کتاب: دنیوی مصائب و مشکلات حقیقت ، اسباب ، ثمرات - صفحہ 42
گناہ نہ ہواورخون کاکوئی رشتہ منقطع نہ ہوتا ہو،تو اللہ تعالیٰ اسے تین چیزوں میں سے ایک ضرور عطا کردے گا۔ وہ اس دعا ء کو قبول کرلے گا،یا اس کو اجر وثواب بنا کر یومِ آخرت تک بچاکر رکھے گا یا اس کے برابر کی کوئی برائی اس سے دورکردے گا۔صحابہ رضی اللہ عنہم نے عرض کیا:تب تو ہم بہت زیادہ دعاء کیا کریں گے، توآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ کے پاس تو بہت کچھ ہے۔‘‘ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک دوسری حدیث یوں بھی وارد ہے: ((لَا یُغْنِیْ حَزَرٌ مِنْ قَدَرٍ،وَالدُّعَائُ یَنْفَعُ مِمَّا نَزَلَ وَمِمَّا لَمْ یَنْزِلْ، وَاِنَّ الْبَلَائَ لَیَنْزِلُ فَیَتَلَقَّاہُ الدُّعَائُ،فَیَعْتَلِجَانِ اِلٰی یَوْمِ الْقِیَامَۃِ)) [1] ’’کوئی احتیاط اللہ تعالیٰ کے فرمودہ حکم کو نہیں بدل سکتی۔دعا ء فائدہ مند ہے ہر اس چیز میں جو پہلے سے لکھی جا چکی ہے اور جو پہلے سے نہیں لکھی گئی ہے۔ مصیبت نازل ہوگی اور دعا ء اس مصیبت سے ٹکرائے گی (جو پہلے سے لکھی گئی ہے، اور اسے روکے گی)یہ سلسلہ اس وقت تک جاری رہے گا جب تک کہ سوال و جواب کا دن (قیامت)نہ آجائے۔‘‘ آزمائش و سزا میں فرق وامتیاز!!
[1] مستدرک حاکم،صحیح الجامع الصغیر۲؍۱۲۷۹،حدیث:۷۷۳۹،ترمذی ومسنداحمد میں بھی اس مفہوم کی مگر مختصر احادیث حضرت ابن عمر ومعاذ بن جبل رضی اللہ عنہم سے مروی ہیں ،دیکھیئے:مشکوٰۃ۲؍۶۹۳،حدیث:۲۲۳۴،۲۲۳۵