کتاب: دنیا کا مسافر یا آخرت کا راہی(جدید ایڈیشن) - صفحہ 26
یعنی جانے والی کو جانے دے جو تجھ کو چھوڑے تو بھی اُسے چھوڑ دے جو تجھ سے منہ موڑے تو بھی اس سے رخ پھیرلے پیچھے نہ دیکھ آگے دیکھ۔دنیا جو تیرے پیچھے ہے اُسے پس پشت ڈال آخرت جو تیرے سامنے ہے اُس کو نظر کے سامنے رکھ جان و تن و مال و دھن اُسی کی تیاری میں کھپا اور تو وہ ہوشیار چاق و چوبند مسافر بن جو گھر کا پورا سامان راحت لے کر گھر میں اُترتا ہے۔اسباب راحت سے لدا پھدا منزل میں قدم رکھتا ہے اور پھر گھر کو تکلیف کدہ نہیں راحت کدہ بناتا ہے۔
اے غفلت سے قدم اٹھانے والے مسافر اپنے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے خطبہ کو ذرا سن اور دل کے کان کھول ارشاد فرماتے ہیں:
((اَ لَا اِنَّ الدُّنْیَا عَرَضٌ حَاضِرٌ یَاکُلُ مِنْہُ الْبَرُّ وَالْفَاجِرُ اَلَا وَاِنَّ الْآخِرَۃَ اَجَلٌ صَادِقٌ وَیَقْضِیْ فِیْہَا مَلَکٌ قَادِرٌ اَلَا وَاِنَّ الْخَیْرَ کُلَّہٗ بَحْذَا فِیْرِہٖ فِی الْجَنَّۃِ اَلَا وَاِنَّ الشَّرَّ کُلَّہٗ بِحَذَا فِیَرَہُ فِی النَّارِ اَلَا فَاعْمَلُوْا وَاَنْتُمْ مِنَ اللّٰہِ عَلٰی حَذِرٍ وَاعْلَمُوْا اَنَّکُمْ مُعْرَضُوْنَ عَلٰی اَعْمَالِکُمْ فَمَنْ یَّعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّۃٍ خَیْرًا یَّرَہٗ وَمَنْ یَّعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّۃٍ شَرًّا یَّرَہٗ۔))(شافعی)
یعنی خبردار دنیا ایک فانی پونجی ہے۔اس میں سے نیک بھی کھاتا ہے اور بد بھی اور آخرت ایک بلاشک آنے والی مدت ہے۔اس میں فیصلہ ایک باقدرت بادشاہ کے ہاتھ میں ہوگا خبردار ساری بھلائیاں جنت میں ہوں گی اور ساری کی ساری برائیاں دوزخ میں۔خبردار ڈرتے ڈرتے عمل کرو اور جان لو کہ تم اپنے عملوں کے ساتھ خدا کے سامنے پیش ہوگے بس جو شخص ذرہ برابر نیک کام کرتا ہے وہ اس کی جزا پائے گا اور جو ذرہ برابر برا کام کرتا ہے وہ اس کی سزا پائے گا۔اس کلام نبوی کا ایک ایک جملہ نصیحت و عبرت ہے اور اس میں فلاح آخرت و عافیت ہے پہلے فرماتے ہیں کہ دنیا ایک ایسا سامان ہے جو جلد چھن جانے والا ہے جو ہر وقت فنا کے خطرہ میں ہے ہر دم عدل و زوال کے کھٹکے میں ہے۔اس پر کیا کوئی بھروسہ کرے