کتاب: الدروس المہمۃ کی شرح کا اردو ترجمہ دروس ابن باز - صفحہ 137
دوسری چیز کو لگی ہو تو اسے دھوکر پاک کیا جائے۔  شرط ششم :.... شرمگاہ کا پردہ : ....اعضاء پردہ کو کسی ستر والی چیز سے ڈھانپ کر چھپانا واجب ہے؛اور اسے کھلا رکھنا قبیح سمجھا جاتا ہے؛اور ایسا کرنے سے حیاء آتی ہے۔فرمان الٰہی ہے:  ﴿ يٰبَنِيْٓ اٰدَمَ خُذُوْا زِيْنَتَكُمْ عِنْدَ كُلِّ مَسْجِدٍ ﴾[ الاعراف 31] ’’ اے نبی آدم! ہر سجدہ (مسجد)کے وقت اپنے تئیں مزّین کیا کرو۔‘‘ اس سے مراد ہر نماز کاوقت ہے۔ پس جو کوئی ننگی حالت میں نماز پڑھے ؛ تو اس کی نماز باطل ہوتی ہے۔ اس پر تمام اہل علم کا اجماع ہے۔ ہاں اگر کسی انسان کے پاس کپڑا ہی نہ ہو تو اس کا مسئلہ علیحدہ ہے۔ ایسے ہی حدیث میں ہے: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’ بالغ عورت کی نماز بغیر اوڑھنی کے اللہ تعالیٰ قبول نہیں کرتا ۔‘‘(أحمد 25167 ؛ ترمذی 377؍صحیح ) عورت نماز میں اپنے چہرہ کے علاوہ باقی تمام اعضاء کو چھپائے گی۔ہاں اگر اجنبی مرد بھی وہاں موجود ہوں تو وہ اپنے چہرہ کوبھی چھپا لے گی۔اجنبی لوگوں کے سامنے چہرہ کو چھپانا بہت سارے دلائل کی روشنی میں واجب ہوتا ہے۔[1] شرط ہفتم :.... نماز کا وقت ہونا: اللہ تعالیٰ کا فرمان گرامی ہے:  ﴿ اِنَّ الصَّلٰوۃَ كَانَتْ عَلَي الْمُؤْمِنِيْنَ كِتٰبًا مَّوْقُوْتًا ، ﴾ [النساء 103] ’’بےشک نماز کا مومنوں پر اوقات (مقررہ) میں ادا کرنا فرض ہے۔‘‘ ہر نماز کے لیے ایک مناسب وقت متعین ہے نہ ہی اس سے پہلے نماز پڑھی جاسکتی ہے اور نہ ہی بعد میں ؛فرمان الٰہی ہے : ﴿ اَقِمِ الصَّلٰوۃَ لِدُلُوْكِ الشَّمْسِ اِلٰى غَسَقِ الَّيْلِ وَقُرْاٰنَ الْفَجْرِ ، ۭ اِنَّ قُرْاٰنَ الْفَجْرِ كَانَ مَشْہُوْدًا ، ﴾ [الاسراء 78] ’’(اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم ) سورج کے ڈھلنے سے رات کے اندھیرے تک نمازیں اور صبح کو قرآن پڑھا کرو۔ کیوں صبح کے وقت قرآن کا پڑھنا موجب حضور (ملائکہ) ہے۔‘‘ پس نماز کو اس کے وقت پر قائم کیا جائے۔[2] نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جبریل امین تشریف لائے؛ اور نماز کی
[1] عورت کو ایسا کپڑا پہننا چاہیے جس سےاس کی جلد(چمڑی) کی مواصفات بیان نہ ہوسکتی ہوں [یعنی کپڑے کے اندر اس کی جلد یا بال نظر نہ آتے ہوں ]۔ عورت ساری کی ساری پردہ کی چیز ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان مبارک ہے: (( المرأۃ عورۃ)) ’’عورت تمام پردہ ہے۔‘‘ عورت نا محرم مردوں کے سامنے ساری کی ساری پردہ کی چیزہے۔ اس کے لیے کسی بھی طرح جائز نہیں کہ نماز میں یا عام حالت میں اپنے جسم کا کوئی حصہ ایسے کھلا چھوڑ دے جس پر نامحرم کی نظر پڑسکے۔ پس عورت پر تمام بدن کا پردہ کرنا واجب ہے۔ ہاں جب وہ تنہائی میں يا ایسی جگہ نماز پڑھ رہی ہو جہاں اسے کوئی اجنبی نہ دیکھ رہا ہو تو وہ اپنے ہاتھ او رچہرہ کھلا رکھ سکتی ہے۔ [2] یہ اوقات اللہ تعالیٰ کی طرف سے بندوں کے احوال کی مناسبت سے اختیار کردہ ہے؛ اور ان کی پابندی کرنا واجب ہے۔اورفوت شدہ نماز کی فی الفورقضا پڑھنے کے لیے جلدی کرنا بھی واجب ہے۔اس کے لیے اس جیسی اگلی نماز کا انتظار نہیں کیا جائے گا؛ جیسا کہ بعض لا علم لوگوں کا(