کتاب: الدروس المہمۃ کی شرح کا اردو ترجمہ دروس ابن باز - صفحہ 110
﴿ وَّاجْنُبْنِيْ وَبَنِيَّ اَنْ نَّعْبُدَ الْاَصْنَامَ ، رَبِّ اِنَّہُنَّ اَضْلَلْنَ كَثِيْرًا مِّنَ النَّاسِ ، ﴾[١٤:٣٦]
’’ مجھے اور میرے بیٹوں کو بچا کہ ہم بتوں کو پوجیں ۔ میرے رب بیشک بتوں نے بہت لوگ بہکائے دیے۔‘‘
ائمہ سلف میں سے حضرت ابراہیم التیمی حفظہ اللہ فرماتے ہیں :’’تو پھر حضرت ابراہیم علیہ السلام کے بعداس آزمائش سے کون محفوظ و مامون ہو گا۔‘‘ (تفسیر الطبری 13؍687 ؛ تفسیر ابن ابی حاتم برقم 12287)
جب حضرت ابراہیم علیہ السلام کو اپنی ذات کے متعلق ایسا خوف محسوس ہو رہا تھا؛ اور انہوں نے رب سے سوال کیا :
﴿ وَّاجْنُبْنِيْ وَبَنِيَّ اَنْ نَّعْبُدَ الْاَصْنَامَ ، ﴾ [١٤:٣٥]
’’ مجھے اور میرے بیٹوں کو بچا کہ ہم بتوں کو پوجیں ۔‘‘
یعنی اے رب ! مجھے ایسا کردے کہ میں بتوں سے اور ان کی عبادت سے بہت دور ایک جانب میں رہوں ۔آپ اللہ تعالیٰ سے سوال کر رہے ہیں کہ وہ انہیں محفوظ رکھے ؛ بچائے اور سلامت رکھے؛ آپ ہی وہ ہستی ہیں جنہوں نے اپنے ہاتھوں سے بت توڑے تھے۔ تو پھر کوئی دوسرا اپنی ذات کے بارے میں مامون و محفوظ کیسے ہوسکتا ہے؟
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وہ دعائیں جن پر آپ ہر صبح و شام باقاعدگی کیا کرتے تھے؛ ان میں سے ایک ثابت شدہ دعا ’’الادب المفرد ‘‘ اور دیگر کتب میں ہے؛ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہر صبح اور شام کو تین تین بار یہ دعا پڑھا کرتے تھے:
(اللّٰهُ مَّ إِنِّي أَعُوذُ بِکَ مِنْ الْکُفْرِ وَالْفَقْرِ۔اللّٰهُ مَّ إِنِّي أَعُوذُ بِکَ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ لَا إِلَہَ إِلَّا أَنْتَ)
’’اے اللہ میں تیری پناہ مانگتا ہوں کفر و فقر سے ؛اے اللہ میں تیری پناہ مانگتا ہوں قبر کے عذاب سے ؛ تیرے علاوہ کوئی معبود برحق نہیں ۔‘‘ (الادب المفرد 701 ؛ أبو داؤد 5090 ؛ صحیح علی شرط مسلم )
اور یہ بھی ثابت ہے کہ آپ ان الفاظ میں دعا فرمایا کرتے تھے:
(اللّٰهُ مَّ لَکَ أَسْلَمْتُ وَبِکَ آمَنْتُ وَعَلَيْکَ تَوَکَّلْتُ وَإِلَيْکَ أَنَبْتُ وَبِکَ خَاصَمْتُ اللّٰهُ مَّ إِنِّي أَعُوذُ بِعِزَّتِکَ لَا إِلَہَ إِلَّا أَنْتَ أَنْ تُضِلَّنِي أَنْتَ الْحَيُّ الَّذِي لَا يَمُوتُ وَالْجِنُّ وَالْإِنْسُ يَمُوتُونَ ))
’’ اے اللہ میں نے تیری فرمانبرداری کی اور تجھ پر ایمان لایا اور تجھ پر بھروسہ کیا اور تیری طرف رجوع کیا اور تیری ہی مدد سے جہاد کیا اے اللہ میں تیری عزت کے ذریعہ پناہ مانگتا ہوں تیرے سوائے کوئی معبود نہیں کہ تو مجھے گمراہ کر دے تو زندہ ہے جسے موت نہیں اور جن وانس سب مر جائیں گے۔‘‘
(متفق عليہ: رواه مسلم في الذكر والدعاء (2717) واللفظ لہ.)
اور اکثر طور پر آپ یہ دعا فرمایا کرتے تھے:
(( يَا مُقَلِّبَ الْقُلُوبِ ثَبِّتْ قَلْبِي عَلَی دِينِکَ )) ( حسن: رواه الترمذي (3587)