کتاب: دنیوی مصائب و مشکلات حقیقت ، اسباب ، ثمرات - صفحہ 19
عذاب کے سوا چکھائیں گے، تاکہ وہ لوٹ آئیں ۔‘‘ اسی طرح مصیبتیں ، اپنے گناہوں اور ان سے پیداہونے والے ہیبت ناک انجام پرغور وفکر کرنے کی دعوت دیتی ہیں ۔اِس کے نتیجے میں ،وہ اپنی غلطیوں کو تسلیم کرے گا اور توبہ کرتے ہوئے اللہ کی طرف لوٹے گا۔یوں ،دنیوی مشکلات گناہگار کے لئے رحمت کا کام کرتی ہیں ۔ مومن کے اذیتیں سہنے سے اس کے گناہوں کا بوجھ کم ہوجاتا ہے اور وہ آخرت کے سخت ترین اور ناقابل ِبرداشت عذاب سے آزاد ہوجاتا ہے۔اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاہے: ((مَا یَزَالُ الْبَلَائُ بِالْمُوْمِنِ وَالْمُوْمِنَۃِ فِیْ نَفْسِہٖ،وَوَلَدِہٖ وَمَالِہٖ حَتَّی یَلْقَی اللّٰہَ وَمَا عَلَیْہِ خَطِیْئَۃٌ)) [1] ’’مصیبتوں کا نزول مؤمن مردوعورت کے جان ومال اور عیال پر اُس وقت تک جاری رہتا ہے جب تک کہ وہ گناہوں سے پاک ہوکر اپنے اللہ سے نہ مل جائیں ۔‘‘ اِسی طرح ارشادِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے: ((مَایُصِیْبُ الْمُسْلِمَ مِنْ نَصَبٍ وَلَاوَصَبٍ وَلَاہَمٍّ وَلَاحَزَنٍ وَلَااَذْیً وَلَا غَمٍّ،حَتَّی الشَّوْکَۃُ یَشَاکُھَا،اِلَّا کَفَّرَاللّٰہُ بِھَا مِنْ خَطَایَاہُ)) [2] ’’کسی مسلمان کو جب کوئی تھکاوٹ،تکلیف وبیماری،پریشانی وغم،دکھ درداور کوئی اذیت پہنچتی ہے،حتی کہ جب کوئی کانٹا بھی چبتا ہے تو اللہ اسکے بدلے اسکے
[1] ترمذی،مسنداحمد،مستدرک حاکم،ابویعلی،بزار-الصحیحۃ۵؍۳۴۹،حدیث:۲۲۸۰ [2] صحیح بخاری ومسلم بحوالہ مشکوٰۃ بتحقیق الالبانی ۱؍۴۸۶،حدیث:۱۵۳۷