کتاب: الدروس المہمۃ کی شرح کا اردو ترجمہ دروس ابن باز - صفحہ 139
[1]
نیت کو الفاظ میں ادا کرنا بدعت ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم یا صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے عمل سے ایسا ثابت نہیں ہے۔ اور جو کچھ بعض لوگ کرتے ہیں کہ جب نماز کے لیے کھڑے ہوں تو اونچی آواز میں کہتے ہیں : ’’ میں عصر کی نماز کی نیت کرتا ہوں ؛ چار رکعت نماز فرض ؛ فلاں جگہ پر....‘‘ ایسا کرنا بدعت ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یا صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے عمل سے ایسا کرنا ثابت نہیں ہے۔ ہر بدعت کا بوجھ اس کے مرتکب پر ہوتا ہے؛ اس پر کوئی اجر نہیں ملتا۔ اجرکا تعلق اتباع سنت کے ساتھ ہے بدعت اور دین اللہ میں نئی ایجادات کے ساتھ نہیں ۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صاف صاف ارشاد فرمادیا ہے:
’’ جس کسی نے کوئی ایسا کام کیا جس کا ہم نے حکم نہیں دیا؛ وہ مردود ہے۔‘‘ (سبق تخریجہ )
یعنی ایسا کام عمل کرنے والے کے منہ پر مار دیا جاتا ہے؛ اسے شرف قبولیت حاصل نہیں ہوتا۔‘‘
٭٭٭
[1] خیال ہے[کہ وہ ہرقضاء نماز کو اس جیسی نماز مثلاً :ظہر کو ظہر کے ساتھ اور عصر کو عصر کے ساتھ]۔ اور پھر وہ نماز میں تاخیر کرتے ہیں ۔ایسے ہی فرض نماز میں دیر ہو جائے تو اس کی ادائیگی کے لیے ممنوعہ وقت نکلنے کا انتظار کرنے کی ضرورت نہیں ؛ بلکہ اسے فی الفور پڑھا جائے۔