کتاب: الدروس المہمۃ کی شرح کا اردو ترجمہ دروس ابن باز - صفحہ 138
امامت کروائی ؛ اور پانچوں نمازیں پہلے وقت میں ادا کیں ۔ پھر ایک دن کے بعد تشریف لائے اور آپ کی امامت کی ا ور یہ نمازیں آخری وقت میں ادا کیں۔ اور پھر ارشاد فرمایا:
((ہَذَا وَقْتُ الْأَنْبِيَائِ مِنْ قَبْلِکَ وَالْوَقْتُ مَا بَيْنَ ہَذَيْنِ الْوَقْتَيْنِ))[ابو داؤد393؛ ترمذی149 ]
’’یہ آپ سے پہلے انبیاء کی نمازوں کا وقت ہے اور مستحب وقت انہی دو وقتوں کے درمیان ہے۔‘‘
یعنی پہلا وقت اور آخری وقت۔ پس نماز کو اس وقت میں ادا کیا جائے۔ زیادہ بہتر اور افضل نماز کو پہلے وقت میں ادا کرنا ہے۔سوائے گرمیوں کے موسم میں نماز ظہر کے۔ حدیث میں آتا ہے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :
((إِذَا اشْتَدَّ الْحَرُّ فَأَبْرِدُوا بِالصَّلَاةِ، فَإِنَّ شِدَّةَ الْحَرِّ مِنْ فَيْحِ جَہَنَّمَ))
(البخاری 536 ؛مسلم615 )
’’ جب گرمی تیز ہو جائے تو نماز کو ٹھنڈے وقت میں پڑھا کرو، کیونکہ گرمی کی تیزی دوزخ کی آگ کی بھاپ کی وجہ سے ہوتی ہے۔‘‘(یعنی میں اتنی تھوڑی سی دیر کرو کہ سورج کی گرمی کا زور ٹوٹ جائے )۔
ایسے سنت مطہرہ میں یہ بھی وارد ہوا ہے کہ نماز عشاء میں تاخیر کی جائے۔ ہاں اگر اس کی تاخیر میں نمازیوں پر مشقت ہو تو پھر پہلے وقت میں ادا کر دیا جائے۔
شرط ہشتم :.... قبلہ رخ ہونا؛یعنی کعبہ شریف کی طرف منہ کرنا۔اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں :
﴿ فَوَلِّ وَجْہَكَ شَطْرَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ ، ۭ ﴾ [ البقرة 144]
’’ پس اپنا منہ پھیر دو مسجد حرام کی طرف۔‘‘
یہ آیت اس بات کی دلیل ہے کہ نمازی پر قبلہ رخ ہونا فرض اورنماز درست ہونے کی شرط ہے۔سنت مطہرہ سے اس کی دلیل وہ حدیث ہے جس میں آپ نے نماز میں غلطی کرنے والے کی اصلاح کرتے ہوئے ارشاد فرمایا تھا:
’’ جب تم نماز کے لیے اٹھو تو اچھی طرح سے وضو کرلو؛ اور پھر قبلہ رخ ہو جاؤ۔‘‘ (سبق تخریجہ )
نہم :.... نیت: نیت کا مقام دل ہے۔ (نمازی اپنے دل میں ارادہ کرے کہ وہ کون سی نماز ادا کررہا ہے۔ اس کے لیے زبان سے بولنے کی ضرورت ہر گز نہیں )۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان گرامی ہے:
’’ بے شک اعمال کا دارو مدار نیت پر ہے؛ اور انسان کو وہی ملے گا جس کی وہ نیت کرتا ہے۔‘‘ (بخاری 1 ؛ مسلم 1207)
یہاں پر نیت سے مراد وہ عمل ہے جس سے امتیاز حاصل ہوتا ہے۔ پس ظہر اور عصر کی نماز کے مابین کس چیز سے امتیاز ہو گا؟ اور فرض اور نفل کے مابین کیسے امتیاز ہوگا؟ یہ صرف دل میں نیت سے ہی ممکن ہے۔