کتاب: دنیوی مصائب و مشکلات حقیقت ، اسباب ، ثمرات - صفحہ 21
رکھا ہے۔اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاہے:
((اِذَا اَرَادَ اللّٰہُ بِعَبْدِہٖ الْخَیْرَ عَجَّلَ لَہ‘ الْعَقُوْبَۃَ فِیْ الْدُّنْیَا،وَاِذَا اَرَادَ بِعَبْدِہٖ الشَّرَّ اَمْسَکَ عَنْہُ بِذَنْبِہٖ حَتَّی یُوَ افِیْ بِہٖ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ)) [1]
’’جب اللہ اپنے بندے کے ساتھ بھلائی کا معاملہ کرنا چاہے تو اِس زندگی میں ہی اُس کو سزا دے دیتا ہے اور جب وہ اپنے بندے سے انتقام لینا چاہے تو وہ اُس کے گناہوں پر اُس کی گرفت نہیں کرتا ہے اور ان کا فیصلہ حساب کے دن کرتا ہے ۔‘‘
مصیبتیں مؤمن میں اطاعت وانکساری پیدا کرتی ہیں ۔مثال کے طور پر جب مؤمن بیمار ہوجاتا ہے،وہ اپنی کمزوری اور اللہ کی طرف اپنی ضرورت کو محسوس کرتا ہے اور اس سے اپنی صحت کی دعا ء کرتا ہے اور جب اللہ اسے صحت عطا کرتا ہے،تو وہ اُس کیلئے آسانی پیدا کرنے پراللہ کا شکریہ ادا کرتا ہے اور ساتھ ہی وہ زیادہ سے زیادہ اس کی عبادت گزاری کرنے لگتا ہے۔اگر وہ ہمیشہ کیلئے صحت مند رہتا تو ہوسکتا تھا کہ وہ مغرور ہوجاتا۔ اسی طرح اگر وہ ہمیشہ بیمار رہتا تو ہوسکتا تھا کہ اسے اللہ تعالیٰ کی عبادت کرنے کا موقعہ ہی نہ ملتا اور نہ ہی وہ اسکا شکر گزار بنتا۔
یہ اور دنیوی مشکلات ومصائب کے باعث ملنے والی دوسری بہت ساری بھلائیاں سب مل کر مؤمن کیلئے اللہ کی بے حساب رحمتیں بن جاتی ہیں ۔اِس کے علاوہ دنیوی مصائب ومشکلات مؤمن میں روحانی ترقی کے لئے بھی ضروری ہیں ،کیونکہ یہ اس کو گناہوں سے پاک کرتی ہیں ،پرخلوص طریقہ سے اللہ تعالیٰ کی عبادت کرنے میں مدد کرتی ہیں ،اور اسے دین کو قائم
[1] ترمذی، حاکم،طبرانی،شعب الایمان ، ابن عدی،صحیح الجامع ۱؍۱۱۸،حدیث:۳۰۸