کتاب: دنیا کا مسافر یا آخرت کا راہی(جدید ایڈیشن) - صفحہ 27
کہ اس کو اپنا مقصد بنا کر اپنی آرزوؤں کی بنیاد اس پر کھڑی کرے۔اس کا پانا کوئی خوبی نہیں اس کا حاصل کرلینا کوئی برتری کی نشانی نہیں۔یہ نیک کو بھی ملتی ہے اور بد کو بھی۔ اسی دنیا کے مقابلہ میں آخرت ہے جو بلاشک آنے والی ہے۔کسی حال میں ٹلنے والی نہیں۔کوئی لاکھ جتن کرے مٹنے والی نہیں۔پھر آئے گی تو کیسی؟ کیا ہوسکے گی اس میں رواداری اور منہ داری کو آپس داری اور خویش نوازی؟ نہیں نہیں وہ دنیا نہیں آخرت ہوگی اس میں فیصلہ کن ذات ایک بے پناہ طاقت والی ہوگی جس کے حکم اور فیصلہ کو کوئی چیز نہ پھیرسکے گی۔اس کا حکم چل کر رہے گا۔اس کا فیصلہ ٹل نہ سکے گا۔اس کی منشا سے کوئی موڑ نہ سکے گا اس کے سامنے سے کوئی ہٹ نہ سکے گا۔نیز یہ دنیا نہ ہوگی کہ نیکی بدی سے ملی ہو۔اچھائی برائی کے ساتھ شامل ہو۔نیکیوں کا مقام اور نیکو کا گھر جنت ہوگا اور بد اُس کی ہوا تک نہ پاسکے گا۔بدیوں اور بدوں کا گھر دوزخ ہوگا اور نیک اس کے پاس نہ پھٹکے گا جو جیسا کرے گا وہ ویسا بھگتے گا۔نیکی کی تو نیکی دیکھے گا بدی کی تو بدی پائے گا۔ہر معاملہ صاف اور کھرا ہوگا۔لہٰذا اے دنیا کے غافل مسافر تو نے اپنی منزل کا حال سنا کیا تیرا دل کچھ ڈرا؟ تو کیوں اپنی جان کا آپ دشمن ہوا ہے۔کیوں خود خود کا آپ مخالف بنا ہے آنکھوں دیکھی جیتی مکھی نگلتا ہے۔جو کسی عقلمند نے نہیں کیا تو کرتا ہے۔دین کو بدنام کرتا ہے عقل پر بٹہ لگاتا ہے بلکہ انسانیت کو چھوڑ کر جانور سے جاملتا ہے اور تخلیق باری پر حرف لاتا ہے یہ کیا غضب کرتا ہے۔ آخرت کی تیاری: اے انسان تو دنیا میں مسافر یا راہ گیر ہے۔دنیا تیری راہ سفر ہے لیکن ہر سفر کی راہ متعین و مقرر ہے بخلاف دنیا کی راہ کے کہ اس کی کوئی مقدار نہیں۔اس کا کوئی اندازہ نہیں۔نہ یہ راہ مہینوں اور دنوں سے ناپی جاسکتی ہے۔نہ یہ گھڑیوں اور ساعتوں کے شمار میں آسکتی ہے کسی کو کیا پتہ وہ کب تک ہے اور کب نہیں۔کب تک رہے اور کب چل بسے۔انسان کے آنے میں پھر بھی دیر ہے جانے میں کچھ دیر نہیں۔اس لیے اے انسان ہر وقت تیاری میںرہ۔آخرت کے استقبال میں رہ۔ایسا نہ ہو کہ تو تیار نہ ہو بے سروسامان ہو اور موت کا فرشتہ تجھ پر