کتاب: الدروس المہمۃ کی شرح کا اردو ترجمہ دروس ابن باز - صفحہ 129
’’ درست بات یہ ہے کہ : یہ کوئی تیسری قسم نہیں ہے؛ بلکہ یہ کبھی شرک اصغر میں بھی ہوسکتا ہے؛ کیونکہ اس کا تعلق دل سے ہے-جیسا کہ حدیث میں بھی ہے-جیسےکوئی دیکھانے کے لیے قرآن پڑھے۔اور دیکھانے کے لیے امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کرے؛ جہاد یا اس طرح کے دیگر کام کرے ۔ اورکبھی یہ شرعی حکم کے اعتبار سے بعض لوگوں پر مخفی ہوتا ہے؛جیسا کہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ والی سابقہ حدیث میں گزرا۔ اور کبھی مخفی تو ہوتا ہے مگر شرک اکبر ہوتا ہے؛ جیسا کہ منافقین کے عقائد۔ اس لیے کہ وہ ظاہری اعمال سے ریا کاری کرتے ہیں ؛ مگر ان کا کفر مخفی ہوتا ہے؛ اسے ظاہر نہیں کرتے۔جیساکہ اللہ تعالیٰ کا فرمان گرامی ہے: ﴿ اِنَّ الْمُنٰفِقِيْنَ يُخٰدِعُوْنَ اللّٰهَ وَھُوَخَادِعُھُمْ ، وَاِذَا قَامُوْٓا اِلَى الصَّلٰوۃِ قَامُوْا كُسَالٰى ، ۙ يُرَاءُوْنَ النَّاسَ وَلَا يَذْكُرُوْنَ اللّٰهَ اِلَّا قَلِيْلًا ، مُّذَبْذَبِيْنَ بَيْنَ ذٰلِكَ ، ۖ لَآ اِلٰى ہٰٓؤُلَاءِ وَلَآ اِلٰى ہٰٓؤُلَاءِ﴾ [النساء 142۔143] ’’بیشک منافق اپنے تئیں اللہ کو فریب دیا چاہتے ہیں اور؛ وہ انہیں ہی دھوکہ میں رکھے گا؛اورجب نماز کو کھڑے ہوں تو سستیسے؛ لوگوں کو دکھانے کے لیے؛ اور اللہ کو یاد نہیں کرتے مگر تھوڑا۔بیچ میں ڈگمگا رہے ہیں نہ اِدھر کے نہ اُدھر کے۔‘‘ اور ان کی ریاکاری اور کفر کے متعلق آیات بہت زیادہ ہیں ؛ ہم اللہ تعالیٰ سے عافیت و سلامتی چاہتے ہیں ۔  ٭٭٭ شیخ رحمہ اللہ فرماتے ہیں :’’ جہاں تک شرک خفی کا تعلق ہے تو وہ دونوں قسموں کو شامل ہے‘‘یعنی یہ عام ہے؛ کبھی شرک اکبر بھی مخفی طور پر واقع ہوتا ہے؛ اور کبھی شرک اصغر مخفی طور پر واقع ہوتا ہے۔ اور یہ کہنا بھی ممکن ہے کہ: شرک اکبر کی دو اقسام ہیں : جلی : جیسے مردوں کو پکارنا؛ ان سے مشکل کشائی چاہنا اور ان کے نام کے نذرانے چڑھانا وغیرہ ۔ خفی: جیسے : خالص ریاکاری ؛ یہ شرک اکبر ہے۔ جس سے انسان ملت سے خارج ہو جاتا ہے؛ مگر یہ مخفی چیز ہے ظاہر نہیں ؛ ایسا انسان مسلمانوں کے پاس آتا ہے؛ ان کے ساتھ نمازوں اور دیگر امور میں شریک ہوتا ہے؛مگر اپنے دل میں کفر کو چھپائے ہوئے ہوتا ہے۔(جیسے منافقین کا شرک؛ کیونکہ یہ لوگ اپنے باطل عقائد کو چھپائے رکھتے ہیں اور محض ریاکاری کے طور پر اور اپنی جانوں کے خوف سے اسلام کو ظاہر کرتے ہیں )۔اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں :  ﴿ اِذَا جَاءَكَ الْمُنٰفِقُوْنَ قَالُوْا نَشْہَدُ اِنَّكَ لَرَسُوْلُ اللہِ ، ۘ وَاللّٰهُ يَعْلَمُ اِنَّكَ لَرَسُوْلُہٗ ، ۭ وَاللّٰهُ يَشْہَدُ اِنَّ الْمُنٰفِقِيْنَ لَكٰذِبُوْنَ ، ﴾ [٦٣:١] ’’ جب منافقین آپ کے پاس آتے ہیں توکہتے ہیں کہ ہم گواہی دیتےہیں بےشک آپ رسول اللہ ہیں اور اللہ جانتا ہے آپ یقیناً اس کے رسول ہیں ؛اور اللہ گواہی دیتا ہے کہ منافقین درحقیقت جھوٹے ہیں ۔‘‘