم عمری میں نماز شروع کرتا ہے؛ تو اس نے اپنی زندگی میں اس سورت کی تلاوت کتنی بار کی ہو گی؟ تو اسے ضرور یہ احساس اورشعور بھی ہو جائے گا کہ مقصود صرف اس سورت کی تلاوت کرنا ہی نہیں ؛بلکہ اس کے معانی اور دلائل پر تدبر کر کے انہیں سمجھنا ہے۔ اس میں مختلف دروس اور انتہائی بلیغ عبرتیں ہیں ۔ حتی کہ ہر بار تدبر و تفقہ اور اس کے مدلولات میں بصیرت کے ساتھ اس کی تلاوت کی جائے ۔  قابل افسوس بات یہ ہے کہ بہت سارے مسلمان اس سورت کو پڑھتے تو ہیں ؛ مگر ان کو یہ پتہ نہیں ہوتا کہ ﴿اهْدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِيمَ﴾ایک دعا ہے؛ اوریہ کہ وہ ان الفاظ میں اللہ تعالیٰ سے سب سے بڑے عظیم الشان اور جلیل القدر امر کا سوال کررہا ہوتا ہے کہ اسے صراط مستقیم کی طرف ہدایت دی جائے۔ اس سورت کی اس شان کی وجہ سے اللہ تعالیٰ نے ہم پر واجب کیا ہے کہ ہم ایک دن اور رات میں [کم از کم]سترہ بار اس کی تلاوت کریں ۔ اس سورت میں دعا سے پہلے اللہ تعالیٰ کی بزرگی ؛ اس کی تعظیم اور بڑائی کا بیان ہے؛ اور اس کے لیے عبودیت کا اقرار ہے۔