کتاب: دنیوی مصائب و مشکلات حقیقت ، اسباب ، ثمرات - صفحہ 7
دے دیں ۔جنہیں ،جب کبھی کوئی مصیبت آتی ہے تو کہہ دیا کرتے ہیں کہ ہم تو خود اللہ تعالیٰ کی ملکیت ہیں اور ہم اسی کی طرف لوٹنے والے ہیں ۔ان پر ان کے رب کی نوازشیں اور رحمتیں ہیں اور یہی لوگ ہدایت یافتہ ہیں ۔‘‘ اس کے برعکس کافروں کے لئے واقعی گھاٹاہے،کیونکہ مصیبتوں میں ان کا صبر کرنا ان کے لئے نہ کوئی اس دنیا میں نوازشیں لائے گااور نہ ہی آخرت کی بھلائی۔ ارشادِ الٰہی ہے: {وَلَا تَھِنُوْ افِی ابْتِغَآئِ الْقَوْمِ، اَنْ تَکُوْنُوْا تَاْ لَمُوْنَ فَاِنَّھُمْ یَاْ لَمُوْنَ کَمَا تَاْلَمُوْنَ،وَتَرْجُوْنَ مِنَ اللّٰہِ مَالَا یَرْجُوْنَ وَکَانَ اللّٰہُ عَلِیْماً حَکِیْماً} (سورۃ النسآء:۱۰۴) ’’ان لوگوں کا پیچھا کرنے سے ہارے دل ہو کر بیٹھ نہ رہو! اگر تمہیں بے آرامی(تکلیف) ہوتی ہے تو انہیں بھی تمہاری طرح بے آرامی ہوتی ہے اور تم اللہ تعالیٰ سے وہ امیدیں رکھتے ہو، جو امیدیں انہیں نہیں ،اور اللہ تعالیٰ دانا اور حکیم ہے۔‘‘ پس مناسب طرزِ عمل اور صحیح رویہ مصائب ومشکلات کواللہ تعالیٰ کی خوشنودی حاصل کرنے کا ایک ذریعہ بناسکتا ہے!