کتاب: الدروس المہمۃ کی شرح کا اردو ترجمہ دروس ابن باز - صفحہ 140
ساتواں سبق:
نماز کے ارکان
شیخ رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ساتواں سبق: نماز کے ارکان۔
نماز کے ارکان چودہ ہیں اور وہ حسب ذیل ہیں :
1۔ قدرت ہو تو کھڑے ہونا۔ 2۔تکبیر تحریمہ۔
3۔ سورہ فاتحہ پڑھنا۔ 4۔رکوع۔
5۔ رکوع کے بعد (قومہ میں ) ٹھیک سے کھڑے ہونا۔ 6۔سات اعضاء پر سجدہ کرنا۔
7۔سجدہ سے سر اٹھانا۔ 8۔دو سجدوں کے درمیان بیٹھنا
9۔ تمام افعال نماز میں اطمینان ہونا۔ 10۔ارکان میں ترتیب ہونا۔
11۔ آخری تشہد۔ 12۔آخری تشہد کے لیے بیٹھنا۔
13۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر درود شریف پڑھنا ۔ ` 14۔ دونوں طرف سلام پھیرنا۔
شرح :
شیخ رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ساتواں سبق: نماز کے ارکان۔
’’ رکن اس مضبوط پہلو کو کہتے ہیں جس کے بغیر قیام ممکن نہیں ہوتا؛ اوررکن کے نہ ہونے سے عمل باطل ٹھہرتا ہے ۔ اس سے عمداً سہواً یا جہالت کسی بھی وجہ سے چھوٹ نہیں مل سکتی۔ اس لیے کہ ارکان کے بغیر عبادت کا قیام ممکن نہیں ہوتا۔ جیسا کہ ستونوں کے بغیر عمارت کا قائم ہونا ممکن نہیں ہوتا۔ جب عمارت کے ستونوں میں سے کوئی ستون گر جائے تو عمارت منہدم ہو جاتی ہے پس نماز بھی اپنے ارکان کے بغیر قائم نہیں ہوسکتی[1]۔ نماز کے چودہ ارکان ہیں :
پہلا رکن :.... قیام:( اگر انسان کو طاقت ہو تو فرض نمازوں میں قیام کرنا لازم ہے)۔مؤلف حفظہ اللہ نے یہاں سے اپنی بات شروع کی ہےکیونکہ اسے باقی تمام ارکان پر سبقت حاصل ہے۔ جو کوئی کھڑا ہونے پر قدرت رکھتا ہومگر فرض نماز بیٹھ کرپڑھ لے تو اس کی نماز درست نہیں ہوگی۔کیونکہ قیام نماز کا رکن ہے؛ جب تک انسان اس پر قادر
[1] ارکان: جب رکن رہ جائے تو نماز باطل ہوجاتی ہے۔ خواہ جان بوجھ کر رکن کو ترک کردیا جائے یا پھر بھول سے رہ جائے۔وہ رکعت باطل ہوجاتی ہے؛ جس میں کوئی رکن رہ گیا ہے۔اور بعد والی رکعت اس پہلی رکعت کی جگہ لے لے گی۔ اس کی مثال: نمازی عصر کی نماز پڑھ رہا تھا۔ پہلی رکعت میں سجدہ رہ گیا۔دوسری رکعت میں یاد آیا کہ پہلی رکعت میں سجدہ رہ گیا ہے؛ تو وہ دوسری رکعت پہلی رکعت کے قائم مقام ہوگی؛ یعنی دوسری رکعت پہلی شمار ہوگی[اور سجدہ رہ جانے والی رکعت ادا کرنا ہوگی]۔ واجبات : اگر واجبات میں سے کوئی واجب جان بوجھ کر چھوڑ دیا جائے تو نماز باطل ہوجاتی ہے۔ اور اگر بھول کر رہ جائے تو سجدہ سہو کر کے اس کا ازالہ کیا جاتا ہے۔ سنن : کوئی سنت اگر جان بوجھ کر چھوڑ دی جائے؛ یا بھول کر رہ جائے؛ تو اس سے نماز باطل نہیں ہوتی۔ لیکن نماز کے اجر میں ضرور کمی آجاتی ہے۔