کتاب: الدروس المہمۃ کی شرح کا اردو ترجمہ دروس ابن باز - صفحہ 133
اور اللہ تعالیٰ کافرمان گرامی ہے:  ﴿ ہَلْ جَزَاۗءُ الْاِحْسَانِ اِلَّا الْاِحْسَانُ ، ﴾ [٥٥:٦٠] ’’ نیکی کا بدلہ نیکی کے سوا کچھ نہیں ہے ‘‘ پس جو کوئی اچھائی کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کے ساتھ اچھائی کرتے ہیں ؛ اور وہ بہت بڑا ثواب حاصل کرکے کامیاب ہو جاتاہے۔اس کا انجام اچھا ہوتا ہے؛ اورقیامت کے دن اس کی منازل اعلی و ارفع ہوں گی ۔  دین کے مراتب میں سے احسان کا مرتبہ زیادہ بلند ہے۔اور اس کا حصول صبر اورمجاہدہ نفس کے بغیر ممکن نہیں ۔ اللہ تعالیٰ کافرمان گرامی ہے:  ﴿وَالَّذِيْنَ جَاہَدُوْا فِيْنَا لَنَہْدِيَنَّہُمْ سُبُلَنَا ، ۭ وَاِنَّ اللّٰهَ لَمَعَ الْمُحْسِنِيْنَ ، ﴾ [٢٩:٦٩] ’’ جنہوں نے ہمارے لئے کوشش کی ہم اُن کو ضرور اپنی راہ دکھائیں گے؛اور اللہ تو نیکو کاروں کے ساتھ ہے۔‘‘ پس احسان اپنے نفس سے مجاہدہ ؛ صبر ومصابرہ ومرابطہ (ایک دوسرے کو صبر کی تلقین) اور اللہ تعالیٰ کی اطاعت گزاری پر محافظت ؛اور ہمیشہ کے لیے اللہ تعالیٰ کے مراقبہ اور قرب کے استحضار کا نام ہے ؛ انسان کا وصف بالکل یہ ہونا چاہیے کہ:  ((أَنْ تَعْبُدَ اللّٰهَ کَأَنَّکَ تَرَاہُ فَإِنَّکَ إِنْ لَا تَرَاہُ فَإِنَّہُ يَرَاکَ )) ’’ تم اللہ تعالیٰ کی عبادت گویا تم اس کو دیکھتے ہو اور اگر تم اس کو نہیں دیکھتے تو وہ تم کو دیکھتا ہے۔‘‘ ٭٭٭