کتاب: الدروس المہمۃ کی شرح کا اردو ترجمہ دروس ابن باز - صفحہ 11
بسم اللّٰہ الرحمن الرحیم
مقدمہ
اَلْحَمْدُ للّٰهِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ، وَالْعَاقِبَۃُ لِلْمُتَّقِیْنَ، وَصَلّٰی اللّٰہُ وَسَلَّمَ عَلٰی عَبْدِہِ وَرَسُوْلِہِ نَبِیِّنَآ مُحَمَّدٍ وَعَلٰی آلِہِ وَاَصْحَابِہِ اَجْمَعِیْنَ، أما بعد:
عام مسلمانوں کے لیے دین اسلام سے متعلق جن باتوں کا جاننا ضروری ہے انہی میں سے چند باتوں کے بیان میں یہ مختصر کلمات ہیں جن کا نام میں نے ’’عام مسلمانوں کے لیے اہم اسباق‘‘ رکھا ہے۔
میں اللہ تعالیٰ سے دعا گو ہوں کہ وہ اس رسالہ کو مسلمانوں کے لیے فائدہ مند بنائے اور میری یہ کوشش قبول فرمائے۔ بے شک وہ بڑا سختی اور کرم نواز ہے۔ (عبدالعزیز بن عبداللہ بن باز حفظہ اللہ )
٭٭٭
شرح :
اس کتابچہ کے شروع کا مقدمہ ہے؛ جسے شیخ رحمہ اللہ نے اللہ تعالیٰ کی شان کے لائق اس کی حمد و ثناء سے شروع کیا ہے اوریہ بتایا ہے کہ اچھا انجام کار؛ اور عزت کا اختتام دنیا اور آخرت میں اہل تقوی کے لیے ہی ہوتا ہے۔ اہل تقوی وہ لوگ ہیں جو باقاعدگی کے ساتھ اللہ تعالیٰ کی اطاعت گزاری کا اہتمام کرتے ہیں اور اس کی نافرمانی سے بچ کر رہتے ہیں ۔ اس کے احکام کی تعمیل کرتے ہیں ؛ اور ممنوعہ امور سے بچ کر رہتے ہیں ۔ جن کے اعمال بجا لانے کا مقصد اللہ تعالیٰ کی رضا مندی اور اس سے ملاقات کے دن جنت کا حصول ہے ۔
پھر اس کے بعد رسول مجتبیٰ و نبی مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم پر درود وسلام ؛ جو کہ اللہ تعالیٰ مخلوق میں سے سب سے بہترین ہستی ہیں ؛ اس کےبندوں میں سے منتخب شدہ ہیں آپ کی ذات پر درود و سلام اور برکات ہوں ۔
پھر یہ بیان کیا ہے کہ یہ مختصر کتابچہ ہے۔ اس میں نہ ہی اتنی طوالت ہے جس سے اکتاہٹ ہو ؛ اور نہ ہی اتنا اختصار ہے جس سے مقصد ہی بیان نہ ہو۔ بلکہ اس میں اختصار و ایجاز سے کام لیا ہے۔ اورعبارت کی سہولت کو مد نظر رکھا ہے۔ اور صرف ان امور پر توجہ مرکوز رکھی ہے جن سے اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے مقصود پورا ہو جاتا ہو۔
پھر اس میں خصوصی طور پر بعض ان چیزوں کو بیان کیا ہے جن کی معرفت حاصل کرنا عوام الناس پر واجب ہے۔ یعنی وہ واجبات اورضروریات دین ؛ خصوصاً جن سے جاہل رہنے کا عذر معتبر نہیں ہوتا۔حالانکہ بعض مسائل مستحب ہوتے ہیں ؛ فرائض میں سے نہیں ہوتے۔لیکن پھر بھی وہ ایسے اہم امور ہیں کہ امت کے عام افراد کو بھی ان کا ہتمام کرنا چاہیے ۔ اور اس کتابچے کا نام رکھا ہے:’’الدروس المہمة لعامة الأمة‘‘ اسم مسمیٰ کے عین مطابق ہے۔ اور یہ عنوان