کتاب: الدروس المہمۃ کی شرح کا اردو ترجمہ دروس ابن باز - صفحہ 101
شیخ رحمہ اللہ کا فرمان :’’ بغیر تکییف کے‘‘(کیفیت بیان کرنے کے)؛ یعنی ان کی کیفیت کی معرفت حاصل کرنے کے لیے مغز نہیں کھپانی چاہیے۔ یہ نہ کہا جائے کہ وہ کیسے مستوی ہوا؟ اور کیسے نزول کرتا ہے؟ اس کا ہاتھ کیسا ہے؟ اس کی سماعت کیسی ہے؟ یہ تمام باطل سوالات ہیں ۔ اس لیے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں اللہ تعالیٰ کے ان اسماء کی خبر تو دی ہے؛ مگر ان کی کیفیت نہیں بتائی۔ پس جس چیز کی خبر ہمیں دی ہے؛ ہم اسے ثابت مانتے ہیں ۔ اور جس کی خبر نہیں دی گئی ہم اس میں غور و خوض نہیں کرتے۔امام مالک حفظہ اللہ فرما تے ہیں :
’’ استواء معلوم ہے؛ اور اس کی کیفیت مجہول ہے۔‘‘ یعنی ہم اسے نہیں جانتے ۔
اور ایک دوسری روایت میں ہے: ’’ کیفیت غیر معقول ہے‘‘ یعنی ہم عقل سے اس کاادراک نہیں کرسکتے۔
٭٭٭
شیخ رحمہ اللہ کا فرمان : ’’ بغیر تمثیل کے‘‘ یعنی اللہ تعالیٰ کی صفات میں سے کسی ایک صفت کی مخلوق کی صفات کے ساتھ مثال بیان نہیں کرسکتے۔ یعنی یوں نہیں کہہ سکتے کہ: ’’ اللہ تعالیٰ کی سماعت ایسے ہی ہے جیسے ہماری سماعت ؛یااللہ تعالیٰ کی بصارت ایسے ہے جیسے ہماری بصارت۔‘‘ اللہ تعالیٰ پاک ہیں ؛ اور ایسی باتوں سے بلندو بالا ہیں ۔ اللہ تعالیٰ کے لیے ایسی مثالیں بیان کرنا کفر ہے۔ اوریہ مثالیں دینے والا کافر ہے۔ اورجو کوئی یہ کہے: اس کے معبود کا ہاتھ ایسے ہی ہے جیسے اس کا ہاتھ؛ اور اس کی سماعت ایسے ہے جیسے اس کی سماعت ؛ اور اس کی بصارت ایسے ہے جیسے اس کی بصارت ؛ تو ایسا انسان اللہ تعالیٰ کی بندگی نہیں کرتا۔ جیسا کہ سلف صالحین کا فرمان ہے:
’’ مثالیں بیان کرنے والا بتوں کا پجاری ہے۔‘‘ (مجموع الفتاوی ؍ ابن تیمیہ 5؍ 196)
اس لیے کہ ہمارے رب تعالیٰ کی صفات ایسے ہی ہیں جیسے اس کی شان کے لائق ہیں ۔ اس کی مانند کوئی چیز نہیں ؛ اور نہ ہی اسماء و صفات میں کسی چیز سے اس کی مثال بیان کی جاسکتی ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں :
﴿وَلَمْ یَکُنْ لَّہٗ کُفُوًا اَحَدٌ ، ﴾ (الاخلاص: ۴)
’’اور نہ کبھی کوئی ایک اس کے برابر کا ہے۔‘‘
پس اللہ تعالیٰ کی صفات کی مثال مخلوق کی صفات سے بیان کرنا؛ اللہ تعالیٰ کے ساتھ کفر اور اس کے اسماء و صفات میں الحاد ہے۔جبکہ اللہ پاک ایسی چیزوں سے پاک اور بلند و بالا ہیں ۔
٭٭٭
تفسیر سورہ اخلاص
شیخ رحمہ اللہ فرماتے ہیں :اللہ تعالیٰ کے اس فرمان پر عمل کرتے ہوئے:
﴿ قُلْ ہُوَ اللّٰہُ اَحَدٌ ، اَللّٰہُ الصَّمَدُ ، لَمْ یَلِدْ ۵ وَلَمْ یُوْلَدْ ، وَلَمْ یَکُنْ لَّـہٗ کُفُوًا اَحَدٌ ، ﴾ (الاخلاص)