کتاب: الدروس المہمۃ کی شرح کا اردو ترجمہ دروس ابن باز - صفحہ 100
تعالیٰ نے اپنی ذات کے لیے یا پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ تعالیٰ کے لیے بیان کئے ہیں ہم ان سے تجاوزنہیں کرتے۔
٭٭٭
تحریف و تعطیل سے برأت
شیخ رحمہ اللہ فرماتے ہیں : بایں طور کہ ان سماء و صفات کے معانی میں کوئی تحریف نہ کی جائے، انہیں بے معنی نہ کیا جائے، ان میں اللہ کے لیے کیفیت نہ بیان کی جائے اور نہ ہی مخلوق سے تشبیہ دی جائے۔‘‘
ان چار امور سے شیخ رحمہ اللہ نے خبردار کیا ہے۔ اور بیشک واجب یہ ہوتا ہے کہ ان اسماء و صفات کو ثابت مانا جائے؛ اور ساتھ ہی ان چار امور میں سے کسی ایک[تحریف؛تعطیل ؛تکییف یا تمثیل]میں واقع ہونے سے انتہائی بچ کر رہیں ۔ اس لیے کہ یہ چاروں امور اللہ تعالیٰ کے اسماء و صفات میں الحاد شمار ہوتے ہیں ۔ اللہ سبحانہ وتعالیٰ کا ارشاد ہے:
﴿ وَلِلّٰهِ الْاَسْمَاءُ الْحُسْنٰى فَادْعُوْہُ بِہَا ، وَذَرُوا الَّذِيْنَ يُلْحِدُوْنَ فِيْٓ اَسْمَاىِٕہٖ ، ۭ سَيُجْزَوْنَ مَا كَانُوْا يَعْمَلُوْنَ ، ﴾ [٧:١٨٠]
’’ اور اللہ تعالیٰ کے سب نام ہی اچھے ہیں ۔ تو اس کو ان ناموں سے پکارا کرو اور جو لوگ اس کے ناموں میں کجی اختیار کرتے ہیں ان کو چھوڑ دو۔ وہ جو کچھ کر رہے ہیں عنقریب اس کی سزا پائیں گے۔‘‘
یہ ان لوگوں کے لیے دھمکی اور وعید ہے جو اللہ تبارک و تعالیٰ کے اسماء و صفات میں الحاد کا شکار ہوتے ہیں ۔
الحاد کے بہت سارےطریقے اور متعدد راستے ہیں ۔ لیکن الحاد ان تمام امور کا جامع وصف ہے۔ کچھ لوگ ایسے ہوتے ہیں جن کے ہاں تحریف کا الحاد ہوتا ہے۔اور کچھ لوگ بیان ِ کیفیت کے الحاد کاشکار ہوتے ہیں ؛ اور کچھ لوگ تمثیل اور کچھ لوگ تعطیل کے الحاد کا شکار ہوتے ہیں ۔ انسان کو چاہیے کہ جتنا ہوسکے ان تمام امور سے بہت سخت اجتناب کرے۔
٭٭٭
شیخ رحمہ اللہ کا فرمان : ’’ بغیر تحریف کے‘‘ یعنی ان اسماء و صفات میں تحریف نہ کی جائے ؛ بھلے یہ تحریف لفظی ہو یا معنوی۔
الفاظ میں تحریف کہ ان اسماء میں کوئی حرف زیادہ یا کم کردیا جائے؛ یا اعراب کو بدلا جائے تاکہ معنی بدل جائے۔
اور معنوی تحریف یہ ہے کہ کسی ایک لفظ کو کسی دوسرے لفظ کا مدلول دیا جائے ۔(تاکہ معنی تبدیل ہو جائے)۔
٭٭٭
شیخ رحمہ اللہ کا فرمان : ’’ بغیر تعطیل کے‘‘ یعنی نہ ہی ان کا انکار کیا جائے؛ اور نہ ہی انہیں جھٹلایا جائے اور ثبوت کا انکارکیا جائے ۔ تعطیل کا معنی نفی [انکار کرنا]ہے۔
٭٭٭